علم کا حصول دین و دنیا کے اعتبار سے فرض اولین ہے ۔ اسی
سبب دنیا کے ہر حصے میں تعلیم کے حصول پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے کیوں کہ
تعلیم یافتہ قوم ہی درحقیقت ترقی یافتہ ملک کی بنیاد ہوتی ہے-
|
|
مگر بد قسمتی سے ہمارے ملک میں تعلیم نے ایک صنعت کی حیثیت اختیار کر لی ہے
اور سرکاری اسکولوں کے پست معیار نے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی چاندی کر دی
ہے ۔ بڑے نام والے اسکول میں داخلہ کروانا ایک اسٹیٹس سمبل بنتا جا رہا ہے
اور ملک بھر کے لوگ اپنی آمدنی کا ایک بڑا حصہ ان اسکولوں میں فیسوں کی مد
میں دینے پر مجبور نظر آتے ہیں -
پرائيویٹ اسکولوں میں مقابلے کی اس دوڑ کے سبب اسکول کا سلیبس بڑے سے بڑا
ہوتا جا رہا ہے جس کو بچے اپنے کاندھوں پر لادنے پر مجبور نظر آتے ہیں ۔
زيادہ سے زیادہ مضامین کو پڑھایا جانا اسکول کی شان تصور کیا جاتا ہے ۔
جتنا بڑا اسکول ہوتا ہے اتنا ہی اس کی کتابوں کا بوجھ زیادہ ہوتا ہے-
|
|
حال ہی میں سرحد کے وزیر تعلیم ضیا علی بنگش نے سرحد اسمبلی میں اسکول بیگ
ایکٹ 2019 پیش کیا ہے جس کے مطابق بچے کے اسکول بیگ کا وزن ان کے وزن کے 15
فی صد سے زيادہ نہیں ہونا چاہیے ۔ اسکول انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اسکول میں
ہر بچے کے لیے لاکر فراہم کرے جہاں پر بچہ اپنی کاپی کتابیں اور دیگر سامان
رکھ سکے اس ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والے اسکول پرنسپل کے خلاف دو لاکھ تک
کا جرمانہ عائد کیا جائے گا-
یہ ایکٹ ابھی سرحد کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا اور منظوری کے بعد اس
ایکٹ کو سرحد اسمبلی میں پیش کیا جائے گا اور منظوری کے بعد فوری طور پر
نافذ عمل کر دیا جائے گا-
اسپین کے ماہرین نے 1403 طلباء پر تحقیق کی جن میں سے 12 سال سے 17 سال کی
عمر کے 11 سکولوں کے بچوں کو شامل کیا گیا۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ
جن بچوں کے سکول بیگ کا وزن ان کے اپنے وزن کے 10 فیصد سے زائد تھا ان میں
سے 66 فیصد بچے کمر درد کی تکلیف میں مبتلا پائے گئے۔ تحقیق سے یہ بات بھی
سامنے آئی ہے کہ لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کو کمر درد کی زیادہ شکایت تھی-
|
|
بھاری بیگ بچوں کی کمر میں درد کا سبب بن سکتا ہے اس کے ساتھ ساتھ چونکہ
بچے نشونما کے مرحلے میں سے گزر رہے ہوتے ہیں اس سبب بھاری بستے ان کی ریڑھ
کی ہڈی میں بھی ٹیڑھے پن کا سبب بن سکتے ہیں اور ان کے قد کی بڑھوتری میں
رکاوٹ کا باعث بھی ثابت ہو سکتا ہے-
یہ ایکٹ جو کہ کے پی کے میں پیش کیا جا رہا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کا
نفاذ ملک بھر کے اسکولوں کے لیے کیا جائے اس کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی
یقینی بنایا جائے کہ تعلیم صرف بھاری بھرکم اور مہنگی کتابوں کا نام نہ ہو
بلکہ اس کو حقیقی معنوں میں بچے کی معلومات بڑھانے کے لیے دی جائے-
|