مولانا کے لانگ مارچ سے ہر پاکستانی کو عالمی سازشوں کی
بدبو آرہی ہے تو اس میں حیران ہونے والی کوئی نئی بات نہیں کیونکہ مولانا
کواقتدار سے چمٹے رہنے کی ایسی مہلک بیماری لاحق ہے جس کا علاج دنیا کے کسی
ڈاکٹر کے پاس نہیں ہے۔ ظاہر ہے جس شخص نے مسلسل تیس سال سیاسی کرسی کے مزے
لوٹے ہوں چاہے وہ الیکشن جیتے یاہارے ہمیشہ حکومت میں رہا ہے مگراس بار
الیکشن میں وہ قومی اسمبلی سے آؤٹ ہو گیا ہے جس پر مولانا اس روندو بچے کی
طرح شور مچاررہا ہے جسے جتنی باربھی آؤٹ کیا جائے وہ کہے گا نو بال اور بار
بار باری لے گامگر اس بار ایسا نہیں ہواجس پرمولانا منافقت کی سب سے اونچی
چوٹی سر کرنے کی سر توڑ کوشش کر رہا ہے۔ اور وہ اس نظرے سے اوپوزیشن کو
ساتھ ملا کے اسلام آباد جا رہا ہے کہ کچھ نہ کچھ ایسا کیا جائے جس سے موجود
حکومت کو گھر بھیجا جا سکے مگرایسا ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہاکیونکہ اس کی
راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ وزیراعظم عمران خان ہیں جنہوں نے سیاست میں قدم ہی
صرف اس لیے رکھا تھاکہ وہ پاکستان کو ریاست مدنیہ کی طرز پر ایک ایسی مثالی
ریاست بنانا چاہتے ہیں جدھر منافقت ، کرپشن ، چوری ، زنااور فتنہ فساد
کانام ونشان تک نہ ہوکوئی غریب بھوکا اور ننگا نہ ہو سبھی کو کم سے کم چھت
میسر ہواور ملک کی خارجہ پالیسی پاکستانیوں کے مفاد میں ہو۔ہم مانتے ہیں
ابھی تک ریاست مدینہ مکمل طور پر فنگشن تو نہیں ہوئی مگراس کی جانب پہلا
انقلابی قدم تو اتھایا گیا ہے جس کی تعریف باہر بیٹھے پاکستانی بھی کر رہے
ہیں جس طرح مجاہد اسلام وزیراعظم عمران خان صاحب نے پورے عالم اسلام اور
کشمیریوں کا مقدمہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں لڑا ہے اس کی پچھلے ۴۰
سال میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ بلکہ ن لیگ میں تو الٹی گنگا بہہ رہی تھی ۵
سالہ حکومتی دور میں ۴ سال تک وزیر خارجہ کا اہم عہدہ نوازشریف نے اپنے پاس
رکھا ہوا تھا اس وقت ساری خارجہ پالیسی پرچیوں پر چل رہی تھی اس وقت مولانا
کو لانگ مارچ کا خیال اس لیے نہیں آیا کیونکہ ان کے بینک اکاؤنٹ میں توروز
ڈالر ٹرانسفر ہو رہے تھے کہاں سے ٹرانسفر ہو رہے تھے یہ بتانے کی ضرورت
نہیں ہے ماشااﷲ اب پاکستانی قوم چوکنا ہو چکی ہے جو سیاستدانوں کی رمز اچھے
سے سمجھتی ہے۔ اب آتے ہیں اپنے اصل مدے پر یعنی مولانا موجودصورتحال میں
لانگ مارچ کیوں کر رہے ہیں کیا آپ بھی وہی سوچ رہے ہیں جو میں سوچ رہا ہوں
کہ مولانا اسلامی کارڈکے ساتھ ساتھ عالمی قوتوں کا سہولت کار بنا ہوا ہے
اگر ایسا نہیں ہے تو پھر لانگ مارچ کے لیے پہلے ۲۷ اکتوبر کی ڈیٹ کیوں چنی
گئی؟ کیا مولانا یہ کوڈ و رلڈ استعمال کرکے کوئی خفیہ پیغام پہنچانا چاہتا
تھا عالم کفر تک ۔ اور اب ۳۱ اکتوبرکی تاریخ دے دی ہے کیا یہ بی سازش کا
حصہ ہے یا پھر موالانا ڈر گئے ہیں کیونکہ کہ وزیزاعظم عمران خان نے کہاتھا
مولانا ہمت ہے تو تاریخ نہ بدلنا ا س لانگ مارچ کی ٹائمنگ سے یہی ثابت ہو
