چالیس سال کی عمر کی خواتین کے ایسے مسائل جن کا سامنا ہر عورت کو کرنا پڑتا ہے

image


عورت ہر گھر کا سب سے لازمی جز قرار دی جاتی ہے یا یہ کہا جائے کہ عورت ہی درحقیقت گھر کو گھر بناتی ہے اس لیے اس کی جسمانی اور ذہنی صحت سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں عورتیں گھر کے ہر فرد کا خیال رکھتے رکھتے خود کو بھول جاتی ہیں ۔ جیسے جیسے عورتوں کی عمر میں اضافہ ہوتا جاتا ہے ان کے طبی مسائل کے ساتھ ساتھ نفسیاتی مسائل کا بھی آغاز ہو جاتا ہے جن کو کوئی بھی تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا اور نتیجے کے طور پر عورت ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتی ہے آج ہم آپ کو خواتین کے ایسے ہی مسائل سے آگاہ کریں گے-

1: اپنے ظاہری حلیے کے حوالے سے خیال رکھنا چھوڑ دیتی ہیں
عام طور پر سجنا سنورنا عورتوں کا حق سمجھا جاتا ہے مگر جیسے جیسے گھریلو عورتیں چالیس سال کی عمر تک پہنچتی ہیں وہ اپنا سب کچھ اپنے بچوں اور گھر پر وار دیتی ہیں اور اپنی شخصیت اور اپنے ظاہری حلیے کا خیال رکھنا چھوڑ دیتی ہیں اوران کی ذات ان کے لیے اہمیت کھو بیٹھتی ہے-
 

image


2: سوشل زندگی محدود ہو جاتی ہے
گھریلو خواتین ایک عمر تک تو دوست بنانے کی قائل رہتی ہیں لیکن جب ان کے بچے چھوٹے ہوتے ہیں تو وہ ان دوستیوں کے لیے وقت نہیں نکال پاتی ہیں جس کے سبب وقت کے ساتھ ان کے تعلقات محدود ہو جاتے ہیں مگر جب وہ عمر کے اس دور میں داخل ہوتی ہیں جب کہ بچوں کے بڑے ہونے کے سبب ان کے پاس فرصت ہوتی ہے اس وقت تک ان کو تنہا رہنے کی عادت ہو چکی ہوتی ہے مگر یہ تنہائی ان کی آئندہ آنے والی زندگی کے لیے مناسب نہیں ہے-

3: خود کو کم علم اور ناکارہ سمجھنے لگتی ہیں
جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے جاتے ہیں تو بچے اور شوہر حضرات گھر کی خواتین کو کم علم اور جدید حالات سے لا علم گردانتے ہیں اور بار بار اس بات کو دہرانے کے سبب ایک وقت آتا ہے کہ جب خواتین خود بھی یہ سمجھنے پر مجبور ہو جاتی ہیں کہ وہ اب دنیا ميں کچھ بھی نہیں کر سکتی ہیں اور اس سے ان کی خوداعتمادی بری طرح متاثر ہوتی ہے-

4: کوئی نیا کام سیکھنے کی کوشش نہیں کرتی ہیں
انسان کے اندر سیکھنے کے عمل کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ہوتی ہے مگر عمر بڑھنے کے سبب خواتین کو یہ باور کروایا جاتا ہے کہ ان کی زندگی اب مکمل ہو چکی ہے اس لیے ان کو کوئی نیا کام سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے اس سبب ایسی خواتین کوئی بھی نیا کام کرنے اور اس کو سیکھنے کا رسک لینے کو تیار نہیں ہوتی ہیں اور اگر کوئی خاتون کچھ ایسا کرنے کی کوشش بھی کر لے تو اس کو شدید مذاق اور تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے-
 

image


5: جلد بیمار ہو جاتی ہیں
جسمانی طور پر کمزوری ہونے کے سبب چھوٹی چھوٹی بیماریاں بھی ان پر جلد حملہ کر دیتی ہیں اور ایسا اس لیے بھی ہوتا ہے کہ یہ خواتین خود کو کمزور سمجھنے لگتی ہیں جس کے سبب ان کی قوت مدافعت کمزور ہو جاتی ہے اور ہر بیماری ان پر حملہ آور ہو جاتی ہے-

خود کو جوان خیال اور پُرعزم رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ خواتین مثبت سوچ کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھیں- جیسے کہ اکثر موٹیویشنل اسپیکر یہ کہتے ہیں کہ

“ یاد رکھیے عمر تو صرف نمبروں کا کھیل ہے انسان کا دل اور جذبات جوان ہونے چاہئیں“-

“ میں 40 کی نہیں 18 کی ہوں بمعہ 22 سال کے تجربے کے“-

YOU MAY ALSO LIKE: