مسئلہ کشمیر جو کہ کئی سالوں سے چلتا آرہا
ہے،جس کے لئے ہم سال میں بہت سے جلسے جلوس نکالتے ہیں ، اس پر بہت سی
تقریریں سننے میں آتی ہیں ، ہڑتال کی صورت میں چھٹی کر کے گھروں میں آرام
فرمانے کاایک بہانہ مل جاتا ہے یہ سب ہو جاتا ہے مگر یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا
یہ مسئلہ جو کہ ایک مثال بن گیا ہے جسے ہم ہر ناممکن کام کے لئے استعمال
کرتے ہیں کہ"کوئ کام نہ ہوگیا مسئلہ کشمیر ہو گیا"۔ نوابزادہ لیاقت علی خان
نے 1948 میں کہا تھا کہ ہم کشمیر آزاد کرانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے چاہے
10 سے 15 سال ہی کیوں نہ لگ جائیں اور آج ہم دیکھ سکتے ہیں کہ 58 سال ہو
گئے ہیں اور ہم آج بھی لڑرہے ہیں اس وقت سے لے کر آج تک لوگوں کی قیمتی
جانیں جارہی ہیں مگر اب بھی اس مسئلے کا کوئ ایسا حل سامنے نہیں آیا جس سے
اس کو حل کیا جاسکے لوگوں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں اور مزید ضایع ہوتی
رہیں گی جب تک یہ مسئلہ حل نہ ہوجائے انڈیا اور پاکستان کی جنگ ہونہی جاری
رہے، گی بہت سے فیصلے کیے گئے بہت سے حل نکالے مگر کوئی کار آمد ثابت نہ
ہوا اور جب تک دونوں ممالک نہ چاہیں یہ مسئلہ حل بھی نہیں ہو سکتا۔
|