پیٹرنٹی کورٹ (ایسی عدالت جو کسی کے والدین کا تعین کرے)

اے مسلمانوں صرف فیملی کا بونڈ ٹوٹنے کی وجہ سے آج پیٹرنٹی کورٹ (ایسی عدالت جو کسی کے والدین کا تعین کرے) جیسی چیزیں وسٹ میں آچکی ہیں. جو ڈی اين اے رزلٹ سے ثابت کرتی ہیں کہ فلاں بچے یا بچی کا باپ کون ہے. یعنی وہاں پر عورت کو اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ اس کہ بچے کا باپ کون ہے؟ اور یہ درد ان بچوں میں یا کبھی ان بجوں کے والدین میں اٹھتا ہے کہ وہ اپنے بچے کے باپ کا تو معلوم کریں. اس پر جتنا افسوس کیا جائے کم ہے. اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کے وہاں قانوناً کسی کو اس بات کی اجازت نہیں ہے کے وہ لوگوں میں دین کو پھیلا سکے، یا اس بات کو پھیلا سکے کے فلاں عمل غلط ہے اور اس پر عيسائ یا يہود کے دين كے تہت فورنيکيشن يا زنا كے تہت اس کی سزا موجود ہے.جس کے قانون کے نہ انفورس ہونے کی وجہ سے غلط کاری بہت حد تک عام ہوچکی ہے جس کی وجہ سے ہر مرد اور عورت کسی بھی وقت کوئی بھی عمل کرنے پر اپنا استحقاق رکهتا ہے, اور اس پر کوئی روک ٹوک نہيں ہے

افسوس کی بات یہ ہے کہ آج مسلمان معاشرے نے اس طرف پیش قدمی شروع کر دے ہے اس کی پہلی نشانی یہ ہے کے کی لوگوں میں یہ بات عام ہو رہی ہے کے ایک شخص دوسرے سے کہتا ہے میں آپ سے شادی نہیں مگر ریليشن شپ کرنا چاہتا ہوں, ظاہر ہے یہ بات ابھی اس طرح ظاہر نہیں ہے کے چیزیں بہت واضع اور کھلے عام ہوں, مگر اس طرف بہت تیزی سے پیشقدمی ہو رہی اور اسکی آگاہی صرف اس شخص کو ہوگی جو آج سے پندرہ يا بیس سال آگے سوچنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور صرف لوگوں کے ترز کے مطابق زندگی گزارنے کو اصل نہیں سمجھتا. اس موقع پر ایک صحیح روایت میرے ذہن میں آرہی ہے. آپ کے ساتھ بھی شئير کرتا ہوں. اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

‏"‏ لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ حَتَّى لَوْ دَخَلُوا فِي جُحْرِ ضَبٍّ لاَتَّبَعْتُمُوهُمْ ‏"‏ ‏.‏ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ آلْيَهُودَ وَالنَّصَارَى قَالَ ‏"‏ فَمَنْ ‏"‏ ‏.‏

ترجمہ: ”البتہ تم چلو گے اگلی امتوں کی راہوں پر (یعنی گناہوں میں اور دین کی مخالفت میں نہ یہ کہ کفر کرو گے) بالشت برابر بالشت کے اور ہاتھ برابر ہاتھ کے یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے سوراخ میں گھسیں تم بھی ان کے ساتھ گھسو گے۔“ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگلی امتوں سے مراد یہود اور نصاریٰ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور کون ہیں؟“

( صحیح بخاری، رقم: 3456 ، صحیح مسلم، ترقیم فوادعبدالباقی، رقم: 2669)

اس پر تدبر ضرور کیجئے گا، اللہ ہمیں تمام فتنوں سے بچائے اور حالات کے مطابق چیزوں کو آگے دیکھنے کی صلاحیت بیدار کرے،اور ہمیں یہ فہم دے کے ہم اپنے وطن کے ٹین ايجرز اور نوجوانوں میں دینی شعور کو بیدار کر سکیں، اللھم آمین.

Manhaj As Salaf
About the Author: Manhaj As Salaf Read More Articles by Manhaj As Salaf: 291 Articles with 448739 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.