رنگ و نور .سعدی کے قلم سے
اﷲ تعالیٰ کے قہر اور غضب کو دعوت دینے والے کتنے ’’بد نصیب‘‘مجرم ہیں.
قرآن عظیم الشان کے ایک نسخے سے اٹھنے والے آگ کے شعلے . لاکھوں، کروڑوں
مسلمانوں کے سینوں میں بھڑک اٹھے ہیں. اور یہ بھڑکتی آگ صرف خون سے ٹھنڈی
ہو گی. ہاں سُن لو! صرف خون سے. امریکہ کے دو ناپاک چوہوں نے بہت بڑی جسارت
کی ہے اور اپنی قوم کو ہلاکت کی کھائی میں دھکیل دیا ہے. ادھر مسلمانوں میں
اس واقعہ سے ایسا ولولہ اٹھا ہے کہ. جنت بھی’’شہدا حُرمتِ قرآن‘‘ کے
استقبال کے لئے سج دھج گئی ہے. ہاں سُن لو! شُہداِ قرآن. شہدا حُرمتِ قرآن.
قرآن پاک کی حُرمت کے لئے جان دینے والے شہزادے. ہاں یہ شہزادے قرآن کے
حافظوں، قاریوں، عالموں اور مبلّغوں سے بہت آگے ہوں گے، بہت آگے. دشمن جب
میرے آقا مدنیﷺ کی طرف انگلی اٹھائے گا تو. اُمتِ مسلمہ میں’’شہدا حرمت
رسول ﷺ ‘‘ پیدا ہوں گے. اور جب ظالموں کی انگلی’’ قرآن عظیم الشان‘‘ کی طرف
اٹھے گی تو. شہدا کرام کی ایک نئی اور البیلی قسم وجود میں آئے گی. مشکوک
نسل کے ناپاک کیڑوں کو بھی معلوم ہے کہ اسلام کوئی لاوارث دین نہیں ہے. یہ
کیتھولک چرچ نہیں کہ سیکولر ازم کے سامنے ہتھیار ڈال کر پادری کی بدبودار
پینٹ تک محدود ہو جائے. یہ اسلام ہے اسلام. غازیوں کا دین، مجاہدوں کا دین.
شہدا کا دین. اﷲ تعالیٰ کا محبوب اور منتخب دین. آپ تھوڑا سا سوچیں کہ
پادری نے قرآن پاک کی بے ادبی کیوں کی؟. وہ جانتا ہے کہ قرآن پاک کے ایک دو
نسخوں کی بے ادبی سے قرآن پاک کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا. یہ عظیم
الشان کتاب لاکھوں سینوں میں محفوظ ہے. روزآنہ لاکھوں کی تعداد میں شائع
ہوتی ہے. اور روزآنہ کروڑوں لوگ اس کی تلاوت کرتے ہیں. آپ یقین کریں دل جلے
پادری نے یہ شرمناک حرکت کر کے اپنی شکست کا اعتراف کر لیا ہے.
شکست کا اعتراف
طاقتور لوگ کبھی اس طرح کی حرکت نہیں کرتے. فتح پانے والوں کو اس طرح کے
احتجاج کی ضرورت پیش نہیں آتی. کھمبا تو ہمیشہ کھسیانی بلّی نوچتی ہے اور
گالیاں وہی دیتا ہے جس کا ہاتھ کمزور ہو. معلوم ہوا کہ’’عالم کفر‘‘ شکست
کھا رہا ہے. اسلام کو مٹانے کے تمام خواب چکنا چور ہو چکے ہیں. دنیا پر
قبضے کا منصوبہ اپنی موت آپ مر چکا ہے. اور بھیانک ٹیکنالوجی بُری طرح سے
بے آبرو ہو چکی ہے. لوگ کہتے تھے کہ امریکہ اور یورپ کے لئے اسلامی دنیا کو
ختم کرنا دو گھنٹے کا کھیل ہے. مگر جب میدان سجا تو قرآن عظیم الشان نے
فدائیوں کے لشکر’’عالم کفر‘‘ کے سامنے کھڑے کر دیئے. عراق میں شکست،
افغانستان میں ذلّت. اور کھربوں ڈالر کے خسارے. تب غم، غصّے اور بے بسی کی
آگ میں جلتے پادری نے. قرآنِ پاک کے نسخے کی بے ادبی کر کے اپنے دل کو سکون
دینے کی کوشش کی. وہ خبیث اور کر ہی کیا سکتا تھا. جنگ کرنا اُس بدفطرت
پادری کے بس میں نہیں تھا. مجاہدین اور فدائیوں کی یلغار روکنا اُس کی طاقت
میں نہیں تھا. تیزی سے پھیلتے ہوئے اسلام کے آگے بند باندھنا اُس کی
استطاعت میں نہیں تھا. تب اُس پاگل، ہذیانی اور مایوس شخص نے وہ حرکت کی.
