میں نے جب جب یہ واقعہ پڑھا اﷲ تبارک تعالیٰ کی
بیکراں رحمت پر اعتقادبڑھتاہی چلاگیا واقعہ آپ بھی پڑھئے اور اس میں ایک
سبق پوشیدہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ اپنی مخلوق کی بے لوث خدمت کرنے والوں کو ایسا
اجر عطافرماتے ہیں کہ دوسرے حیرت میں گم ہو جاتے ہیں سعودی عرب کے ایک بزنس
مین نے خواب میں دیکھا کہ ایک شخص اس سے کہہ رہا ہے کہ تمہاری کمپنی کے آفس
کے مین گیٹ کے سامنے فلاں شخص جو پھل بیچتا ہے اس کو عمرہ کرا دو۔۔۔
نیند سے بیدار ہوا تو اسے خواب اچھی طرح یاد تھا مگر اس نے وہم جانا اور
خواب کو نظر انداز کردیا۔تین دن مسلسل ایک ہی خواب نظر آنے کے بعد وہ شخص
اپنے علاقے کی جامع مسجد کے امام کے پاس گیا اور اسے خواب سنایا۔امام مسجد
نے کہا اس شخص سے رابطہ کرو اور اسے عمرہ کروا دو۔اگلے روز اس شخص نے اپنی
اس کمپنی کے ایک ملازم سے اس پھل فروش کا نمبر معلوم کرنے کو کہا۔بزنس مین
نے فون پر اس پھل فروش سے رابطہ کیا اور کہا کہ مجھے خواب میں کہا گیا ہے
کہ میں تمہیں عمرہ کرواؤں ، لہذا میں اس نیک کام کی تکمیل کرنا چاہتا ہوں۔۔
پھل فروش اس کی بمت سن کرزور سے ہنسا اور کہنے لگا ! کیا بات کرتے ہو بھائی؟
میں نے تو مدت ہوئی کبھی فرض نماز ادا نہیں کی اور بعض اوقات شراب بھی پیتا
ہوں۔۔۔ تم کہتے ہو کہ تم مجھے عمرہ کروانا چاہتے ہو……!! بزنس مین اصرار
کرنے لگا۔۔۔ اسے سمجھایا کہ ... میرے بھائی ! میں تمہیں عمرہ کروانا چاہتا
ہوں ، سارا خرچ میرا ہوگا۔ خاصی بحث اور تمہید کے بعد آدمی اس شرط پر
رضامند ہوا کہ ٹھیک ہے میں تمہارے ساتھ عمرہ کرونگا مگر تم مجھے واپس ریاض
میرے گھر لیکر آؤ گے اور تمام تر اخرجات تمہارے ہی ذمہ ہونگے…… وقتِ مقررہ
پر جب وہ ایک دوسرے کو ملے تو بزنس مین نے دیکھا کہ واقعی وہ شکل وصورت سے
کوئی اچھا انسان نہیں دکھائی دیتا تھا۔ اس کے چہرے سے عیاں تھا کہ وہ شرابی
ہے اور نماز کم ہی پڑھتا ہے۔ اسے بڑا تعجب ہوا کہ یہ وہ ہی شخص ہے جسے عمرہ
کرنے کے لئے خواب میں تین مرتبہ کہا گیا۔ دونوں مکہ مکرمہ عمرہ کے لئے
روانہ ہوگئے۔ میقات پر پہنچے تو انہوں نے غسل کرکے احرام باندھا اور حرم
شریف کی طرف روانہ ہوئے۔انہوں نے بیت اللّٰہ کا طواف کیا۔ مقامِ ابرہیم پر
دو رکعت نمازادا کی، صفا و مرہ کے درمیان سعی کی۔ اپنے سروں کو منڈوایا اور
اسطرح عمرہ مکمل ہوگیا۔ اب انہوں نے واپسی کی تیاری شروع کردی۔حرم سے نکلنے
لگے تو پھل فروش بزنس مین سے مخاطب ہوا اور کہنے لگا: '' دوست حرم چھوڑنے
سے پہلے میں دو رکعت نفل ادا کرنا چاہتا ہوں ، نجانے دوبارہ عمرہ کی توفیق
ہوتی بھی ہے یا نہیں۔''
اسے کیا اعتراض ہوتا اس نے کہا: '' نفل پڑھو اور بڑے شوق سے پڑھو۔ اس نے اس
