|
ہرے بھرے پہاڑوں کے دامن میں بسے اسلام آباد شہر کو دنیا کے خوبصورت ترین
دارالحکومتوں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔
اگر آپ اس پُرسکون سے شہر میں پہلی مرتبہ آئے ہیں تو شاید آپ کے ذہن میں یہ
سوال ضرور اٹھے گا کہ یہاں پر دیکھنے کے لیے کیا کچھ ہے اور وہ بھی ایک ہی
دن کی مختصر وقت میں؟
بس یہی سوال ہمیں اسلام آباد کے اس ایک روزہ ’ایکسپریس‘ دورے پر لے گیا۔
آئیں دیکھتے ہیں کہ یہاں پر کون کون سی پرسکون اور دلچسپ جگہیں سیاحوں کو
خوش آمدید کہنے کی منتظر ہیں۔
|
|
پہلی منزل، شاہ اللہ دتہ کے غار
(صبح نو بجے)
|
|
یہ جگہ اسلام آباد کے سیکٹر ڈی 12 سے تھوڑا ہی دور بالکل مارگلہ کی پہاڑیوں
کے دامن میں واقع ہے۔
یہاں جانے کے لیے سڑک تو برائے نام ہی ہے لیکن اتنی بھی خراب نہیں جس کا
بہانہ کر کے آپ اس جگہ کو اپنی فہرست سے نکالنے کا سوچیں۔
یہاں پہاڑوں کے درمیان چند غار ہیں، ایک باغیچہ ہے اور ایک قدرتی چشمہ بھی
جس کا پانی سڑک کے ساتھ ساتھ بہتا ہوا نیچے جاتا ہے۔
اس جگہ کو شاہ اللہ دتہ کے غار یا بدھا کے غار، دونوں ہی ناموں سے جانا
جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ شاہ اللہ دتہ کون تھے اور ان غاروں کی تاریخ کیا ہے؟
یہاں کے مقامی باشندے محمد اسماعیل عباسی بتاتے ہیں کہ یہ غار قدیم زمانے
میں بودھ راہبوں کے عبادت کا مقام ہوا کرتے تھے جبکہ شاہ اللہ دتہ نامی ایک
شخص صدیوں پہلے اس بستی کے سربراہ تھے جن کے نام پر اس جگہ کا نام شاہ اللہ
دتہ پڑا۔
برگد کے درختوں کی کئی منزلہ اونچی لٹکتی ہوئی جڑیں ان غاروں کو ڈھانپے
رکھتی ہیں۔ باغیچے میں آم کے پیڑ ہیں جن کے سائے میں بیٹھ کر آپ سستا سکتے
ہیں اور پاس ہی موجود سٹال پر چائے سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں، جہاں بطخیں
آپ کو گھیرے رہیں گی۔
|
|
آپ کی تفریحِ طبع کی خاطر یہاں برگد کے سینکڑوں سال قدیم درخت سے ایک جھولا
بھی لٹکایا گیا ہے جس پر جھولا جھولنے سے نہ صرف بچپن کی یادیں تازہ ہو
جاتی ہیں بلکہ ذہنی تناؤ بھی کم ہو جاتا ہے۔
شاہ اللہ دتہ کے غاروں سے ہی ایک سڑک اوپر جاتی ہے جہاں آپ جتنا اوپر جاتے
جائیں گے آپ کے سامنے وادی اور اسلام آباد شہر کے اتنے ہی خوبصورت نظارے وا
ہوتے جائیں گے۔ یہاں پر ایک مقام کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا کا ہری پور
ڈویژن شروع ہو جاتا ہے۔
|
|
یہ پورا علاقہ درحقیقت ایک قدیم شاہراہ تھی جس کے ذریعے افغانستان اور
انڈیا منسلک تھے۔ یہاں ایک قدیم کنواں ہے جسے محمد اسماعیل عباسی کے مطابق
شیر شاہ سوری نے بنوایا تھا۔ اس کنویں کی سیڑھیوں میں اتر کر تھوڑی دیر
بیٹھیں اور خود کو قرونِ وسطیٰ کے دور میں تصور کریں۔
دوسری منزل، مارگلہ ہلز نیشنل پارک
(صبح 11 بجے)
|
|
شاہ اللہ دتہ سے تقریباً 25 منٹ کی مسافت پر مارگلہ کی پہاڑیوں میں ہائیکنگ
کے لیے راستے بنائے گئے ہیں جنھیں ٹریلز کہا جاتا ہے۔ یہاں پر کُل چھ ٹریلز
ہیں جن میں سب سے زیادہ جانی پہچانی ٹریل تھری اور ٹریل فائیو ہیں۔
ٹریل تھری مکمل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ پہاڑی راستوں کے پرانے مسافر
ہوں، ورنہ نوآموز لوگوں کے لیے اس کی چڑھائیاں دشوار ہو سکتی ہیں۔ لیکن اگر
آپ ٹریل تھری مکمل کر پائیں تو آپ ان پہاڑوں کی چوٹیوں پر واقع مشہور
ریسٹورنٹس تک پہنچیں گے۔
لیکن اگر آپ دو سے ڈھائی گھنٹے کی واک نہیں کرنا چاہتے تو ہماری طرح ٹریل
فائیو کی راہ لیں، جو کہ نسبتاً آسان ہے مگر اتنی ہی پرکشش۔
|
|
یہاں آتے وقت اپنے ساتھ پانی کی ایک بوتل ضرور رکھیں کیونکہ ہائیکنگ کے
دوران آپ کو پیاس لگے گی۔ اگر آپ ستمبر اور اکتوبر یا بارش کے موسم میں
یہاں آ رہے ہیں تو لاتعداد چشمے آپ کے کانوں میں رس گھولنے اور آپ کی پیاس
مٹانے کے لیے آپ کے منتظر ہوں گے۔
باقی سارے چشمے بارش کا موسم نہ ہونے کی وجہ سے فی الوقت خشک ہیں لیکن ہم
خوش قسمت تھے کہ ہمیں آج یہاں ایک چشمہ بہتا ہوا ملا۔ آپ گھر سے حلیم اور
نان، فروٹ چاٹ یا اپنی پسند کا کچھ بھی کھانے کے لیے لے کر آئیں اور یہاں
کسی چشمے کے کنارے بیٹھ کر قدرتی موسیقی اور سادہ غذا سے لطف اندوز ہوں۔
یقین مانیے، یہ مزا کسی مہنگے سے مہنگے ہوٹل میں نہیں ملے گا۔
|