جس کا خمیازہ خود اُسے اور اُس کی قوم کو ہر حال میں بھگتنا ہو گا. یاد
رکھنا! اب امریکہ کو ٹکڑوں میں بٹنے سے کوئی نہیں روک سکتا. دیکھ لینا!
امریکہ آپس میں ٹکرائے گا. گورے کالوں سے اور کالے گوروں سے لڑیں گے. اور
بھی بہت کچھ ہوگا ہاں بہت کچھ. ’’قرآن عظیم الشان‘‘ کی بے حُرمتی کا جُرم
کوئی چھوٹا گناہ نہیں ہے. یہ وہ آگ تھی جو اب چل پڑی ہے. اور بھڑک اٹھی ہے.
خطرہ نہیں عزّت و عظمت ہے
کئی لوگ کہتے ہیں. کیا اسلام عدم برداشت کی تعلیم دیتا ہے؟. بابری مسجد گر
گئی تو اسلام خطرے میں. قرآن پاک کی بے ادبی ہو گئی تو اسلام خطرے میں.
توہین رسالت ہو گئی تو اسلام خطرے میں. مولوی لوگوں کو بھڑکاتے ہیں.
حالانکہ بات یہ نہیں ہے. ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ان چیزوں سے اسلام خطرے
میں پڑ جاتا ہے. اسلام کو الحمدﷲ کوئی خطرہ نہیں ہے. یہ اﷲ تعالیٰ کا آخری
اور محفوظ دین ہے. اسلام ہے تو دنیا ہے، جب اسلام ختم تو یہ دنیا بھی ختم
ہوجائے گی. اسلام کو نہ تو کوئی ایٹمی طاقت نقصان پہنچا سکتی ہے. اور نہ
دنیا بھر کے منافق. مگر اﷲ تعالیٰ نے اسلام کو بہت عزت وعظمت عطا فرمائی
ہے. اﷲ تعالیٰ نے قرآن پاک کو اور حضرت آقا مدنیﷺ کو بہت عزت و عظمت عطا
فرمائی ہے. یہ وہ آسمانی عزت اور غیرت ہے جو ان مقدس ناموں کے گرد ہر وقت
پہرہ دیتی ہے. یہ وہ آسمانی محبت ہے جو ان مقدس ناموں کو ہر وقت گھیرے میں
لئے رکھتی ہے. حضرت آقا مدنیﷺ کے ساتھ حضرات صحابہ کرام(رض) کی غیرت اور
محبت کتنی عجیب تھی. اور خود آقا مدنیﷺ نے بشارت دی کہ میرے بعد مجھ سے سچی
محبت کرنے والے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو مجھ پر اپنے والدین اور بیوی بچوں
کو قربان کرنا سعادت سمجھیں گے.عزت اور غیرت سے محروم یہودی اور عیسائی اس
بات کو نہیں سمجھتے. اُن کو کیا معلوم کہ عزت کیا چیز ہے اور غیرت کیا نعمت
ہے؟. اُنہی کے رنگ میں رنگے منافقوں کو بھی. اس عزّت اور محبت کی ہوا تک
نہیں لگی. ارے! عزت، محبت اور غیرت کے ان چراغوں کو جلانے کے لئے. نہ کسی
مولوی کے بھڑکانے کی ضرورت پڑتی ہے. اور نہ کسی مبلّغ کے تقریر کرنے کی. یہ
نعمت حضرات صحابہ کرام(رض) کے زمانے سے چلی آتی ہے. اور تاقیامت چلتی رہے
گی. دشمنوں نے اس محبت اور غیرت کو مسلمانوں کے دلوں سے کھرچنے کی ہر کوشش
کر لی. مگر کہاں؟. یہ تو عرش سے نازل ہونے والی نعمت ہے. سلام ہو شہدائے
اسلام پر. سلام ہو شہدائے ناموس رسالت پر. سلام ہو شہدائے ختم نبوت پر.
