کس کی جیت ،کس کی ہار

طاقت واقتدار کا جام پی کر امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے عالم اسلام کے ساتھ ٹویٹی جنگ خوب لڑی۔ٹرمپ نے صدر بننے سے پہلے عوام کو یقین دلایا تھا کہ وہ اقتدار میں آکر امریکی فوج کوجنگی محاذوں سے نکالیں گے اورامریکہ کو معاشی ٹائی کون بنادیں گے جس کا چین بھی مقابلہ نہیں کر پائے گا۔ لیکن جو کام ان کے صدر بننے کے بعد فوری ہوجانا چاہیے تھا وہ تاخیر کی انتہائی حدوں کو چھو رہا ہے۔ 29 نومبرکوٹرمپ کے اچانک دورہ افغانستان کے مقاصد بعید از قیا س نہیں کہ وہ نائن الیون کے بعدافغان جنگ میں ہجوم بنی ہوئی دنیاکو اپنے انجام خیر کی نوید سنانے کی تگ ودو میں مصروف ہیں۔ دوعشروں بعدامریکہ’’افغان نیٹو‘‘ کُشتی ہار چکا ، امریکہ کے ہمراہی سنگلاخ پہاڑوں سے دم دبا کر غائب ہوچکے ، سفیدی چھٹنے کے بعددنیا کے سب سے بڑے فوجی طاقت والے ملک کی حالت یہ ہورہی ہے کہ وہ افغانستان سے پر امن رستہ ملنے کے بعدحالت خوف میں ہے۔ امن میں غیر اعتمادی پیدا ہوچکی ہے۔ افغانستان میں امریکی بوکھلاہٹ کا اندازہ لگانا مشکل نہیں، فوجیوں کی خودکشیاں ہوں یا مذاکراتی ٹیبل سے بنا کسی ٹھوس ثبوت کے بھاگناہو ،بات وضح ہوچکی ہے کہ امریکہ کی افغانی پہاڑوں سے ٹکرانے والی چیخیں آسامان تلک پہنچ رہی ہیں،یہ امریکہ ہی کا پیدا کردہ انسانی المیہ ہے جو اس نے پوری دنیا میں پھیلا رکھا ہے۔ پروفیسر چومسکی یاد آتے ہیں جنہوں نے کہا تھا:’’امریکہ دنیا میں انسانی المیے کو فروغ دینے میں اول دستے کا کردار ادا کررہا ہے‘‘۔

مذکرات کی ناکامی کا ملبہ امریکہ نے طالبان پر ڈال دیا،جب کہ طالبان وفد یہ کہتا رہا کہ ہم اب تک لڑتے رہے ہیں ،آگے بھی لڑتے رہیں گے،لہذا امریکہ ہم پہ مذاکرات سے بھاگنے کے بھونڈے الذامات نہ لگائے۔ حقیقت یہ کہ امریکہ نے انجام کی پرواکیے بغیر سوکھے ٹکڑے کھانے والوں کو تَر نوالہ سمجھا تھا۔ غروریت ماتھے پہ سجائے پتھروں کے ملک پہنچا تواُسے لگا کہ یہ اٹھارہ دن کی لڑائی ہے،لیکن یہ بھول گیاکہ عمامہ،چادروں والے یہ لوگ ایمان کی طاقت سے مالا مال ہیں،ان کے دلوں میں بدروحنین کی روحیں بسیرہ کرتی ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو پیاز روٹی کھا کر عزت کی زندگی توجی لیتے ہیں،مگر مادیت کی ڈشوں پر نفوس کی سوداگری نہیں کرتے،انہیں بہادری ،شجاعت وراثت میں ملی ہے،ان کی رگوں میں انسانیت کی ہمدردی کا لہودوڑتا ہے، دنیا کی سپر پاورطاقتیں ان کے آگے پانی بھرتی ہیں۔

آدم خورامریکہ کو کسی نے غلط فہمی میں ڈال دیا تھا کہ دنیا پر اثرورسوخ کاسکہجمانے کا طریقہ طاقت کا استعمال ہے ،جس کے بعد امریکہ نے سوچاپہلے نائن الیون کا جنازہ اٹھا کر خود کو مظلوم ظاہر کیا جائے جس سے ساری عالمی برادری میری ہمدرد بن جائے،پھر بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکی سالمیت کی بقا اور دائمی قیام کے لیے مسلمانوں کو ختم کیا جائے تاکہ دوبارہ کوئی امریکہ پر حملہ آور نہ ہو۔ ’’عالمی دہشت گردی‘‘ کو قانونی حق دلواکرچاروں طرف امریکی تحفظ کی خاطر لاکھوں انسانوں کی لاشوں کی دیوار کھڑی کردی جائے۔یہ وہ پہلا خفیہ حملہ تھا جس سے تنگ نظر عالمی برادری کے بند دماغوں پر کیا گیا جس سے ان کے قفل ہمیشہ کے لیے سیل ہوگئے۔ افغانستان کے پہاڑ خالی آنکھوں سے انا کے بت کوچکنا چور ہوتے دیکھ رہے ہیں،انہیں’’ امریکی مندر‘‘سے چھوٹے پجاری کھسکتے نظرآئے ،افغانی چٹانیں بزبان حال یہ کہتی ہوئی نظر آتی ہیں کہ ہمارے بڑوں کا کہاسچ ثابت ہو ا، وہ کہہ گئے تھے ایک بھیڑیا (سویت یونین)ہمارے دور میں غراتاہوا آیا تھاجسے ہم نے الٹے پاؤں بھاگیا ،جب تم بڑے ہو جاؤ گے تو دنیا کا ایک سورما یہاں سے بوریا بستر گول کرکے بھاگے گا۔ یہ وادیاں اس منظر سے لطف اندوز ہورہونے کے ساتھ اس بات پر بھی شکوٰہ کنا ں ہیں کہ غیر کی جنگ نے ان کا دامن اپنوں کی لاشوں سے بھردیا ہے۔یہ اب تک اس کرب سے چور ہیں کہ ان کا پڑوسی آمر امریکہ کی ذیلی ریاست ہونے کا دائمی روگ دے گیا۔

