ہم میں سے اکثر لوگ کسی نہ کسی
خوف میں مبتلا ہیں کسی کو عمدہ تعلیمی قابلیت ہونے کے باوجود اچھی ملازمت
کے نہ ملنے کا خوف ہے تو کسی کو اپنی خامیوں کیوجہ سے ملازمت چھن جانے کا
ڈر ہے۔ کہیں والدین کو لڑکیوں کی شادیوں کا خوف لاحق ہے اور کہیں بچوں کے
بڑھاپے میں آسرا نہ بننے کا خوف ہے۔ کہیں اپنے پیاروں کے چھن جانے اور محبت
سے محرومی کا خوف ہے۔جناب یہی خوف ہی ہے جو ہمیں دنیا میں اچھی صلاحیتیں
رکھنے کے باوجود بھی آگے بڑھنے سے روکتا ہے جس کی وجہ سے ہم میں سے بہت سے
لوگوں کے خواب بس خواب ہی رہ جا تے ہیں۔ہم پھر باقی ماندہ زندگی اسی خوف کی
وجہ سے پچھتاوے میں گزار دیتے ہیں کہ کاش ایسا کر لیتے تو آج ہم بہتر زندگی
گزار رہ ہوتے۔جب ہمارے پاس وقت ہوتا ہے کچھ کرنے اور پانے کا موقعہ ضائع کر
دیتے ہیں اور بعد ازں افسوس کر تے ہیں۔افسوس تو سب سے زیادہ وہ تعلیم حاصل
کرنے والے طالب علم کر تے ہیں جو سارا سال امتحانات کی تیاری کر تے ہیں مگر
جب امتحانات سر پر آتے ہیں تو بھی وہ مطمئن نہیں ہو تے اپنی تیاری کے حوالے
سے اور امتحانات کے اچھے نہ ہونے کے خوف میں مبتلا ہو جا تے ہیں جو بعض
اوقات امتحانات میں فیل ہونے کی ایک بڑی وجہ بھی بن جاتی ہے۔ جس کی بنیادی
وجہ اپنی ذات پر اعتماد کی کمی اور بہترین نتائج کے حصول کا جنون ہے۔ طالب
علموں میں امتحان کے دوران لکھنے کے خوف پر ہونے والی نئی طبی تحقیق کے
مطابق اس خوف کے بارے میں 10منٹ تک لکھنے سے پرچے پر لکھنے کے خوف سے نجات
دے سکتا ہے۔ اس خوف کی وجہ سے دنیا بھر میں ہزاروں لوگ لکھنے کی استعداد
کار کھو بیٹھتے ہیں۔ امریکی ماہر ین نے اس خوف کو ”نروس ایگزام سٹریس “کا
نام دیا ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اس تکنیک سے وہ لوگ بھی استفادہ کر سکتے
ہیں جو ملازمت کے لئے انٹرویو، کسی وفد یا گرو ہ کو بریفنگ دینے یا پھر
لوگوں کے سامنے تقریر کرنے سے گھبراتے ہوں۔یونیورسٹی آف شگاگو میں تحقیق
مکمل کرنے والے ڈاکٹر سیان بیائی لوک نے مزید کہا کہ اس تکنیک سے اپنی کسی
بھی صلاحیت یا کارکردگی کو بڑھایا جاسکتا ہے۔ ماہرین نے دیکھا کہ اپنی
پریشانیوں ، خوف ، نا اہلی اور سستی کو لکھنے سے ان کی وجوہات بھی سامنے
آنے لگتی ہیں ۔ اور یوں خوف زدہ لوگوں کا اعتماد میں بدلنے لگتا ہے اور جب
اعتماد بڑھنے لگتا ہے تو اس کام میں دلچسپی بڑھنے لگتی ہے ۔گو کہ یہ مشکل
اور محنت طلب کام ہے مگر جب اس میں مزہ آنے لگتا ہے تو پھر محنت سے تھکاوٹ
پیدا ہونے کی بجائے راحت ملنے لگتی ہے ۔ اس تحقیق میں کالج کے 20طالب علموں
پر تجربات مکمل کئے گئے۔
آپ سے بھی گزارش ہے کہ اگر آپ بھی اس خوف میں مبتلا ہیں تو آج ہی اس سے
چھٹکارہ پائیے اور کامیابی کی شاہراہ پر گامزن ہو جائیے۔یاد رکھئے انسان
خود اپنی راہ میں خود کوئی رکاوٹ نہ بنے تو کوئی بھی طاقت اُسے کامیاب
انسانوں کی فہرست میں شامل ہونے سے نہیں روک سکتی ہے مگر اسکے لئے کوشش اور
محنت شرط اولین ہے۔ |