سلام ہو شہدائے حُرمتِ قرآن پر. یہ لوگ اصلی مسلمان ہیں. ان کو ایمان کی
حلاوت، محبت اورغیرت نصیب ہے. ان کی اس محبت کے سامنے دنیا بھر کی طاقت
مفلوج ہے. اور ان کی یلغار کے سامنے ایٹمی قوتیں بے بس ہیں. یہ عزت، محبت
اور غیرت مسلمان کے لئے دنیا و آخرت میں کام آنے والی نعمتیں ہیں. تم نے
توہین رسالت کا جُرم کیا تو لاکھوں غافل نوجوان. حضرت محمدﷺ کے سچے عاشق و
دیوانے بن گئے. اب تم نے قرآن پاک کی بے ادبی کی ہے تو. سن لو!. اب ہر طرف
قرآن پاک سے تعلق اور محبت کی فضا قائم ہو گی. اور تمہارے خلاف نفرت اور
انتقام کے نہ بجھنے والے شُعلے بلند ہوں گے.
انتقام کا طریقہ
اس وقت ہر سچے مسلمان کے دل میں. یہی درد ہے کہ ہائے کاش وہ اپنی زندگی میں
یہ منظر نہ دیکھتا، نہ سنتا. اور اگر یہ آزمائش آہی گئی ہے تو اب اﷲ تعالیٰ
اُسے ان مجرموں سے انتقام لینے کی توفیق عطا فرمائے. کتنے نوجوان سجدوں میں
رو رہے ہیں. کتنی مائیں اور بہنیں سسک سسک کر اپنے آنچل بھگو رہی ہیں. اور
کتنے مسلمان اندر ہی اندر سے تڑپ رہے ہیں. افغانستان والوں نے سبقت کر لی.
وہ ایک طرف تو جہاد کر کے مجرموں سے مستقل انتقام لے رہے ہیں تو دوسری طرف.
پر جوش مظاہروں نے بھی کفر کی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے. مگر باقی مسلمان
کیا کریں؟. کچھ ’’بے عمل‘‘ لوگ ایسے مواقع پر دوسروں پر تنقید کرتے ہیں کہ.
فُلاں نے کیا کیا؟ فُلاں نے کیا کیا؟. ایسے لوگوں سے ہمیشہ بچ کر رہیں.
