آج ہم اکیسویں صدی میں رہ رہےہیں- جہاں دنیا ایک گلوبل
ولیج میں تبدیل ہو چکی ہے- وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمارا میعار زندگی بلند
ہوتا جا رہا ہے-
آج ہمارے پاس زندگی گزارنے کی تمام آسائشیں موجود ہیں - ہمارے بچے اعلی
تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں - جہاں انھیں انگریزی تعلیم دی جاتی ہے-
ہر مہینے کی تنخوا ہ میں ہزاروں روپے عورتوں کے ملبوسات اور کاسمیٹکس کی
اشیا پر صرف ہو جاتے ہے-ہم روز بہ روز ماڈرن ہوتے جا رہے ہیں -ہمارے گھر
بھی جدید طرز کے ہو چکے ہیں - مختصر یہ کہ ہم موڈرنِ ازم کی ایسی دوڑ میں
شامل ہو چکے ہیں - جس میں خود کو دوسروں سے برتر ثابت کرنے کے لئے کچھ بھی
کرنے کو تیار ہیں -
آج ہمارے پاس سب کچھ ہے- اگر کچھ نہیں ہے- تو وہ ہے سکون -سارے دن کی
تھکاوٹ کے بعد رات کو جب سونے کے لئے لیٹتے ہیں - تو سلینگ پلز لے کر سونا
پڑتا ہے - ڈپریشن اور ٹینس جسے امراض ہمارے معاشرے کا اہم حصّہ بنتے جا رہے
ہیں - ایک بے نام سی بے چینی اور اضطراب ہے جس نے ہمارے پورے وجود کا احاطہ
کر رکھا ہے -
سکون ایک ایسی چیز ہے جسے پوری دنیا کی دولت دے کر بھی خریدا نہی جا سکتا -
اور یہ وہ چیز ہے جسے پانے کے لئے آج کل ہر انسان سرکرداں ہے - مگر سکون
ملے بھی تو کیسے ملے؟ بےسکونی کی سب سے بڑی وجہ مذہب سے دوری ہے - اگر یہ
کہا جائے کے ہم نے اپنی زندگیوں سے مذہب کو نکال کر باہر کر دیا ہے تو اس
بات میں کوئی شک نہی ہے - عید ، شب برات کے موقع پر ہمیں یہ یاد آ جاتا ہے
کہ ہم مسلمان ہیں - خدا ہمیں صرف اس وقت یاد آتا ہے جب کوئی مشکل یا
آزمائش سر پر پڑتی ہے - جب وہ وقت ٹل جاتا ہے تو ہم خدا کو بھول جاتے ہیں
اور اپنی پرانی روش پر واپس آ جاتے ہیں -بلکہ جو لوگ مذہبی ہوتے ہیں ہم ان
کو بھی اپنے رویے سے گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہی چھوڑتے - ان کو دقیانوسی
اور پینڈو کہ کر مسترد کر دیا جاتا ہے - ہم نماز پرھتے ہیں -قرآن پرھتے
ہیں اس طرح کہ ہماری عبادت او ر مذہب کا ہماری ذاتی زندگی پر کوئی فرق نہ
پڑے -
کیا اسلام صرف عبادات کا مجموعہ ہے ؟ نہی بالکل نہی اسلام صرف عبادت کا نام
نہی ہے بلکہ اسلام نے ہمیں زندگی گزارنے کے تمام طریقے سکھا دیے ہیں- ہمیں
ہر چھوٹی سے بڑی بات اور زندگی کی اونچ نیچ کے بارے میں سمجھا دیا ہے -
اپنے لئے زندگی کو مشکل ہم نے خو د بنایا ہے -اپنے لئے مشکلات کے پہاڑ ہم
نے خود کھڑے کئے ہیں - اسلام میں گنجائش ہے آسانی ہے پھر ہم یہ بےسکونی کا
رونا کیوں روتے ہیں آخر؟ ہمیں ہر ایک سے شکایتیں ہیں - اپنی قسمت سے ،
اپنے ماں باپ سے ، ملک سے ، حکمرانوں سے یہاں تک کہ خدا سے بھی - ہم ہر ایک
کا احتساب کرنا چاھتے ہیں- کیا کبھی ہم نے خود ا حتسابی کی ہے؟اگر ہم اپنے
گریبان میں جھانک کر دیکھ لیں تو دوسروں پر انگلیاں اٹھانے کی ضرورت نہ پرے
گی - اپنے اصل سے دور رہ کر ، خدا سے دور رہ کر سکون کیسے ملے گا - سکون
آپ کے دل سے وابستہ ہے - الله نے انسان کا دل تخلیق کیا اور اس کا سکون
اپنے پاس رکھا اور فرمایا کہ
"یاد رکھو دلوں کا سکون الله کے ذکر میں ہے" -
میں یہ نہی کہتی کہ آپ دنیا سے کنارہ کش ہو کر عبادت میں مصروف ہو جاییں -
بلکہ میں یہ کہتی ہوں کہ مذہب کو صرف عبادت تک نہ رکھیں - اسلام کو سمجھیں
- اسلام کی روح کو سمجھیں - خدا نے زندگی گزارنے کے جو طریقے ہمیں ہ زندگی
کو گزارنے کی کوشش کریں - اور سب سے بڑھ کر توازن رکھیں - خود کو مشین نہ
بنائیں- نمودونمائش سے بچیں - یہ چیزیں صرف وقتی خوشی دے سکتی ہیں - سکون
صرف خدا کی یاد میں ہے - خود بھی خوش رہیں - اور دوسروں کو بھی خوش رکھنا
سیکھیں - کسی کے چہرے پر مسکراہٹ لا کے آپ بہت سکون محسوس کریں گے-
آزمائش شرط ہے
|