سعود عرب کے وسط میں واقع 'قنا' نامی ایک شہر کا تذکرہ
تاریخی کتب اور شاعروں کے ہاں کثرت سے ملتا ہے۔ اپنے قدرتی حسن اور طلمساتی
خوبصورتی کی بدولت یہ شہر ہمیشہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔
|
|
مشہور عرب شاعر' یاقوت الحمودی کے ایک طویل قصیدے میں' وقنا موضع بالیمن'
کے الفاظ ملتے ہیں۔ قنا کا علاقہ عسیر کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔
|
|
فوٹو گرافر ادریس آل جلی نے حال ہی میں 'قنا' کے دورے کے دوران اس کے بعض
مناظر کو اپنے کیمرے میں محفوظ کیا۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے بھی ان میں سے بعض
تصاویر اپنے قارئین کے لیے پیش کی ہیں۔
|
|
'قنا' نہ صرف قدرتی حسن سے مالا مال ہے بلکہ اس میں کئی تاریخی اور ثقافتی
علامتی بھی موجود ہیں۔ یہاں پرموجود چٹانوں پر پرانے دور کے نقوش، مصوری
اور مختلف عبارتوں کے کندہ کیے جانے کے نمونے بھی ملتے ہیں۔
|
|
اس کے اطراف میں موجود سرسبز وشاداب وادیاں، صحت افزاء فضاء اور ماحول،
اطراف میں پھیلے پہاڑ اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتے ہیں۔ یہاں
پرموجود کئی پرانے اور مضبوط قلعے اس کی عظمت رفتہ کی بھی نشاندہی کرتے ہیں۔
|
|
قنا شہر کی بنیاد امام محمدبن ادریس کے دور میں رکھی گئی مگر سنہ 1346ھ میں
یہ مملکت سعودی عرب کا حصہ بنا۔ سعودی عرب میں شامل ہونے سے قبل یہ امارہ
قنا والبحر کے نام سے مشہور تھا۔
آل جلی کی تصاویر میں قنا شہر کے قریب واقع 'مدیٰ' پہاڑ کی تصاویر شامل ہیں۔
اس کے علاوہ وادی حویہ، وادی المعشور،قنا شمالی گیٹ جو محایل عسیر سے رابطے
کا واحد ذریعہ ہے۔
|
|
سعودی فوٹوگرافر کا کہنا ہے کہ قنا کا پہاڑ'مدیٰ' 1500 میٹر بلند ہے۔ یہ
پہاڑ اس شہر کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔ یہاں پر زندگی فطری انداز میں گذرتی
ہے۔ مغرب کی طرف میں کوہ رھبان واقع ہے جو مکمل طور پر سبزے سے ڈھکا پہاڑ
ہے۔
قنا شہر میں ابن امزلیل نامی ایک ایک قلعہ ہے۔ یہ قلعہ اس علاقے کے ایک
مشہور شخصیت اور قبائلی رہ نما کے نام منسوب ہے۔ وادی الخب بھی اس کا ایک
اہم مقام ہے اور یہ علاقہ پورا سال سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہتا ہے۔
|
|
قنا میں موجود وادی حویہ سب سے بڑی وادی کہلاتی ہے۔ اس کے علاوہ وادی رعلہ
شمال کی سمت میں ایک بڑی وادی ہے جس میں سدر اور السمر کے درختوں کی وافر
مقدار موجود ہے۔ یہاں پر کئی خوبصورت جھیلیں اور آبشاریں بھی موجود ہیں۔
|
|
قنا میں 'حویہ' کے نام سے ایک پرانا درخت ہے جس کی عمر 100 سال بتائی جاتی
ہے۔ یہ وادی حویہ میں ہے۔ اس علاقے میں آنے والے ہرسیاح کی یہ کوشش ہوتی ہے
کہ وہ اس درخت کو بھی دیکھے۔
|
|
بشکریہ: ( العربیہ ڈاٹ نیٹ ) |