نماز جس طرح ہر مسلمان پر فرض ہے اسی طرح باقی احکام بھی سب مسلمانوں کے
لئے ہیں. کوئی بھی اپنا بوجھ دوسرے کے کندھے پر نہ ڈالے. ہر کوئی اپنے
ایمان اور قبر کی فکر کرے. کچھ’’پلانر‘‘ قسم کے لوگ ایسے مواقع پر. جہادی
قیادت کو خط لکھیں گے کہ مجھے’’ٹیری جونز‘‘ اور’’وائن سلیپ‘‘ تک پہنچانے کا
بندوبست کیا جائے تاکہ میں بدلہ لے سکوں. ایسے لوگ بھی مسلمانوں کے کسی کام
کے نہیں ہوتے. جہاد تو ایک ایسے بہتے دریا کا نام ہے کہ جس کا ہر قطرہ خود
پورا دریا ہوتا ہے. دریا قطروں سے بنتا ہے اور قطرے دریا بن کر مقصد حاصل
کرتے ہیں.الگ رہنے والے تو چند دن میں گل سڑ جاتے ہیں. کچھ نفاق زدہ لوگ
ایسے مواقع پر کہیں گے کہ ہم مسلمان اگر قرآن پاک کی آیاتِ جہاد کو بیان نہ
کرتے تو پادری قرآن پاک کی بے ادبی نہ کرتا. ہمیں چاہئے کہ قرآن پاک کا امن
والا پیغام سنایا کریں. ایسے لوگ اسلام اور قرآن پاک کے دشمن ہیں. یہ نام
کے مسلمان ہیں مگر ان کے اندر’’ٹیری جونز‘‘ اور وائن سلیپ‘‘ جیسے پادری
بیٹھے ہیں. یہ قرآن پاک کی آیات کا انکار کرتے ہیں. بھلا بتائیے کہ انکار
سے بڑی بے ادبی اور کیا ہو سکتی ہے؟. یہ تو ہوئے وہ تین طبقے جن کو آپ.
مسلمانوں کی جھاگ کہہ سکتے ہیں. یہ بے ادبی کی خبر کو پھیلاتے رہیں گے اور
اس پر لفظوں کی چاند ماری کرتے رہیں گے. مگر مسلمانوں میں ایسے افراد کی
بھی کمی نہیں تو اس ناقابل معافی جُرم کا حقیقی انتقام لیں گے. وہ قرآن پاک
کو ہاتھ میں لے کر قسم کھائیں گے کہ سورہ فاتحہ سے لے کر سورہ والناس کی
قسم کہ یہ قرآن پاک اﷲ تعالیٰ کا کلامِ برحق ہے. اور ہم اس کے تمام احکامات
کو تسلیم کرتے ہیں. پادری نے قرآن پاک کی بے ادبی. آیاتِ جہاد کی وجہ سے کی
تو یہ لوگ ان آیاتِ جہاد پر عمل کی قسم کھائیں گے. اور پھر میدان جہاد کا
رُخ کر لیں گے. ہاں یہی ہیں سچے لوگ. اور انہی کے خوف سے پادری چوہے کانپ
رہے ہیں. جہاد فی سبیل اﷲ کی ترتیب میں جُڑ جانا. جہاد فی سبیل اﷲ کی تربیت
لینا. جہاد فی سبیل اﷲ میں مال خرچ کرنا. اور جہاد فی سبیل اﷲ کی خالص دعوت
دینا. یہ ہے وہ انتقام جو اس جُرم کا بدلہ بن سکتا ہے. ہاں مسلمانوں! تھوڑا
سا سوچو. قرآن پاک کے اوارق جلائے گئے. کیا ہم اسے برداشت کر سکتے ہیں؟.
آجاؤ قرآن مقدّس کی طرف . آج ہی عزت، غیرت اور محبت سے سرشار ہو کر. قرآن
پاک کو اپنے سینے اور گلے سے لگا لو. جس کو پڑھنا نہیں آتا وہ پڑھنا سیکھے.
جس کو مطلب نہیں آتا تو مطلب سمجھے. اور جس کی اولاد میں. ایک بھی قرآن کا
حافظ و عالم نہیں وہ اپنی محرومی کو محسوس کرے. اور اپنی اولاد کو قرآن پاک
کی نعمت سے سرشار کرے. ایک ظالم اور ناپاک پادری نے جو کرنا تھا کر لیا. اب
مسلمانوں کی باری ہے کہ وہ ہر سطح پر قرآن پاک اور اُس کے حکم جہاد کے گرد.
اپنے سینوں، گردنوں اور خون کی دیواریں قائم کر دیں.
اللھم صل علیٰ سیدنا محمد والہ وصحبہ و بارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
٭.٭.٭ |