میں شہر قائد کا ایک فرد جو امید کی کرن لئے روز اس آس
میں اٹھتا ہوں کہ آج کا سورج کراچی کو ایک نئ صبح دکھائے گا کیونکہ میں
پاکستان کے ایک ایسے شہر سے تعلق رکھتا ہوں جو پاکستان کا دل کہلاتا ہے، جو
قائد کا شہر کہلاتا ہے، جو پاکستان کے لئے زیادہ سے زیادہ سرمایہ پیدا کرتا
ہے جہاں ملک کے مختلف شہروں، علاقوں سے لوگ کمانے کی غرض سے آتے ہیں۔ اچانک
اور تیزی سے پھیلتے مسائل اس شہر میں جنم لے رہے ہیں جن کا آئے روز شہریوں
کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جتنا بڑا یہ شہر ہے اس کے مسائل اس سے کہیں ذیادہ
بڑے ہیں۔ کراچی شہر پر اگر اس وقت نظر ڈالی جائے تو کراچی مسائل کا شہر بن
چکا ہے دیکھا جائے تو بڑھتی ہوئی آلودگی سے لے کر پانی کی نکاسی تک کا نظام
درھم برھم ہے۔ بجلی کا بحران، سڑکوں پر خطر ناک ٹریفک، تعلیمی مسائل، گندگی
سے پھیلنے والی بیماری سے لے کر کتے کے کاٹنے تک کی ویکسین کا موجود نہ
ہونا، سمندر پاس ہوتے ہوئے شہریوں کو پانی میسر نہ ہونا۔ اس کے علاوہ بھی
بے تہاشہ مسائل اس شہر میں موجود ہیں۔
کراچی کی اس ناساز حالت کا ذمہ دار اگر مقامی حکومت کے ساتھ ساتھ ہم خود کو
بھی ٹھہرایئں تو یہ غلط نہ ہوگا شاید حکومت سے ذیادہ ہم خود ذمہ دار ہیں ہم
کراچی کی قدروقیمت تو بہت عرصہ قبل ہی بھول گئے تھے پھر علاقے اور اب گلی
محلہ کی بھی قدروقیمت کا اندازہ نہیں۔ شہر تو اس وقت ترقی کرتے ہیں جب
انہیں گھر سمجھا جائے اب کراچی کو صرف ایک شہر نہیں بلکہ اسے کمائی کا گڑھ
سمجھا جاتا ہے۔ کراچی کے ایک عام شہری سے لے کر کراچی کے میئر تک ہر شخص اس
شہر کو نوچ نوچ کر لوٹ رہا ہے۔ ابھی بھی وقت ہے کہ ہم اس شہر کو مزید
بربادی سے بچا سکیں اگر ہم خود کی اصلاح سے شروعات کریں، خود کو بدلیں، خود
سے عمل کریں تو اللہ کے فضل سے ہماری محنت، کوشش اور تبدیلی رنگ لائے گی۔
|