عوام کو صحت اور تعلیم کی سہولتوں کی فراہمی کسی بھی
حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ہر سال ملکی بجٹ میں صحت کے شعبے کے لئے ایک
خطیر رقم مختص کی جاتی ہے ،لیکن اس کے باوجود آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ صحت
کی سہولتوں سے محروم ہے،بے شمار لوگ مہنگے علاج کی سکت نہ رکھنے کے باعث
موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ایک صحت مند معاشرے کے قیام کے لئے ضروری ہے،
عوام کو بلاامتیاز علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی جائیں،لیکن ملک
پر قابض طاقتوں کو اپنے اقتدار کے علاوہ کسی چیز کی پروا نہیں ہے ۔انہیں
عوام کی خوش حالی ،صحت اور تعلیم سے کوئی غرض نہیں ۔ڈبلیو ایچ او کے مطابق
دنیا کی ایک تہائی یعنی ایک ارب40کروڑ افراد ضرورت کے مطابق جسمانی ورزش
نہیں کرتے۔اسی لئے لوگ امراض قلب ،ذیابیطس اور مختلف نوعیت کے سرطان لاحق
ہو جاتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ ان حالات میں عوام کیا کریں ؟بیماریوں کی وجہ سے موت کی
دہلیز پر پہنچ جائیں یا اپنی مدد آپ کچھ بہتر طرز زندگی اپنا کر صحت مند
قوم بن جائیں،کیوں کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک کی حکومتیں عوام کو صحت کی
بجائے بیماریوں کے اقدامات کرتی رہی ہیں ۔پاکستان میں ملیریا،تب دق،ڈینگی
بخار،کینسر ،دل کے امراض ،سٹوک ، ذیابیطس ،پیپا ٹائٹس ،ایچ آئی وی ،ہائپرٹینشن
،ہیضہ اور ذہنی امراض بکثرت دیکھنے کو ملتے ہیں۔حکومتیں ایک طرف ان اسباب
پر قابو پانے کی کوشش نہیں کرتیں جو مذکورہ بالا امراض کو پیدا کرتے ہیں ،
دوسری جانب ان امراض کے علاج کو ہرگزرتے دن کے ساتھ مہنگا کر رہے ہیں ۔ایسی
صورت حال میں ہر شخص کو ایسے اقدامات کرنے ہوں گے،جس کی وجہ سے ان بیماریوں
سے بچا جا سکے۔اس کے لئے صرف آگاہی کی ضرورت ہے،تاکہ اپنی روزمرہ زندگی کے
معمول میں بہتری لا کر صحت مند زندگی گزار سکیں ۔
اسی چیز کو مدِ نظر رکھتے ہوئے،سبزازار ہسپتال جو کہ انڈس کے تعاون سے کام
کر رہا ہے ۔وہاں کی ایم ایس ڈاکٹر اشرف شمشاد نے محسوس کیا اور ایک منصوبے
کے تحت اپنی کاوش کا آغاز کیا ۔صحت کے حوالے سے مختلف پروگرام،سیمینار کرتی
رہتی ہیں ۔گزشتہ دنوں ہاتھوں کی صفائی کی اہمیت کے بارے میں ایک سیمینار
کیا۔یہ سبزازار Hبلاک میں ایک نجی سکول میں ہوا۔جہاں بچوں کو ہاتھ صاف کرنے
کے چھے طریقوں کے بارے میں تفصیلی بتایا گیا۔ڈاکٹر اشرف شمشاد اور ان کی
ڈاکٹرز کی ٹیم نے بچوں میں گھل مل کر انہیں ہاتھ صاف کرنے کی اہمیت اور اس
سے حاصل ہونے والے درجنوں فائدے بتائے ۔طریقے سے کھانسی نہ کی جائے تو اس
سے کتنے مضر اثرات کا سامنا کر نا پڑ سکتا ہے۔
ڈاکٹر اشرف شمشاد نے بتایا کہ انڈس ایک خواب کی تعبیر ہے ،جسے2007ء میں
ڈاکٹرعبدالباری خان نے دیکھا ۔ان کے تین دوست ڈاکٹر ظفر زیدی،ڈاکٹر امین
