زمانہ قدیم سے رابطوں کا سلسلہ خط و کتابت سے شروع ہوتا
ہوا دور جدید میں موبائل فون کی صورت اختیار کر چکا ہے اور اب ان رابطوں کو
مزید سہل فضا میں موجود کچھ ایسی ریز نے بنا دیا ہے جسے ہم انٹرنیٹ کہتے
ہیں ۔
انٹرنیٹ کا استعمال ہماری نوجوان نسل میں اس وقت عام ہوچکا ہے۔ بچے انٹرنیٹ
کو اپنی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ انٹرٹینمنٹ کے لئے بھی استعمال کر
رہے ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ان بچوں میں تین سے پندرہ سال تک کی عمر
کے بچوں کی تعداد تشویشناک ہے۔ عموما 99.5 فیصد پاکستانی مائیں اپنے بچوں
کو بھیلانے اور خاموش کرانے کے لئے ان کے ہاتھ میں موبائل فون تھما دیتی
ہیں۔ یہ جانے بغیر کہ وہ خود اپنے بچے کو ڈیجیٹل خودکشی کے دہانے پر لا
کھڑا کر رہی ہیں۔ بچے گھنٹوں موبائل پر گیمز کھیلتے رہتے ہیں ہیں یا پھر
یوٹیوب پر کارٹون دیکھتے رہتے ہیں جس سے بچوں کی صحت نفسیات اور سماجی
زندگی پر حددرجہ منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ "جو بچے
بہت زیادہ موبائل فون استعمال کرتے ہیں یا فون کو اپنی آنکھوں کے بہت قریب
رکھتے ہیں ان کی آنکھوں میں بھینگا پن آنے کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے
ہیں"۔ مختلف سائنسی تجربہ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اسمارٹ فون سے
خارج ہونے والی 60 فیصد سے زائد شعاعیں (ریڈی ایشن) بڑوں کے لیے بھی اتنی
ہی خطرناک ہے جتنی کی ایک نو عمر بچے کے لیے' یہ دماغ میں داخل ہوکر ایک
ہارمون میلاٹونیں کو بنانا چھوڑ دیتا ہے جو ہمارے جسم کو سونے کے وقت کے
بارے میں آگاہ کرتا ہے اس طرح اسمارٹ فون کی روشنی نیند کے چکر میں مداخلت
کرتی ہے اور سونا محال ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں سنگین طبی مسائل کا
سامنا ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اسمارٹ فون کے بے دریغ استعمال سے بچوں میں
غصہ٫ڈپریشن٫ برتاؤ میں اتار چڑھاؤ اور چڑچڑاپن بھی اکثر دیکھنے میں آتا ہے۔
صرف یہی نہیں موبائل فون سے بچوں میں فحش گوئی میں غیر معمولی حد تک اضافہ
ہوتا ہے اور ایسی چیزیں ان کے درمیان بہت تیزی سے پھیلتی ہیں اور ان کی
عادتوں میں پختہ ہوکر والدین کے لئے مسئلہ فکر بن جاتی ہیں۔
موبائل فون کے حوالے سے ایسی اور بہت سی خرابیاں معاشرے کا حصہ ہے جنہیں ہم
جھیل رہے ہیں اور اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو ڈیجیٹل خودکشی سے کیسے بچایا
جائے؟
اس سلسلے میں سب سے اہم ذمہ داری والدین کی ہے کہ وہ بچوں کو غیر ضروری
موبائل فون خرید کرنہ دیں اس کے علاوہ والدین بچوں پر سختی سے نظر رکھیں کہ
وہ موبائل فون میں کیا کر رہے ہیں؟ کیا دیکھ رہے ہیں؟ اور کس سے بات کر رہے
ہیں؟ بچوں کی غیر موجودگی میں ان کے فون کو بھی چیک کرتے رہیں گھر میں
موبائل فون استعمال کرنے کے اوقات مقرر کیے جائیں. ماہرین کا کہنا ہے کہ
صارفین کو مسلسل 30 منٹ سے زیادہ موبائل فون کی اسکرین پر نہیں دیکھنا
چاہیے۔ اس کے علاوہ وائی فائی کھولیں اور بند کرنے کے اوقات متعین کیے
جائیں۔ کوئی بھی ایجاد بری نہیں ہوتی اس کا صحیح یا غلط استعمال اس کو اچھا
یا برا بناتا ہے اور اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم موبائل فون کو آنے والی
نسل کے لیے مفاد کا باعث بناتے ہیں یا پھر ڈیجیٹل خودکشی کا۔
|