چند روز قبل بھارت کے آرمی چیف نے پاکستان پر الزام عائد
کیا کہ ایل او سی پر پاکستان کے دہشت گرد کیمپس موجود ہیں اور انہوں نے ان
کیمپس کو تباہ کرنے کا بھی دعویٰ کیا۔جواب آں غزل کے طور پر ڈی جی آئی ایس
پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ میں عالمی میڈیا،سفرا اور ہائی کمشنرز
کو کھلی دعوت دیتا ہوں کہ وہ ایل او سی کا جب چاہیں دورہ کریں اور عالمی
طاقتوں کو بتائیں کہ پاکستان ایسی کسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہے۔میجر جنرل
آصف غفور نے نہ صرف یہ بیان دیا بلکہ انہوں نے دنیا کے بیشتر ممالک کے
سفرا،ہائی کمشنرز اور عالمی میڈیا کے نمائندگان کو ایل او سی کے
نوسیری،شاہکوٹ اور جورا سیکٹر کا دورہ بھی کروایا،انہوں نے تمام نمائندگان
کو کھلی دعوت دی کہ وہ جہاں چاہیں کھلے عام جا کر حالات و واقعات کا مکمل
طور پر جائزہ لے سکتے ہیں،اور جو بھی صداقت ہو انہیں دنیا کے سامنے ضرور
پیش کریں تاکہ بھارت کے مکروہ عزائم اور ارادے واضح طور پر دنیا کے سامنے
لائے جا سکیں۔چینی سفیر ژاؤ جنگ نے تو باقاعدہ بھارت کی طرف سے فائر کئے
گئے ایک گولے کے ٹکڑے کو اٹھا کر باقاعدہ اس کا مشاہدہ بھی کیا، اور کہا کہ
ہم نے وہاں کوئی کیمپ نہیں دیکھا،اسی طرح وزارت خارجہ کے ڈی جی ، جنوبی
ایشیا و سارک ڈاکٹر فیصل بھی سفرا کے ساتھ تھے،سری لنکن ہائی کمشنر
نورالدین بھی وفد کے ہمراہ تھے۔تاہم بھارت کی طرف سے کسی بھی نمائندہ نے اس
دورے میں شرکت نہیں کی،بھارتی نمائندوں کی عدم شرکت اس بات کا بھی ثبوت ہے
کہ ان کے تمام بیانات جھوٹ پر مبنی ہیں۔
میرے خیال میں میجر جنرل کا یہ قدم اس لئے بہت اہمیت کا حامل ہے کہ کشمیری
گذشتہ آٹھ دہائیوں سے عالمی میڈیا اور طاقتوں کی طرف نظریں لگائے بیٹھیے
تھے۔پاکستان نے محصور کشمیریوں کی آواز بنتے ہوئے نہ صرف ان کے خیالات اور
منشور کو دنیاکے سامنے پیش کیا بلکہ بھارت کا جھوٹ اورمنافقانہ رویہ بھی
دنیا کے سامنے عیاں کر دیا،بھارتی نمائندوں کی عدم شرکت نے بھی بھارت کا
پول کھول دیا کہ بھارت ایل او سی اور پاکستانی کیمپس کے بارے میں جو بھی
بیانات دے رہا ہے مبنی بر صداقت نہیں ہیں۔ان کی عدم شرکت نے عالمی برادری
کے سامنے ان کا یہ پردہ بھی چاک کردیا کہ وہ اصل میں کشمیر کی فلاح و بہبود
چاہتے ہیں،اگر ایسا وہ چاہتے ہیں تو پھر مسئلہ کشمیر کو ایک متنازعہ مسئلہ
خیال کرتے ہوئے اس مسئلہ کا حل کیوں تلاش نہیں کر رہے۔اگر ہم تاریخ کو
دیکھیں تو 2018 میں بھارت نے 3038 مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی،58شہری
شہید کئے،319زخمی اور رواں سال یعنی 2019میں اب تک2608مرتبہ سیز
فائر,44شہید،اور230 افراد زخمی بھارت کی فائرنگ سے ہو چکے ہیں۔یہ
اعدادوشمار بھی بھارتی ناپاک عزائم کی قلعی کھولنے کے لئے کافی ہیں کہ
بھارت کیا چاہتا ہے اور پاکستان کے عزائم اس سلسلہ میں کیا ہیں۔پاکستانی
حکومت نے بین الاقوامی شخصیات اور میڈیا کے ذریعے پوری دنیا میں یہ پیغام
پہنچا دیا ہے کہ پاکستان کشمیر کی آواز بن چکا ہے اور عالمی طاقتوں کو بھی
اب دیکھنا ہے کہ کشمیری کیا چاہتے ہیں،کیونکہ کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں کی
مرضی کے خلاف کبھی بھی نہ پاکستان کو اور نہ ہی کشمیر کو قابل قبول ہوگا۔
کشمیر میں کرفیو کا تسلسل،ظلم وبربریت کی انتہا،میڈیا پر پابندی،نیٹ ورک
اور انٹر نیٹ پر قدغن،کشمیریوں کے حق رائے دہی اور حق خود ارادیت سے انکاری
کے سوا اور کیا ہے۔اب تو پوری دنیا دیکھ چکی ہے کہ کشمیر میں انسانیت سوز
سلوک سے بچے،بوڑھے اور خواتین کے ساتھ جو خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے اس
کی مثال کسی بھی مہذب ملک اور قوم میں نہیں ملتی۔بچے دودھ کے لئے بلک رہے
ہیں،مریض دواؤں کے لئے ترس رہے ہیں،خواتین اپنی عصمت بچانے کے لئے گھروں
میں چھپی بیٹھی ہیں،وادی کے چنار لہو لہان ہیں،جھیلیں زہر آلود اور خون ریز
ہیں،لیکن اب کی بار دنیا کے منصف خاموش تماشائی نہیں بنے رہیں گے،کشمیر کا
مقدمہ اب ایسے ہاتھوں میں ہے جو کٹ تو سکتے ہیں مگر کسی کے سامنے پھیلیں گے
نہیں۔انصاف اگر نہ ملا تو یہی ہاتھ آہنی ہاتھ بن کر دشمن کے گریبان تک بھی
جا پہنچیں گے۔اس لئے کہ پاکستان چونکہ مذہب اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا
تھا اور اسلام کا شعائر نہیں کہ اس کے ماننے والے جھوٹ کو اپنا مقدر
بنالیں۔جب اسلام میں جھوٹ کی کوئی گنجائش نہیں تو پھر اس کے نام پہ حاصل
کردہ ملک پاکستان کیوں جھوٹ بولے گا،اس لئے اے ہندوستان کے مکینوں سن لو اب
کی بار اگر کشمیر پر آنچ آئی تو اپنی تباہی وبربادی کے تم خود ذمہ دار ہوں
گے کیونکہ پاکستان کبھی جھوٹ نہیں بولتا۔
|