چنائی اور ڈاکٹر اختر علیز نے بھر پور ساتھ دیا۔یہ لوگ روشن فکری کے روح
رواں تھے،یہ تعداد میں زیادہ نہیں،مگر جذبہ قابل دید تھا۔انہوں نے انڈس
ہسپتال کا کورنگی کراچی میں 150بیڈ پر مشتمل ہسپتال سے آغاز کیا ،آج وہی
ہسپتال تین سو بیڈ کا ہو چکا ہے۔جہاں تمام بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے ۔یہاں
آرتھوپیڈک،انسانوں کے مصنوعی اعضاء لگائے جاتے ہیں،سماعت سے محروم لوگوں کا
علاج اور آلہ جات لگائے جاتے ہیں ۔Rabiese پاگل کتے کے کاٹنے سے انسان میں
وہی حرکات منتقل ہو جاتی ہیں ۔ایسے مریضوں کا خصوصی علاج کیا جاتا ہے اور
یہ سب کچھ بالکل فری ہوتا ہے۔انڈس کا انسانی فلاح و بہبود کے لئے بڑا نیٹ
ورک بن چکا ہے۔یہ ملک بھر میں 41اضلاع میں ہسپتال بنا چکے ہیں ۔جو جذبہ
خدمت خلق سے دن رات کام کر رہے ہیں۔سبزازار ہسپتال کی مثال بہترین ہے ۔یہاں
کسی امیر غریب ،شہر،علاقے کی تمیز نہیں کی جاتی ۔ہر کسی کو فری علاج کی
سہولت دی جاتی ہے ۔ادویات ، تمام ٹیسٹ ،الٹراساؤنڈ فری کیا جاتا ہے۔زچہ بچہ
کے حوالے سے خصوصی شعبہ ہے ۔مریض کو آپریشن کی صورت میں انتہائی نگہداشت کی
جاتی ہے ۔مریض کی ہسپتال کا عملہ خود ایسی خدمت کرتا ہے،جیسے اپنا عزیز
ترین رشتے دار ہوں۔آپریشن کے دوران تمام تر ذمہ داری ہسپتال خود لیتا ہے۔جس
میں ادویات،آپریشن کے دوران ضروری آلہ جات،کھانا وغیرہ انڈس خود مہیا کرتا
ہے ۔ایسے یونٹ سے لاکھوں لوگ مستفید ہو چکے ہیں ۔یہاں ایسے بے چارے لوگ
اعلٰی ترین علاج سے مستفید ہوئے ،جن کی داستانیں لکھنے کے لئے کئی کتابوں
کی ضرورت پیش آئے گی۔ڈاکٹر اشرف شمشاد بھی کیوں کہ اسی ٹیم کا حصہ ہیں۔اسی
لئے ان کی سوچ میں کمیونٹی کی فلاح و بہبود کی سوچ پروان چڑھتی ہے ۔انہوں
نے سبزازار کے علاقے میں کمیونٹی ویلفیئر کے لئے مختلف پروگرام اور سیمینار
تسلسل سے کیے ہیں ۔اب وہ خواتین میں بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی پر کام
کر رہی ہیں ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ آگاہی انسان کو بہت سی مشکلات سے بچا سکتی ہے۔یہ نہ
صرف نیکی ہے بل کہ انسانیت کے حوالے سے فرض بھی بنتا ہے کہ دوسروں کو ہر اس
بات کی آگاہی دیں جس سے انسانیت کا بھلا ہو سکتا ہے اور صحت سے بڑھ کر کوئی
نعمت نہیں ہے ۔اس کی بہتری کے لئے جو بھی کام کرے گا،وہ دنیا اور آخرت
دونوں جگہوں پر عزت پائے گا۔جیسے ڈاکٹر عبدالباری خان سے لے کر ڈاکٹر اشرف
شمشاد تک تو پہچان چکے ہیں دوسروں کو بھی ایسی سوچ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ
بے یارومدد گار عوام کو اپنی مدد آپ کے تحت ان کی زندگی میں آسانیاں پیدا
کرنے میں حصہ ڈال سکیں ۔کیوں کہ دنیا میں جس کسی نے بھی انسانیت کے لئے کا
م کیا ،ان کا آج بھی نام زندہ ہے اور اچھے کاموں کے لئے کسی کی تعریفوں کی
ضرورت نہیں ہوتی ۔بس اس ایمان پر اپنا اپنا کام کرتے رہنا چاہیے کہ اس کا
صلہ اﷲ تعالیٰ بہترین دیتا ہے ۔
|