صدر ٹرمپ سیاسی عدم استحکام کے قحط کا شکار ہے ۔ اسرائیل کی غیر مشروط حمایت سے بھی امریکہ کا چہرہ بے نقاب ہوا ہے، جس کی وجہ سے کئی امریکی ادارے اس غیر مشروط حمایت کی شدید مخالفت کررہے ہیں۔ امریکہ کی نیویارک یونیورسٹی نے صیہونی ریاست کے بائیکاٹ کا اعلان کیاہے۔ یونیورسٹی کی60 طلبہ تنظیموں اور تدریسی عملے کے30 ارکان نے بائیکاٹ کی بھر پور حمایت کی اورایک پیٹیشن دائر کی کہ ایسی امریکی کمپنیوں سے تعاون سے انکار کیا جائے گا جو اسرائیل کے ساتھ کسی بھی طرح کی شراکت داری کریں گی، اگر یہ قدم اٹھالیا گیا تواس سے امریکہ کی تین بڑی کمپنیاں متاثر ہوسکتی ہیں،جن میں کٹریلر ، جنرل الیکٹرک اور لاک ہیڈ شامل ہیں۔ٹرمپ پر سنگین الزامات بھی ہیں جس کی وجہ سے حال ہی میں انہیں عدالت کاسامنا کرنا پڑا۔ صدر ٹرمپ ایک طر ف روس کی دھمکیوں کی وجہ سے ہیجانی کیفیت کا شکار ہے تو دوسری جانب ایران پر لگائی جانے والی اقتصادی پابندیاں ان کے لیے ڈراؤنا خواب بن گئی ہیں۔ یہ بات عالمی دنیا پہ واضح ہوچکی ہے کہ امریکہ دوغلی پالیسیوں کا حامل ملک ہے جو صرف اپنے مفادات کو مد نظر رکھتا ہے،جنگوں میں اس کا ہاتھ انسانی المیوں کو جنم دے رہا ہے۔ افغانستان کو پتھر کے دور میں دھکیلنے والے امریکہ کے لیے الٹا افغانوں کی پگڑیاں گلے کا پھندا بن گئیں،انسانی المیے کا شکار ارض افغانستان ہی نہیں بنی ،بلکہ فلسطین ،عراق ،شام ، لبنان ،سوڈان ایسے ممالک امریکہ کے پیدا کردہ انسانی المیے کا شکار ہیں۔

جنگی جنون رکھنے والی امریکی فوج کے پاس جدید ترین ہتھیار موجودہیں اورٹرمپ اس جنون کے بخار میں مبتلا ہے۔ اس حوالے سے بھارت نے جب روس سے ہتھیاروں کی خریداری کا معاہدہ کیا تو امریکہ کا منھ اتر گیاتھا، کیوں کہ گزشتہ دس برسوں میں انڈیا کے جنگی ہتھیاروں میں دل چسپی اورقوت خرید میں چوبیس فیصد اضافے سے امریکہ کے منہ سے رال ٹپکنے لگی تھی،امریکہ جانتا ہے کہ بھارت دنیا کا اکیلا ملک ہے جس نے سب سے زیادہ جنگی ہتھیار خریدے ہیں۔ ہتھیار وں کی برآمدات میں امریکہ ،روس ،جرمنی ،فرانس اور چین سر فہرست ہیں۔لہذا روس کا امریکہ کو ٹیک اوور کرنا ایک آنکھ پسند نہ آیا۔ امریکہ جنگی ہتھیاروں کی سپلائی سے کثیر زرمبادلہ کماکر جنگوں میں جھونکتا ہے جس کی وجہ سے دنیا کا بہت بڑا حصہ خاص طور پر خطہ افغانستان متاثر ہے۔ یہ وہ امریکی خفیہ ہتھیارہے جس سے امریکہ پوری دنیا کو مظلوموں کا قبرستان بنانے پر تلا ہوا ہے۔
 

Ansar Usmani
About the Author: Ansar Usmani Read More Articles by Ansar Usmani: 99 Articles with 86296 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.