موبائل ٹیپنگ پر حساس اداروں کے لیے قانون سازی

مبائل ٹیپنگ پر حساس اداروں کے لیے قانون سازی

سنا تھا قانون اندھا ہوتا ہے لیکن پاکستان میں قانون اس قدر اندھا ہے کہ عقل و فہم رکھنے کے باوجود سپریم کورٹ آف پاکستان سے اس قسم کیا بیان جاری ہوا ہے اس ملک کی بھلائی کو مد نظر رکھتے ہوئے قانون سازی کرنا بری بات نہی لیکن معز جج صاحبان کو اس بات کا اندازہ ہے کہ اس ملک کے حساس ادارے کس قسم کی حساس نوعیت کا کام سر انجام دے رہے ہیں جس کا براہ راست تعلق اس ملک کے امن سے ہے عوام کی جان و مال کے تحفظ سے ہے۔۔۔!!!

پہلی بات یہ کہ اس ملک کے حساس اداروں کا عمل دخل کسی شخص کی ذاتی زندگی میں نہی ہوتا بلکہ انکا عمل دخل اس انسان کے کام میں ہوتا ہے جو براہ راست یا پھر خفیہ طور پر ریاست پاکستان کو للکارے عوام کی جانوں اور اس ملک کے امن سے کھیلنے کی کوشش کرے یا پھر اس ملک کے راز کے کسی اعلی عہدے پر فائز ہو کر دشمن کو بیچے اس سب پر نظر رکھنے کے لیے ریاست پاکستان کے ان حساس اداروں کی نظر ان لوگوں پر ہوتی ہے جو اس قسم کے کام ہمارے اندر رہ کر سر انجام دے رہے ہوتے ہیں۔۔!!!

مجھے یہ کہنے میں کوئی جھجھک نہی ہے کہ اس قسم کے لوگ پاکستان کے ہر ادارے میں موجود ہو سکتے ہیں افواج پاکستان سے لیکر عدالتوں تک یا پھر اس ملک کی سیاست سے لیکر میڈیا تک ان لوگوں کا وجود پایا جاتا ہے اور یہ لوگ اپنے تمام کام ایک موبائل کی مدد سے سر انجام دے رہے ہوتے ہیں یا پھر ڈیٹا چپس اور کمپوٹر کا استعال اس قسم کی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے کر رہے ہوتے ہیں۔۔۔!!!

ایسے میں اس ملک کی اعلی عدالتیں خود سوچیں کہ اگر قانون سازی کر کے ایک قانون بنا دیا جائے کہ اس ملک کے حساس اداروں کو اس قسم کے انسانوں کا ڈیٹا نکالنے کے لیے ایک قانون کا سہارا لینا پڑے اس ملک کے قانون کی حالت یہ ہو کہ حق پر ہونے کے باوجود انصاف نا ملے تو پھر کس قسم کی قانون سازی اس حساس معاملے پر اس ملک کے اعلی عدالتیں چاہتی سب سے بڑھ کر۔۔۔!!!

یہ لوگ اپنی تمام سرگرمیاں منٹوں سیکنڈوں میں انہی آلات کی مدد سے سر انجام دے رہے ہوتے ہیں اور اگر اس قسم کی سرگرمیوں کو فوری طور پر روکنے کے لیے اگر قانون کا سہارا لینا پڑا اور خدا نا خواستہ کوئی ایسا قدم اٹھ گیا جسے نقصان اس ملک کے امن کا ہوا تو کل یہ ہی اعلی عدالتیں کہیں گی کہ اس ملک کے حساس ادارے سو رہے ہیں...؟؟؟

اور ہر مجرم عدالت میں درخواستیں دائر کرتا پھرے گا کہ جی حساس اداروں نے میری معلومات کس قانون کے تحت حاصل کی معلومات حاصل کرنے والے شخص کو کٹہرے میں لایا جائے اور میری حاصل کردہ معلومات سے ثابت کیا جائے کہ میں نے ریاست پاکستان کے خلاف کوئی کام سر انجام دیا ہے اور اگلے ہی دن جس شخص نے یہ اس کی معلومات حاصل کی ہوں اس کا جنازہ اس کے گھر تک پہنچا دیا جائے پھر اس اس شخص کی اس قربانی پر اعلی عدالتیں ایک دن کا سوگ منائے گی اگلے دن پھر کوئی شخص کٹہرے میں کھڑا ہو گا۔۔۔!!!

یہ کس قسم کی عدالتیں ہیں جنہیں اس ملک کے حساس اداروں کے حساس کام کی نوعیت کا علم نہی اور اس قسم کے ک بیانات ان حساس اداروں کو عوام کے سامنے متنازعہ بناتے ہیں اگر سپریم کورٹ آف پاکستان کو ادروں کا اس ملک کے خلاف کام کرنے والے لوگوں کی معلومات حاصل کرنا اچھا نہی لگا تو اس معاملے پر بیک سٹیج بھی بات ہوسکتی تھی اسے میڈیا کی زینت بنانا کہاں کی عقل مندی ہے کہاں کا قانون ہے اس پر اعلی عدالتوں کو دیکھنا اور سمجھنا ہو گا کہ اس ملک میں قانون کے معیار کیا ہے اور معیار کو اداروں اور عوام کے لیے کس طرح بہتر بنایا جا سکتا ہے۔۔۔!!!!

وسلام۔۔۔!!!

Shafaq kazmi
About the Author: Shafaq kazmi Read More Articles by Shafaq kazmi: 108 Articles with 133859 views Follow me on Instagram
Shafaqkazmiofficial1
Fb page
Shafaq kazmi-The writer
Email I'd
[email protected]
.. View More