تحصیل کلرسیداں کی یو سی گف کی اہمیت اس وقت کلرسیداں کی
تمام یو سیز سے کچھ زیادہ ہی ہے کیوں کہ مسلسل پچھلے دو ادوار کے ایم پی اے
اور پاکستان مسلم لیگ پنجاب کے نائب صدر قمر السلام راجہ کی تعلق بھی
مذکورہ یو سی سے ہی ہے اس کے علاوہ ایم این اے حلقہ این اے 57صداقت عباسی
کے کلرسیداں کے حوالے سے تمام معاملات سنبھالنے اور چلانے والے راجہ ساجد
جاوید کا تعلق بھی اسی یو سی سے ہے یعنی ن لیگ اور پی ٹی آئی دونوں بڑی
سیاسی جماعتوں کے اہم رہنما یو سی گف سے ہی تعلق رکھتے ہیں اور یہ یو سی اس
وقت کلرسیداں کی سیاست کا محور بن چکی ہے تحصیل کلرسیداں کے حوالے سے آئندہ
کے سیاسی معاملات بھی اسی یو سی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں تقریبا پچھلے دس
پندرہ سالوں سے یہاں پر ن لیگ مکمل چھائی رہی ہے اور تمام سیاسی حالات پر
مکمل قبضہ جمانے میں کامیاب رہی ہے لیکن اب صورتحال تھوڑی تبدیل ہو چکی ہے
اور یہاں کے سیاسی معاملات میں پاکستان تحریک انصاف بھی انٹری حاصل کر چکی
ہے یہ الگ بات ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی فضا ء پر مکمل قبضہ جمانے میں ابھی تک
ناکام ہے جس کی سب سے پہلی بڑی وجہ یہ ہے سابق ایم پی اے قمرالسلام راجہ کو
پنجاب کی نائب صدارت ملنے سے سیاسی حالات کافی حد تک ان کے کنٹرول میں آ
چکے ہیں اور بہت سی جہگوں پر موجود خلا ء انہوں نے پر کرنے شروع کر دیئے
ہیں اور ادھر ادھر کی سوچ رکھنے والے بہت سے مقامی کارکن دوبارہ سے ن لیگ
کے پلیٹ فارم پر جمع ہونے شروع ہو گئے ہیں گو کہ قمر السلام راجہ ابھی تک ن
لیگ کے حوالے سے ابھی تک اپنی مکمل زمہ داریاں نبھانے سے قاصر دکھائی دے
رہے ہیں جس وجہ سے بہت سارے کارکن ابھی تک بھٹکے ہوئے ہیں اور ان کو واپس
اپنی جہگہ پر لانے میں ان کا کوئی کردار ادا ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے با
اختیارات ہوتے بھی ان کو ابھی تک چوھدری نثار علی خان کی افواہ ساز فیکٹری
کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور وہ آئے روز کوئی نہ کوئی نیا شوشہ
چھوڑ کر اپنی مردہ سیاست میں جان ڈالنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں لیکن
خوشی والی بات یہ ہے کہ قمر السلام راجہ اب ان کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں
اور اپنی دانش مندی کے باعث ان کی بے بنیاد افواہوں کا جواب نہایت ہی مہارت
کے ساتھ دے رہے ہیں اور اپنے مقصد میں کامیاب ہوتے بھی دکھائی دے رہے ہیں
ان کا مکمل سیاسی کردار اس وقت سامنے آئے گا جب تمام مخلص ن لیگی ایک پلیٹ
فارم پر متحد نظر آئیں گئے دوسری طرف پی ٹی آئی کی مقامی قیادت جن میں راجہ
ساجد جاوید سر فہرست ہیں جو اس یو سی سے بھی تعلق رکھتے ہیں اور اس وقت پی
ٹی آئی کے حوالے سے سیاہ و سفید کے مالک بھی ہیں ابھی تک اپنی یو سی کیلیئے
کوئی بھی خاص کارنامہ نہیں دکھا سکے ہیں اور نہ ہی ترقیاتی کاموں کا کوئی
میگا پروجیکٹ شروع کروا سکے ہیں عوام یو سی ابھی تک ن لیگ کے دور کے
ترقیاتی کاموں پر ہی گزارہ کر رہے ہیں اور نئے کاموں کے خواب ہی دیکھ رہے
ہیں پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کا آپس میں مل نہ بیٹھنے سے بھی معاملات خراب
ہو رہے ہیں جس کی بڑی مثال راجہ آفتاب ہیں جن کا شمار پی ٹی آئی کے بانی
رہنماؤں میں ہوتا ہے پارٹی قیادت کی نا اہلی کی وجہ سے ان جیسے مخلص رہنما
کھڈے لائن لگے ہوئے ہیں یہ دعوے سے کہا جا سکتا ہے کہ پارٹ کے کچھ معاملات
راجہ آفتاب جیسے دانشمند اور سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے رہنما کے حوالے کر
دیئے جائیں تو بہت سی بہتری آ سکتی ہے اور پی ٹی آئی گف میں اپنا نام اور
مقام بناسکتی ہے سیاست میں کامیابی ایک دوسرے سے تعاون ممکن ہوتی ہے اور
اپنے علاوہ دوسروں کی اہمیت کو بھی تسلیم کرنا پڑتا ہے جو سیاست دان اکڑنے
والی جہگہ پر اکڑ جائیں اور جھکنے والی جہگہ پر جھک جائیں وہی ہی کامیابی
کی بلندیوں تک پہنچ سکتے ہیں سابق ایم پی اے قمر السلام راجہ کے پاس اسوقت
پارٹی کے حوالے سے اختیارات ہیں اور یہ بات بلکل طے شدہ ہے کہ اتنے بڑے
حلقے کو اکیلے سنبھالنا ان کے بس کی بات نہیں ہے ان کے آس پاس اس وقت بہت
سی ایسی شخصیات موجود ہیں جو کلرسیداں کی سیاست پر گرفت رکھتی ہیں ان کو
اگر ساتھ ملا لیا جائے تو وہ مزید کامیاب ہو سکتے ہیں سابق چیرمین یو سی
بشندوٹ زبیر کیانی ایک ایسے سیاست دان ہیں جو اپنے علاقے کی سیاست میں ایک
اہم مقام رکھتے ہیں اور سیاسی حالات پر گہری نظر رکھنے کی بھر پور صلاحیت
رکھتے ہیں اور عوام میں ان کی مضبوط جڑیں بھی پائی جاتی ہیں قمر السلام
راجہ اور زبیر کیانی جو کہ دونوں ن لیگ کے رہنما ہیں اگر ایک پلیٹ فارم پر
اکٹھے مل بیٹھ جائیں تو اس میں کوئی شک نہیں کہ چوکپنڈوڑی تحصیل کلرسیداں
کی سیاست کا محور نہ بن جائے زبیر کیانی کے پاس وسائل موجود ہیں اور قمر
السلام راجہ کے پاس پارٹی اختیارات موجود ہیں آج کل کی سیاست میں اختیارات
اور وسائل کا ایک ساتھ موجود ہونا بہت ضروری ہے قمرالسلام راجہ اس وقت
پارٹی کے اہم ترین لیڈر ہیں وہ اپنی سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے زبیر
کیانی کی طرف اپنا قدم بڑھائیں اور یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ زبیر
کیانی ان کی طرف دو قدم بڑھائیں گئے دونوں سیاسی شخصیات کے نظریات ایک
دوسرے سے مطابقت رکھتے ہیں ان نظریات کو اگر باہمی رضا مندی ھاصل ہو جائے
تو اس سے قمر السلام راجہ کی سیاست کو چار چاند لگ سکتے ہیں اور وہ ن لیگ
پنجاب کے مقبول ترین لیڈر بن سکتے ہیں یہ بات بھی مدنظر رکھنی ہو گی کہ اس
حلقہ کے سابق نہ لیگی رہنما چوھدری نثار علی خان جو خود تو مکافات عمل کا
شکار ہو کر اپنے سیاسی انجام کو پہنچ چکے ہیں لیکن ان کی باقیات ابھی موجود
ہیں جو کھل کر نہ کھیلیں گئے اور نہ کسی کو کھیلنے دیں گئے ان باقیات کو
بھی انجام تک پہنچانے کیلیئے مخلص ن لیگیوں کا باہم مل بیٹھنا بھی نہایت
ضروری ہے کھینچا تانی کی سیاست ن لیگ کو نقصان دوچار کر سکتی ہے - |