منشیات اور نوجوان نسل

اس تحریر میں نوجوان نسل کو منشیات کے نقصانات سے اگاہ کیا گیا ہےکہ کس طرح منشیات پورے معاشرے آہستہ آہستہ دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔

اسلام علیکم
آج ہمارے پڑوسی ملک افغانستان میں منشیات کی آسانی سے دستیابی پاکستانی شہریوں کے لئے ایک مسئلہ بن گئی ہے آج آپ ملک کے کسی شہر علاقے کسی چوک چوراہے پارک میں چلے جائیں ہر جگہ آپ کو منشیات کے عادی افراد ایک دو نہیں بلکہ سینکڑوں کی تعداد میں نظر آئیں گے افسوس اس بات کا ہے کہ جو ادارے انسان کو انسان بناتے ہیں اسے اچھے برے میں فرق واضح کرتے ہیں۔آج انہیں اداروں میں منشیات کا کاروبار چمکا یا جا رہا ہے آج ہر کالج یونیورسٹی منشیات کا اڈا بنا ہوا ہے جس کے استعمال میں بڑی تعداد میں نوجوان لڑکے حتکہ لڑکیاں بہی نظر آتی ہیں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ستاسی لاکھ افراد منشیات استعمال کرتے ہیں جن میں اٹھہتر فیصد مرد اور بائیس فیصد خواتین شامل ہیں آج پاکستان میں منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال ملک کے مستقبل کے لیے خطرہ ثابت ہو رہا ہے اوراس خطرے کی شروعات چھالیاں اور سگریٹ نوشی سے ہوتی ہے اور یہی سگریٹ انسان کی زندگی کو آہستہ آہستہ موت کے منھ میں دخیل دیتی ہے پھر یہی سگریٹ کے عادی لوگ نسوار، گٹکا پان وغیرہ کا استعمال کرتے نظر آتے ہیں پر افسوس آج پاکستان میں تقریبا ستر لاکھ افراد تمباکو نوشی کے عادی ہیں۔ جس کی وجہ سے سانس، اعصاب خون اور مہدہ کی سنگین بیماریاں لاحق ہوتی ہیں جبکہ ہمارے وطن عزیز میں سگریٹ سازی کی صنعت کو باقاعدہ قانونی حیثیت حاصل ہے جب کہ یہ کس قدر مضحکمہ خیزامر ہے کہ سگریٹ کی ڈبیہ پر خبر دار|تمباکونوشی صحت کے لیے مضر ہے تحریر ہوتا ہے۔ لیکن پھر بھی اس کی خریدوفروخت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی۔

یاد رہے منشیات کسی ایک آدمی کی زندگی تباہ نہیں کرتی بلکہ یہ نسلوں کو برباد کرتی چلی جاتی ہے یہ ہمارے ملک پاکستان کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے جس کو ہم بے حد آرام سے نظر انداز کررہے ہیں۔ جبکہ یہ وقت تو ہماری قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ہمارے مستقبل کا معمارنوجوان جنہوں نے اس ملک کو ترقی کی اونچائیوں پر لے جانا ہے وہ خود ایک زوال کا شکار ہیں اور اپنے ہاتھوں سے ہی اپنی زندگی کے ساتھ کھیل رہے ہیں

لہذا میری والدین سے گزارش ہے کہ وہ اپنے بچوں کی ایکٹیوٹیز پر نظر رکھیں۔ وہ کس طرح کی صحبت میں آٹھ بیٹھ رہے ہیں اور اپنے بچوں کو لمبے عرصے تک کبھی تنہا نہ چھوڑیں۔ اور ان کو ان چیزوں کے منفی اثرات سے بھی آگاہ کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ موجودھ حکومت کو بھی چاہیے کہ اس معاملے کو سنگینی سے لے اورعوام کو روشناس کرنے کے اقدامات کرے اور حکومت پاکستان اگرٹھوس منصوبہ بندی کرے تو صرف دوکانوں پر ہی نہیں بلکہ پاکسان کی سرحدوں پر بہتر کنٹرول کے ذریعے بھی پاکستان کو منشیات سے بچایا جا سکتا ہے۔ تمام منشیات فروشوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے کیونکہ یاد رہے جب تک منشیات کے استعمال کے رواج اور بڑھاوا دینے والے اسباب کا خاتمہ نہیں کیا جائے گا۔ اس وقت تک اس مسئلے کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا لہذا اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ صرف حکومت کو ہی نہیں بلکہ تمام طبقات بالخصوص میڈیا کو بھی منشیات کے رجحانات کے کنٹرول کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا جس کی وجہ سے ہم اپنے ملک پاکستان کو منشیات سے پاک کر کے اپنی آئندہ نسل کے مستقبل کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔
شکریہ
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

NIMRAH KHAN
About the Author: NIMRAH KHAN Read More Articles by NIMRAH KHAN: 5 Articles with 5540 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.