شاہدہ عباسی نے پاکستان کو پہلا طلائی تمغہ دلوا دیا

image


کراٹے کی پاکستانی کھلاڑی شاہدہ عباسی نے نیپال کے شہر کٹھمنڈو میں ہونے والے 13ویں جنوبی ایشیائی کھیلوں میں پاکستان کے لیے پہلا طلائی تمغہ جیت لیا ہے۔

شاہدہ عباسی نے یہ تمغہ کراٹے کے ’سنگل کاتا‘ زمرے میں 42 پوائنٹس حاصل کر کے جیتا۔

انھوں نے اپنی ساتھی کھلاڑیوں نرگس اور گل ناز کے ساتھ مل کر ٹیم ایونٹ میں چاندی کا تمغہ بھی حاصل کیا ہے۔

مردوں کے سنگل کاتا ایونٹ میں پاکستان کے نعمت اللہ نے چاندی کا تمغہ جیتا جبکہ ٹیم ایونٹ میں نعمت اللہ، نعمان اور نصیر احمد کانسی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ تمغے حاصل کرنے والے ان تمام کھلاڑیوں کا تعلق پاکستان واپڈا سے ہے اور ان کھلاڑیوں نے گذشتہ دنوں پشاور میں ہونے والے نیشنل گیمز میں بھی طلائی تمغے جیتے تھے۔

پاکستان کراٹے فیڈریشن کے چیئرمین محمد جہانگیر نے کٹھمنڈو سے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ساؤتھ ایشین گیمز میں کراٹے کے مردوں کے ایونٹس میں مجموعی طور پر دس گولڈ میڈلز کے لیے مقابلے ہو رہے ہیں جبکہ خواتین مقابلوں میں نو گولڈ میڈلز ہیں۔

محمد جہانگیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کراٹے فیڈریشن ان کھیلوں میں اٹھارہ مرد اور دس خواتین کھلاڑیوں کو بھیجنا چاہتی تھی لیکن پاکستان سپورٹس بورڈ نے یہ تعداد کم کر کے بالترتیب دس اور آٹھ کر دی۔
 

image


گولڈ میڈل جیتنے والی شاہدہ عباسی کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے ہے اور انھوں نے اس کھیل کا آغاز 2005 میں کیا تھا۔

کوئٹہ کے ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والی شاہدہ کے والد پولیس سے ریٹائر ہو چکے ہیں۔ شاہدہ عباسی کی دیگر دو بہنیں بھی کراٹے کی کھلاڑی ہیں جن میں سے ایک صابرہ ہیں جنھوں نے حالیہ نیشنل گیمز میں گولڈ میڈل جیتا ہے اور وہ بھی اس وقت نیپال میں ہونے والے ساؤتھ ایشین گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہیں۔

شاہدہ عباسی کوئٹہ میں سابق انٹرنیشنل کراٹیکا غلام علی کی اکیڈمی میں ٹریننگ کرتی ہیں۔ غلام علی خود اپنے کریئر میں ساؤتھ ایشین گیمز میں چار طلائی، ایک چاندی اور ایک کانسی کا تمغہ جیت چکے ہیں۔

غلام علی نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شاہدہ عباسی ایک باصلاحیت کھلاڑی ہیں جو گزشتہ کئی برسوں سے قومی سطح کے مقابلوں میں ناقابل شکست ہیں۔

شاہدہ عباسی، کلثوم ہزارہ، نرگس ہزارہ اور کئی دوسری لڑکیاں ان کی اکیڈمی میں ٹریننگ کرتی ہیں۔ ان کی اکیڈمی میں ٹریننگ کرنے والے لڑکے لڑکیوں نے حالیہ نیشنل گیمز میں 41 میڈلز جیتے ہیں۔

غلام علی کا کہنا ہے کہ انھیں اپنے شاگردوں پر فخر ہے جو قومی اور بین الاقوامی سطح پر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وہ ایشین گیمز میں تمغہ جیتنے کے بہت قریب آگئے تھے لیکن حاصل نہ کرسکے تاہم انھیں اس وقت بے پناہ خوشی ہوئی جب گزشتہ سال انڈونیشیا میں منعقدہ ایشین گیمز میں ان کی شاگرد نرگس ہزارہ نے کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔

غلام علی کا کہنا ہے کہ اگر کراٹے کے ان کھلاڑیوں کو حکومتی سرپرستی حاصل ہو تو وہ اولمپکس کے لیے بھی کوالیفائی کرسکتے ہیں۔


Partner Content: BBC
YOU MAY ALSO LIKE: