دو ٹکے کا لڑکا

ہائے بھابھی! یہ دانش جیسا شوہر اگر مجھے مل جائے نا تو قسم سے اس کے پیر دھو دھو کر پیوں گی جان لٹا دوں گی میں اپنی اس فرشتے پر ۔

یہ ہماری کام والی فرح زیبا کہہ رہی تھی ، سانولی رنگت پر سبک سے نقوش اور بڑی بڑی بولتی ہوئی سی سیاہ آنکھوں والی سولہ سترہ سالہ سمارٹ سی فرح زیبا کو ہمارے ہاں کام کرتے ہوئے ابھی دس بارہ دن ہی ہوئے تھے ۔ پہلے اس کی ماں کام کرتی تھی پھر آٹھ دن کی چھٹی لے کرشہر سے باہر جانے سے پہلے اس نے اپنی یہ بیٹی ہمارے ہاں رکھوا دی تھی تاکہ کام کا حرج نہ ہو اور گھر والے اس کی غیر حاضری میں کوئی دوسرا بندوبست نہ کر لیں ۔ اس کی دوسری بیٹیاں اور ایک بہو بھی مختلف گھروں میں کام کرتی تھیں ۔ یہ لڑکی واجبی سا پڑھی لکھی تھی مگر گھر میں لگے کیبل اور خود اپنے پاس موجود سمارٹ فون کی بدولت خوب دنیا جان چکی تھی اور ان دس بارہ دنوں میں ہم لوگوں سے بھی خاصی بےتکلف ہو چکی تھی اور میرے سسرالی عزیزوں کی طرح مجھے بھابھی ہی کہتی تھی ۔

اور ابھی بھی جب میں کچن میں مصروف تھی تو وہ پورے گھر کی جھاڑو لگا لینے کے بعد اب ٹی وی لاؤنج کا پونچھا لگا رہی تھی ساتھ ہی اس نے ڈرامے میرے پاس تم ہو کا ذکر چھیڑ دیا اور اسی دوران وہ اپنے مذکورہ بالا افکار عالیہ ارشاد فرمانے کے بعد میرا رد عمل جاننے کی منتظر نگاہوں سے دیکھنے لگی ۔ میں نے آنکھیں پھاڑ کر اپنی نوجوان و نوخیز ملازمہ کی طرف دیکھا بہت معصوم سا چہرہ اور تازہ بنی ہوئی آئی بروز تلے اس کی پُر فسوں آنکھیں ۔ وہ کام پر آنے سے پہلے بیوٹی پارلر گئی تھی یہ اس نے مجھے خود بتایا تھا ۔ پھر یکبارگی مجھے ہنسی آ گئی ۔ ملکہ فرح! میں نے کہا ایسے شوہر صرف فلموں اور ڈراموں ہوتے ہیں حقیقت میں ان کا کوئی وجود نہیں ہوتا ۔ اوقات میں رہنا سیکھو چندا! مت بھولو کہ تمہاری شادی بالآخر تمہاری برادری ہی کے کسی ناکارہ نکھٹو کے ساتھ ہو گی گٹکا مین پوری کھانے والا ڈبو کھیلنے والا شادی سے پہلے ماں بہنوں کی اور پھر اس کے بعد بیوی کی کمائی کھانے والا ۔ ذرا سوچو تو سہی کہ اگر تمہارے ہاں کے مرد کسی کام کے ہوتے تو تمہیں کیوں گھر گھر جا کر پونچھے لگانے پڑتے لوگوں کے باتھ روم صاف کرنے پڑتے؟ کیا تمہارے پورے خاندان برادری میں کوئی ایک بھی لڑکا ایسا موجود ہے جو تمہیں عزت سے گھر بٹھائے تم سے کام نہ کروائے ۔ سب کے سب چرسی موالی حرام ہڈ ۔ پھر تم کس شخص کی بات کر رہی ہو جو اس لائق ہو کہ تم اس کے پیر دھو دھو کر پی سکو؟
اس نے مایوسی سے سر ہلایا نہیں ایسا تو کوئی بھی نہیں میں تو بس ایسے ہی کہہ رہی تھی ۔ چلو تو بس چھوڑو ان افسانوی باتوں کو اور کام ختم کرو شاباش ۔ میں نے اسے پچکارا ۔

رات کو ڈرامے کی بارہویں قسط آن ایئر گئی اگلے روز فرح زیبا ہمارے ہاں آن لائن ہوئی ۔ بہت چُپ چُپ سی تھی موقع پاتے ہی مجھ سے بولی بھابھی! میں زیادہ پڑھی لکھی تو نہیں ہوں مگر قراٰن بھی ختم کر رکھا ہے نماز بھی پڑھتی ہوں رمضان میں روزے بھی پورے رکھتی ہوں ۔ محلے یا برادری کے کسی لونڈے لپاڑے کے ساتھ میری سیٹنگ نہیں ہے اوروں کی طرح ۔ بس اپنے کام سے کام رکھتی ہوں کنگلی ضرور ہوں مگر کرپٹ نہیں ہوں اور اس کے صلے میں مجھے کیا ملے گا ایک دو ٹکے کا لڑکا؟؟؟

 

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 226 Articles with 1696191 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.