اِن کریڈایبل اینڈ شائنگ انڈیا

بھارت خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتا ہے۔ یہ درست ہے کیونکہ اِس کی آبادی دنیا کی دوسری بڑی آبادی ہے اور چین میں چونکہ جمہوری حکومت نہیں اس لیے بھارت یہ اعزاز اپنے سرلے لیتا ہے لیکن اگر بھارت کی اقلیتیں اِس کی آبادی میں سے منہا کر دی جائیں، کم ذات ہندو، مسلمان،سکھ، عیسائی،بدھ،جین،پارسی سب نکال دیں تو بھارت باقی ماندہ ہندؤں کے لیے ایک جمہوری ملک ہے۔ اِس جمہوریت کے بھی ہندو مذہب میں انسانوں کے درجات کی طرح درجے ہیں یعنی کسی کے لیے اعلیٰ جمہوریت کسی کے لئے کمتر اور کسی کے لیے کمترین جمہوریت۔ آج کل سب سے زیادہ جمہوریت ہندو شدت پسندوں کے لیے ہے وہ جس کو چاہے قتل کردیں اورجس کی چاہے عزت اُچھال دیں انہیں مکمل آزادی حاصل ہے۔ گائے ایک عام دودھ دینے والا جانور ہمیشہ سے ان کی گاؤ ماتا ہے میں نے پاکستان میں بھی سندھ کے زیادہ ہندو بسنے والے علاقوں میں گائے کو آزاد پھرتے دیکھا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان میں ہندؤں کو کتنی مذہبی آزادی حاصل ہے لیکن بھارت میں اسی جانور کی وجہ سے انسان آزادی کا سانس نہیں لے سکتے اور آج کل تو وہ بیچاری بے زبان ماتا سے خدا بن چکی ہے۔ بھلے اِن کے دیش میں بسنے والی انسان ماں کو یہ جانور ماں پیروں تلے روند دے یا سینگوں میں اُچھال دے اُس کو مکمل اختیار حاصل ہے اور یہ اختیار اِس بے زبان کو وزیر اعظم بھارت کی طرف سے تقویض ہوا ہے۔ گاؤ موترآج کل پسندیدہ مشروب اور ہر مرض کی دوا ہے۔ بھارت اپنی ترقی کے تمام دعوؤں کے باوجود آج بھی اپنے دقیانوسی خیالات سے جڑا ہوا ہے، زیادہ توجہ ریسرچ، محبت انہی معاملات پر ہے اور اس کے شہر کوڑے کے ڈھیر بنتے جا رہے ہیں۔ اسی شائنگ انڈیا کے بے شمار شہر مختلف عالمی سرویز کے مطابق گندے ترین شہروں کی فہرست میں شامل ہیں۔ گوگل پردس گندے ترین شہروں کی فہرست نکالیں یا بیس کی ہر ایک میں بھارت کا ہی نام جگمگاتا ہے۔ شائنگ انڈیا میں لُدھیالہ، پٹنہ،گوالیار اور پٹیالہ جیسے درمیانے شہر بھی اِس میں شامل ہیں جبکہ دہلی،لکھنواور ممبئی کے نام تو مستقل اِس فہرست کا حصہ ہیں۔ بھارت اِس وقت روزانہ ڈیڑھ لاکھ میٹرک ٹن کے حساب سے ٹھوس کچرا یعنی سولڈ ویسٹ پیدا کررہاہے اوراسے ٹھکانے لگانے سے قاصر ہے۔ اِس کے شہر گندے، گلیاں، سمندر، دریا آلودہ غرض گند ہی گند کے ڈھیر ہیں جو بڑھتے جارہے ہیں۔ چندصاف آبادیاں بنا کر اس کی حکومت سمجھتی ہے کہ اُس نے عوام کی فلاح کر لی۔ بھارت اِس وقت اپنی تاریخ کی بدترین غیر مساویانہ معاشی تقسیم سے گزر رہاہے۔ امیر ہے تو مکیش امبانی جیسا اور غریب ہے تو دو نہیں ایک وقت کی روٹی کو ترس رہا ہے اور کوڑے کے ڈھیر سے چن کر کھارہاہے۔بھارت اپنے غریبوں کے لیے باتھ روم تک مہیا نہیں کر پا رہا، اِس کے وزیر اعظم کے لیے یہ بڑا چیلنج ہے اور وہ اقوام متحدہ میں بھی اپنے اس کارنامے کا ذکر کرنا نہیں بھولتا تو اِس کا معیار کیاہوگااور وہ اپنے لوگوں کی معاشی بحالی کے لیے کیا کر رہاہوگا۔ بیروزگاری اِس وقت ایک عفریت کی طرح بھارت کے لوگوں پر مسلط ہے اِس کے کروڑوں لوگ یا تو بے روزگار ہیں یا انتہائی کم آمدنی والی نوکریاں کر رہے ہیں جو اُن کی گزر اوقات کے لیے ہر گز کافی نہیں اِس کے ہاں بے روز گاروں کی تعداد کروڑوں میں ہے اور وہ اسلحے کے ڈھیر لگانے میں لگا ہوا ہے۔ وہ اپنے پھیلے ہوئے ملک کو مزید پھیلانے کی تگ و دو میں لگا ہوا ہے جبکہ پہلے ہی اُس کے ہاں درجن بھر سے زیادہ آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں جن میں سے کچھ مذہب، کچھ نسل، کچھ علاقائیت اور کچھ نظریے کی بنیاد پر شاید جلد ہی آزادی حاصل کر لیں گی لیکن بھارت اور ملکوں پر قبضے کی سوچتا رہے گا اور گھر کے اندر کی خرابیاں نہ اُس کو نظر آئیں گی نہ انہیں ختم کرنے کی کوشش کر ے گا۔ اسی لیے اُس کے اندرونی مسائل بڑھتے جا رہے ہیں اور اِس وقت وہ نہ صرف اقلیتوں کے لیے سب سے خطرناک ممالک میں شامل ہے بلکہ خواتین چاہے اِس کی اپنی ہے یا بیرونی ملک سے آئی سیاح اِن سب کے لیے یہ ایک غیر محفوظ ملک بن چکا ہے۔خواتین کے ساتھ بد سلوکی کے لاکھوں واقعات ہر سال رونما ہو رہے ہیں غرض اِس وقت بھارت بہت سارے میدانوں میں بد سے بد تر ین کی سطح پر آچکا ہے اور صرف بڑی طاقتوں کی بڑی منڈی ہونے کی وجہ سے اِن کا منظورِ نظر بنا ہو اہے اور اِس کو اِس کی اصل حیثیت سے زیادہ حیثیت دی جا رہی ہے لیکن اب نہ صرف اِن معاملات میں جن کا میں نے ذکر کیا ہے بلکہ دوسرے کئی میدانوں میں بھی دنیا پراُس کا راز آشکار ہو رہا ہے اور مختلف بین الاقوامی مطالعوں اور سرویز کے نتیجے میں اُسے کئی معاملات میں دنیا کے بد ترین ممالک میں شامل کیا جارہا ہے مثلاََ اِس وقت وہ خواتین اور اقلیتوں کے لیے بد ترین ملک ہونے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی اور ماحولیاتی بچاؤ کے بارے میں بدترین سطح پر رکھا جا رہا ہے۔ اِس کے کسان پچھلے اٹھارہ سالوں میں کم ترین قیمتوں کا سامنا کر رہے ہیں اِس کا روپیہ ایشیا کی بدترین کرنسی کے طور پر جانی جا رہی ہے۔اِس کی تاریخ میں پہلی بار اِس کے اہم ادارے آپس میں ٹکرا رہے ہیں کیونکہ اِس کا وزیر اعظم خود اپنے ہاتھ اِن سب کا اختیار لینا چاہ رہا ہے۔اِس عظیم جمہوریت کی تاریخ میں پہلی بار اِس کے چار ججوں نے پریس کانفرنس کر کے اِس خدشے کا اظہار کیا کہ اِن کے ملک میں جمہوریت خطرے میں ہے۔یہ تو کچھ گوشے تھے جو دنیا کے سامنے آچکے تھے لیکن اگر بھارت نے اپنی توجہ دوسرے ملکوں کے خلاف سازشوں سے ہٹا کر خود اپنے مسائل کی طرف نہ کی تواِسے اِس سے بڑے اور کہیں زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
 

Naghma Habib
About the Author: Naghma Habib Read More Articles by Naghma Habib: 514 Articles with 552487 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.