آلودگی سے پریشان پاکستانی بچوں کی لاہور ہائی کورٹ میں درخواست

پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں فضائی آلودگی اور سموگ سے پریشان تین طالب علموں نے صوبے کی اعلیٰ عدالت سے رجوع کیا ہے اور ایک درخواست کے ذریعے یہ استدعا کی ہے فضائی آلودگی سے بچاؤ کے لیے سموگ پالیسی اور ایکشن پلان ترتیب دیا جائے۔
 

image


لاہور ہائی کورٹ نے اس درخواست پر ابتدائی کارروائی کے بعد پنجاب حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں سے رپورٹ مانگ لی ہے۔

قائم مقام چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مامون رشید شیخ نے درخواست کی خود سماعت کی اور اسے باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کر لیا۔

یہ درخواست نجی کالج کی طالبہ لائبہ صدیقی سمیت سکول جانے والے دو بچوں، لیلیٰ عالم اور مشل حیات نے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی۔

فضائی آلودگی اور سموگ کے تدارک کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں مخلتف درخواستیں زیر سماعت رہیں لیکن یہ اپنی نوعیت کی پہلی درخواست ہے جس میں بچوں نے اس معاملے پر عدالت سے رجوع کیا۔

لیلیٰ عالم اپنے والد احمد رافع عالم کے ہمراہ عدالت پہنچیں جو خود بھی وکیل ہیں اور تینوں درخواست گزار بچوں کی عدالت میں نمائندگی کر رہے ہیں جبکہ مشل حیات اپنی والدہ کاملہ حیات کے ذریعے درخواست گزار بنیں۔
 


احمد رافع عالم نے اس موقع پر بی بی سی کو بتایا کہ بچوں نے یہ درخواست اپنے والدین کی رضامندی اور اجازت سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی ہے۔

اُن کے بقول سموگ اور فضائی آلودگی کی زد میں سب زیادہ بچے آتے ہیں اور فضائی آلودگی کے اثرات بچوں کی صحت پر نہ صرف منفی اثرات چھوڑتے ہیں بلکہ ان کی کھیل کی سرگرمیاں بھی محدود ہو جاتی ہیں۔

منگل کے روز درخواست گزار بچے اپنے وکیل احمد رافع عالم کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے اور قائم مقام چیف جسٹس نے اُن کے وکیل کے دلائل سنے۔

سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل نے ائیر کوالٹی میٹر کے ذریعے بتایا کہ فضا میں کس قدر آلودگی ہے۔

ایڈووکیٹ رافع عالم نے دلائل میں سموگ اور فضائی آلودگی پر تشویش کا اظہار کیا اور بتایا کہ فضائی آلودگی سے بچوں کے ذہن اور ان کی جسمانی نشونما پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔
 


درخواست گزار بچوں کے وکیل نے نشاندہی کی کہ امریکی ادارہ ماحولیات جس معیار کو غیر تسلی بخش قرار دیتا ہے اسی معیار کو پاکستان میں متعلقہ محکمے تسلی بخش کہتے ہیں۔

وکیل رافع عالم نے بتایا کہ سردیوں کے شروع ہوتے ہی خراب ہوا کی وجہ سے بچوں میں بیمار یوں کی شرح بڑھ جاتی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل کے مطابق ائیر کوالٹی انڈیکس کے مطابق آلودگی 50 سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے لیکن سماعت کے موقع پر بھی 144 ہے۔ دلائل میں وکیل نے بتایا کہ لاہور کا ائیر کوالٹی کا معیار 182 تھا جسے پنجاب کے محکمہ ماحولیات نے تسلی بخش قرار دیا ہے لیکن اس کے برعکس دنیا بھر میں ایئر کوالٹی کے پیمانوں کے مطابق 182 مضر صحت ہے۔

ایڈووکیٹ رافع عالم نے استدعا کی کہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے سموگ پالیسی اور ایکشن پلان کی ضرورت ہے اور اس کے لیے جلد از جلد احکامات دیئے جائیں۔
 

 

Partner Content: BBC
YOU MAY ALSO LIKE:

Students in Lahore took the government to court because they're fed up with the smog. Laiba Siddiqi, Mishael Hyat and Leila Alam say their health, education and lives have been affected by the crisis.