رہا ہے کہ یہ مولانا ڈلیزل کی پاکستان کے خلاف بہت بڑی عالمی سازش ہے یہ
سازش عین اس وقت رچائی جارہی ہے جب ریاست پاکستان مسئلہ کشمیر پر فیصلہ کن
موڑ پر ہے جبکہ قوم جہاد کا اعلان سننے کے لیے بے تاب ہے دوسری جانب آزاد
کشمیر میں آزادی مارچ کے شرکاء کسی بھی ٹائم لائن آف کنٹرول پار کر سکتے
ہیں کیونکہ ان کے پیاروں پر مقبوضہ کشمیر میں بدترین ظلم ہو رہا ہے ایسے
وقت میں مولانا کا ریاستی اداروں کے خلاف زبان درازی کرنا ملک کے ساتھ
غداری ہے اور حکومت وقت سے محض اس لیے بغض رکھنا کہ مدرسوں میں پڑھنے والے
۲۴ لاکھ بچوں کو پاکستان کے تعلیمی نظام میں کیوں شامل کیا ہے مولانا کو
اچھے سے یہ علم ہے جوبچے صرف اب تک دینی تعلیم حاصل کر رہے تھے جب وہ
سائنسی تعلیم حاصل کریں گے توان کے ذہین پہلے سے زیادہ کشادہ ہوں گے تو کچھ
عرصے میں انہیں سیاست کی بھی اچھی خاصی سوجھ بوجھ ہوگی جس کے بعد مولانا کے
مذہبی کارڈکی مدت ختم ہوجائے گی۔اب میں سب سے اہم مدے پر آتا ہوں مولانا کے
لانگ مارچ کی حمایت کرنے والیں دواپاہچ سیاسی جماعتیں پیپلزپارٹی اور نون
لیگ،آپ بھی سوچ رہے ہوں گے میں نے انہیں اپاہچ کیوں کہا جبکہ یہ
تندروست،ہٹے کٹے ابوبچاؤ مہم میں اتنے گرچکے ہیں کہ اب انہیں مولانا کے
پاؤں بھی چاٹنے پڑے تو چاٹے گے مگر ابوبچاؤمہم سے دستبردار نہیں ہوں گے اس
وقت یہ فسادی ٹولا ملک میں ۱۹۷۱ جیسی گھٹیا سازش کا خواہاں ہے جسے ۲۱ویں
صدی کی پاکستانی قوم خاص کر نوجوان نسل کسی صورت پایا تکمیل تک نہیں پہنچے
دیں گے مولانا نے پر امن احتجاج کرنا ہے تو سو بار کریں مگرمدرسوں کے معصوم
بچوں کو مت استعمال کریں انہیں اپنے جیسا مت کریں حداراکیونکہ یہ معصوم
پھول آپ جیسے فسادی نہیں ہیں۔کیا یہ لانگ مارچ پر امن ہوگا ؟ اس کی کتنے
فیصد گرنٹی ہے؟ اس میں لاشوں پر سیاست نہیں ہو گی؟اگر مولانا نے آزادی مارچ
کے نام پرہمارے پیارے گلستان میں خون اور آگ کی ہولی کھیلنے کی کوشش کی تو
یہ مولانا کی سیاسی خودخوکشی ہوگی۔ پاکستان کے قیام میں اولیاء اکرام کا سب
سے اہم کردار رہا ہے پاکستان بچانے میں بھی اولیا اکرام سب سے آگے ہوں گے
اس سے اہم کوئی بات ہو نہیں سکتی جو میں بتانے جارہا ہوں اگر مولانا کے
لانگ مارچ سے حالات حکومت وقت کے کنٹرول سے باہر ہوئے اور پاکستان بچانے کی
نوبت آ گئی توپورے ملک کے گدی نشین گولڑہ شریف اسلام آباد سے لے کر وادی
عزیز شریف چنیوٹ تک اٹھ کھڑے ہوں گے پاکستان میں موجود اولیااکرام کے تمام
سلسلے پاک فوج اور ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں پاکستان میں اولیاء اکرام کے کل
سات سلسلے ہیں جن میں نقشبندیہ، چشتیہ ، سہروردیہ، اویسیہ،قادریہ، غوثیہ،
مجددیہ، وغیرہ شامل ہیں پھر یہ تمام سلسلے مل کے ایسا اسلامی مارچ کریں گے
جو پاکستان میں فتنہ اور فساد پھیلانے والوں کو ہمیشہ کے لیے سپرد خاک کر
دے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔باجھ حضوری نہیں منظوری،توڑے پڑھن بانگ صلوتاں ھو ۔۔۔روزے
نفل نماز گزارن توڑے جاگن ساریاں راتاں ھو
|