ہمت مرداں مدد خدا

مایوسی،کیا ہے مایوسی یقینا ایسے حالات کا پیدا ہو جانا جو کسی طور ہمارے حق میں نا جاتے ہوں،تمام راہیں مسدود کر دیتے ہوں،کہیں کوء سرا نظر نا آتا ہو جو ہمیں مشکلات سے نکال دے،ہمیں کوء راہ سجا دے ہمارے راستوں کو ہموار کر کے ہم میں جینے کی امنگ پیدا کر دے!

ہم مایوسی،ناکامی پر کیسے قابو پا سکتے ہیں۔۔؟یہ سوال اہم ترین اور غور طلب ہے سب سے پہلے تو ہمیں اپنے مسائل کا جائزہ لینا ہوگا کہ مشکلات کس قدر ہم پر حاوی ہیں اور انکی نوعیت کیا ہے،مگر ایک اور سوال اٹھتا ہے کہ حالات کا شکار انسان جو مایوس ہے وہ کیونکر اس نہج پر سوچے گا کہ خود کی تکلیفوں کا سد باب کر سکے۔۔؟کیونکہ مایوس انسان کی ذہنی حالت یہ سوچنے اور سمجھنے کے قابل نہیں ہوتی کہ وہ ان مصیبتوں سے نکلنے کی کوء راہ پیدا کر سکے،یا کوء راستہ نکالنے کا سوچے،مگر آپ سوچیے کہ جب اپنی تکلیفوں اور مصیبتوں سے نکلنے کے لئے خود ہم۔فکر مند نہیں ہونگے تو کون ہوگا؟کیا ہم سے زیادہ بھی ہم سے کوء مخلص ہے؟اور اگر فرض کرتے ہیں کہ کوء ہمارے ساتھ ہم سے زیادہ مخلص ہے تو کیا اسکی کی گء کوشیشیں ہمارے لئے کارامد اور کامیاب ہو سکتی ہیں؟کیا ہماری جگہ کوء اور محنت کر سکتا ہے؟اسکا جواب کبھی بھی مثبت نہیں ہو سکتا،یہ ضرور آپکی خوش نصیبی ہے کہ کوء آپکے ساتھ اس قدر مخلص ہے کہ آپکی مصیبت کو اپنی مصیبت سمجھتا ہے اور اپکو اس سے نکالنا بھی چاہتا ہے،مگر اس کے باوجود اپنے لئے کوشش خود اپکو ہی کرنی ہوگی،اپنی منفی سوچوں پر قابو اپکو خود پانا ہوگا،بلکہ نا صرف قابو پانا ہوگا بلکہ کسی حد تک اپکو مثبت سوچ کو بھی اپنانا ہوگا کیونکہ مثبت سوچ ہی آپکی مایوس سوچ کو ختم کرنے کا پہلا قدم ہے اور ایک بار جب قدم اٹھتا ہے تو دوسرا اور تیسرا قدم اپنے آپ ہی اٹھتا چلا جاتا ہے۔

یہ بات بھی بلکل درست ہے کہ باد مخالف کو سہنے والے شخص کہ لئے ان باتوں پر عمل پیرا ہونا خالہ جی کا گھر نہیں بلکہ بعض دفعہ تو ہم ایسی باتیں سننا تک نہیں چاہتے،اگر کوء ہمارے سامنے مثبت سوچ اور مثبت لفظ کی گردان کرتا ہو تو کچھ عجب نہیں کہ ہمارے عتاب کا شکار ہو جائے،مگراگر ایسا ہے تو سب سے پہلے دل کی بھڑاس نکالنے پر توجہ دیجیے اور نکال دیجیے مگر اسکے بعد ٹھنڈے دماغ سے غور کیجیے کہ دراصل مسئلہ ہے کیا اور دنیامیں کوء ایسا مسئلہ نہیں جس کا کوء حل نا ہو بس ایک بار صرف ایک بار ہمارے غور کرنے کی بات ہے اور ہمیں غور کرنا ہی پڑے گا کیونکہ ہم۔اور ہماری زندگی نا صرف ہمارے لئے بلکہ ہم سے جڑے ہمارے رشتوں کے لئے بھی اہم ہے۔

مشکل وقت آتا اور جاتا رہتا ہے غم ہو یا خوشی،مشکل ہو یا آسانی یہ زندگی کا حصہ ہیں کامیاب وہی ہوتا ہے جو مشکلوں سے نبرد آزما ہو کر سیکھتا ہے،جو دکھوں کی بھٹی میں جل کر کندن بن کر نکلتا ہے،ایسا با ہمت شخص نا صرف خود اپنی نظروں میں سرخرو ہوتا ہے بلکہ دنیا کے لئے بھی نء مثال پیدا کرتا ہے۔
اپنے ہمت حوصلہ اور مثبت روئیے سے اپنے مشکل وقت کو بھی یاد گار بنا دیجیے تاکہ وقت بھی آپ پر فخر کر سکے۔اور آپکے قدموں کے نشان دنیا کے لئے مشعل راہ بن سکیں۔دوستوں!میں یہ سب باتیں یونہی نہیں کر رہی ہوں، بلکہ میں کچھ ایسے لوگوں کو جانتی ہوں جو زندگی سے بھر پور تھے،جن کے لئے دنیا کے مسائل ایک پانی کے بلبلے کی سی حیثیت رکھتے تھے،جو جینا چاہتے تھے زندگی کو سیلیبیریٹ کرنا چاہتے تھے جی ہاں

ایک لڑکی جو مسیحائی کرنا چاہتی تھی تمام زخم خوردہ لوگوں کی،شکستہ آرزو دلوں کی مگر قدرت نے اسکے لئے کچھ اور سوچا تھا،زندگی اس پر اتنی مہربان نہیں تھی سو وہ تمام تر زندہ دلی کے باوجود منوں مٹی تلے دفن ہوء،ایک اور روح جو جینا چاہتی تھی صرف زندگی سے خوشی کشید کرنے کے لئے وہ سب سے لڑ گء مگر اسکے اپنوں نے ہی اسے دھوکا دیا،ایک ایسے شخص کو جو جینا چاہتا تھا اپنے بچوں کو بڑا ہوتا دیکھنا چاہتا تھا جس کے ہر انداز سے زندگی کی رمق پھوٹتی تھی مگر زندگی نے اس سے بھی وفا نہیں کی،اور ایسے ہی کتنے ان گنت لوگ ہونگے جو سب کر لیتے،سب مسائل حل کر لیتے اگر کہ زندگی وفا کرتی،مگر آپ،ہم،ہم زندہ ہیں،ہمیں جینا ہوگا چھوٹے چھوٹے مسائل سے گھبرانا بزدلوں کا شیوہ ہے ایک بار پھر غور کیجیے کہ دنیا میں کوء مسئلہ ایسا نہیں جس کا حل نا ہو،دنیا میں سب کچھ ممکن ہے،مشکل ضرور ہوگا مگر نا ممکن نہیں۔۔۔تو آئیے دوستوں اپنے مسیحا آپ بنتے ہیں زندگی جیتے ہیں،کیونکہ زندگی تو خود ایک جشن ہے آئیے ہم اسے مناتے ہیں۔
 

Saima Adnan
About the Author: Saima Adnan Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.