ہم،جیسے کے آپ جانتے ہیں اس قدر تیز اور ٹیکنالوجی بھری
زندگی گزار رہے ہیں،لیکن اسی تیز زندگی میں ہم اپنے مذہب اور اسکی بہت ہی
بنیادی باتیں سمجھنے سے بھی قاصر ہیں۔ ہم خود کو بہتر کرنے یا اپنی سوچ کو
مثبت کرنے کی بجائے دوسروں پہ نقطہ چینی کرنا اپنا فرض سمجھ کہ بیٹھ گئے
ہیں۔
چلیں ہم اپنے موضوع کی طرف آتے ہیں جو کے نہایت پیچیدہ ہے۔ 'سوچ' سے مُراد
انسان کی چیزوں کو سمجھنے کی صلاحیت اور اُنکے بارے میں رائے۔ انسان کی سوچ
اگر صرف دوسروں کی غلطیاں دیکھنے اور گنوانے تک محدود ہو جائے تو ایسا
انسان صرف ترس کے قابل رہ جاتا ہے۔
اپنے موضوع کو ذہن میں رکھتے ہوئے ایک مثال دیتی چلوں،آج کل ہمارا معاشرہ
اخلاقی بدحالی کا شکار ہے اور اس بدحالی کا الزام عورتوں کے سر ڈالا جاتا
ہے، پتہ ہے کیوں،کیونکہ یہ ایسے مردوں کا پسندیدہ مشغلہ ہوتا ہے،جو اپنی
زندگی صحیح عیاشی میں گزارتے ہیں لیکن جیسے ہی اُن خرابیوں کی بات ہوتی ہے
تو فٹ سے کہتے ہیں ضرور اس عورت کی غلطی ہوگی، اور یہی تو اُس انسان کی سوچ
ہوتی ہے۔ جی آپ لوگ صحیح سمجھے میرا اشارہ آج کل کی سب سے بڑی برائی کی طرف
ہے٫میرا اشارہ ریپ کی طرف ہے، جس کا نشانہ آج کل صرف عورتیں نہیں بلکہ کمسن
بچے بھی ہیں،جنہوں نے شاید ابھی اپنی زندگی کا پہلا لفظ بھی نہیں بولا ہوگا۔
وحشی مرد تو انکو بھی نہیں چھوڑتے پر پھر بھی کہا جاتا ہے عورت غلط ہے۔
کیونکہ ایسے لوگوں کی سوچ یہ برداشت ہی نہیں کر پاتی کہ گنہگار مرد بھی ہو
سکتا ہے۔
سب سے پہلے اُن مردوں کی بات کرتے ہیں جو خود کو مُلّا یا دوسروں سے افضل
ثابت کرنے کے لیے لوگوں کو انکے گناہ گنوانا اور یہ بتانا کے وہ خود تو
اللہ کی بہترین مخلوق ہیں، اپنی زندگی کا ایک اہم مقصد سمجھتے ہیں۔ اور
ایسے لوگوں کو یقیناً آپ سب بھی جانتے ہونگے،بہت مل جاتے ہیں جو عام لوگوں
پر طنز کر کر کہ اپنا خون جلاتے رہتے ہیں۔
ایسی ذہنیت کے مالک لوگوں سے میں سوال کرتی ہوں کے کیا بالغ عورتوں کے ساتھ
ساتھ کمسن بچوں پر بھی پردہ فرض ہے؟؟ یا نہیں بلکہ یہ پوچھنا صحیح ہے کے
کیا وہ بھی اُن جسم پرستوں کو اپنی طرف مائل کرتے ہیں؟؟
نہیں، ہرگز نہیں،بلکہ اگر عورت کی غلطی ہے تو اُس سے کہیں زیادہ آج کل کے
مردوں کی غلطی ہے جو راہ چلتی لڑکی پہ آوازیں کسنا یا انہیں تنگ کر کے
دوستوں میں اپنی عزت بنانا فرض سمجھتے ہیں اور پھر کہتے ہیں اُس عورت نے
پردہ نہیں کیا تبھی ایسا ہوا۔ ارے جاہلو تم لوگوں نے تو کبھی پردے والی کو
کیا، معصوم بچوں کو بھی نہیں چھوڑا۔ اسلام پڑھو تو پتہ چلے کے اسلام کس قدر
خوبصورتی سے سب کچھ بیان کر چکا ہے آج سے ہزاروں سال پہلے۔ اگر اسلام میں
عورت کو پردے کا حکم ہے تو ساتھ ہی ساتھ مرد کو نا محرم کے سامنے آنکھیں
جھکائے رکھنے کا حکم ہے۔ کیونکہ اگر وہ اپنی نظروں کی حفاظت کریں تو یہ
گناہ بہت حد تک کم ہو سکتا ہے کیونکہ بدنگاہی ہی زنا کی پہلی سیڑھی ہوتی
ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے:
"(اے نبی ﷺ) مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نيچی رکھا کریں
اور۔۔۔۔۔۔"
(النور ۳۰)
اگر مرد خود سے شروع کر کہ اِس برائی کے خاتمے کے لیے کوشش کریں تو اُنھیں
کبھی عورتوں کو پردے کا حکم یاد دلانے کی ضرورت ہی نا پڑے۔ اِس تحریر کا
مقصد ہرگز یہ نہیں کے میں سارا ملبہ مردوں پہ ڈال دوں،بلکہ میں عورتوں کے
ساتھ ساتھ مردوں کو بھی اسلام کے احکام یاد دلانا چاہتی ہوں کہ حساب صرف
عورتوں کا نہیں اُنکا بھی ہوگا۔
|