کے سامنے نفل ادا کرنے شروع کر دئیے۔ جب سجدہ میں گیا تو اس کا سجدہ طویل
سے طویل تر ہوتا چلا گیا جب کافی دیر گزرگئی تو بزنس مین نے اسے ہلایا۔ جب
کوئی حرکت نہیں ہوئی تو اس پر انکشاف ہوا کہ پھل فروش کی روح حالتِ سجدہ ہی
میں پرواز کرچکی تھی پھل فروش کی موت پر اسے بڑا رشک آیا اور وہ روپڑا کہ
یہ تو حسنِ خاتمہ ہے، کاش ! ایسی موت میرے نصیب میں ہوتی، ایسی موت تو ہر
کسی کونصیب ہو،وہ اپنے آپ سے ہی یہ باتیں کر رہا تھا۔ اس خوش قسمت انسان کو
غسل دیا گیا، اور احرام پہنا کر حرم میں ہی اس کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔۔۔
ہزاروں فرزندان اسلام نے اس کا جنازہ پڑھا اور اس کی مغفرت کے لئے دعا کی
گئی۔ اس دوران اس کی وفات کی اطلاع ریاض اسکے گھروالوں کو دی جاچکی تھی،
بزنس مین نے اپنے وعدے کے مطابق اس کی میت کو ریاض پہنچا دیا،جہاں اسے دفن
کر دیا گیا۔ بزنس مین نے پھل فروش کی بیوہ سے تعزیت کرنے کے بعد کہا : ''
میں جاننا چاہتا ہوں کہ تمہارے شوہر کی ایسی کونسی عادت یا نیکی تھی کہ اس
کا انجام اس قدر عمدہ ہوا اور اسیحرمِ میں سجدہ کی حالت میں موت آئی۔ بیوہ
نے کہا: بھائی۔۔۔ میرا خاوند کوئی نیک و کار آدمی تو نہیں تھا اور اس نے
ایک لمبی مدت سے نماز روزہ بھی چھوڑ رکھا تھا۔۔۔ میں اسکی کوئی خاص خوبی
بیان تو نہیں کرسکتی۔۔ ہاں۔۔۔ ! مگر اس کی ایک عادت یہ ضرور تھی کہ
''وہ ہمارے ہمسایہ میں ایک غریب بیوہ اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کیساتھ رہتی
ہے، ''میرا شوہر روزانہ بازار جاتا تو جو چیز اپنے بچوں کے لئے کھانے پینے
کی لاتا وہ اس بیوہ اور اس کے یتیم بچوں کیلئے بھی لے آتا۔۔۔
اور اس کے دروازے پر رکھ کر اسے آواز دیتا کہ اے بہن۔۔۔ ! میں نے کھاناباہر
رکھ دیا ہے، اسے اٹھا لو۔ ''یہ بیوہ عورت کھانا اٹھاتی اور آسمان کی جانب
سر اٹھا کر دیکھتی اور کہتی اے اﷲ رب العزت۔ آج پھر اس شخص نے میرے بھوکے
بچوں کو کھانا کھلایا اے اﷲ رب العزت۔۔۔ '' اس کا خاتمہ ایمان پر فرما
''قارئین زندگی تو بہرحال گزر ہی جانی ہے۔۔۔ اپنی استطاعت کے مطابق لوگوں
کی مدد کرتے رہا کیجئے۔۔۔ ایک حدیث کا مفہوم بھی ہے کہ کسی سے کی گئی
بھلائی بری موت سے بچاتی۔ میں نے جب جب یہ واقعہ پڑھا اﷲ تبارک تعالیٰ کی
بیکراں رحمت پر اعتقادبڑھتاہی چلاگیا واقعہ آپ بھی پڑھیے اور اس میں ایک
سبق پوشیدہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ اپنی مخلوق کی بے لوث خدمت کرنے والوں کو ایسا
اجر عطافرماتے ہیں کہ دوسرے حیرت میں گم ہو جاتے ہیں آپ بھی نیکی کا مصمم
ارادہ کرلیں پھردیکھیں خداکتناکرم کرتاہے۔
|