امتحان کیسے دیں

ہمارے ہاں امتحان کا نام آتےہی بچوں میں ایک عجیب کیفیت طاری ہونے لگتی ہے، خوف سے آنکھیں پھیل جاتی ہیں اور دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے اور جیسے جیسے امتحان کے دن قریب آنے لگتے ہیں اس کیفیت میں بھی شدت آنے لگتی ہے۔ بعض بچے تو امتحان کے خوف سے کھانا پینا بھی تقریباً ترک کردیتےہیں جس کے سبب انکی زہنی و جسمانی صحت پر برے اثرات پڑتے ہیں ۔معذرت کے ساتھ مجھے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ بچوں میں پیدا ہونے والی ان کیفیات کے زمے داربھی ہم والدین اور تعلیمی اداروں میں موجود اساتذہ کرام ہوتے ہیں جنہوں نے شائد ہی بچوں کو کبھی امتحان کی اہمیت اور اس سے متعلق دیگر باتوں سے آگاہ کیا ہوتا ہے۔

امتحان کا مقصد طلبہ کی علمی صلاحتوں کو آزمانا ہوتا ہے ، کہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ طلبہ و طالبات نے سال بھر میں اپنے اساتذہ سے درسی کتابوں کا جو مطالعہ کیا ہے، ان سے انہوں نے کتنا سیکھا ہے۔گویا امتحان طلبہ کی علمی جانچ کا پیمانہ ہے ۔امتحان کے زریعے ہی ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ کس بچے نے کتنی محنت کی ہے ۔ امتحان ہی وہ میڈیم ہے جس کے زریعے ہم معاشرے کے تمام اداروں اور شعبوں کے لئے مطلوبہ صلاحیت والے افراد تیار کرتے ہیں۔ زیل میں امتحانات کے دوران اختیار کرنے والی کچھ احتیاطی تدابیر اور تراکیب درج ہیں جن کا مطالعہ طلبہ و طالبات کےلئے ضروری ہے، تاکہ وہ ان کا مطالعہ کرکے اپنے آپ کو امتحان کے لئے تیار کرسکیں۔

(1) ذہنی و جسمانی صحت کا خیال :
اچھی غذا کا استعمال جہاں عام دنوں میں ہماری صحت کیلئے اہم ہے، وہاں خاص مو قعوں پر جب ہم اپنی زہنی اور جسمانی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہوں، اسکی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔ امتحان سے پہلے اور دورانِ امتحان اچھی غذا کا استعمال کریں ، بہت زیادہ مرغن غذائوں کے استعمال سے اجتناب کریں۔ زہنی اور جسمانی کارکردگی کو مذید بہتر بنانے کے لئے پھل اور ڈرائی فروٹ کا استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ امتحان کے دنوں میں پانی کا استعمال زیادہ کریں ۔ پانی کا زیادہ استعمال آپکو ڈی ہائیڈریشن سے بچائے گا۔ نشے کا استعمال عام دنوں میں بھی نقصان پہچاتا ہے ۔ امتحان کے دنوں میں اسکےزیادہ استعمال سے گریز کریں۔ اگر کوئی شخص پان ، سیگریٹ اور دیگر ایسی چیزوں کا عادی ہے تو اسے چاہئے کہ وہ امتحان کے دنوں میں اسکا استعمال ایک دم سےترک نہ کرے ، ایسا کرنے سے اسکی زہنی و جسمانی کارکردگی میں فرق پڑ سکتا ہے۔ امتحان والے دن بہت زیا دہ کھانے پینے سے گریز کریں ۔ ایسا کرنے سے دورانِ پیپر آپکو واش روم جانا پڑ سکتا ہے جس کے سبب آپکا وقت برباد ہوگا۔امتحان سے ایک رات قبل جلد سو جائیں ایسا کرنے سے آپ پیپر والے دن زہنی و جسمانی طور پر فریش رہیں گے اور آپکو تھکن کا احساس نہ ہو گا۔امتحان کے دنوں میں ٹینشن سے بچنے کےلئے آ پ کچھ وقت نکال کر واکنگ کریں ، سوئمنگ کریں یا گھر والوں اور دوستوں سے ہلکی پھلکی گفتگو کریں۔

(2) وقت سے پہلے پہنچیں :
یاد دہانی کے لئے الارم کلاک سیٹ کریں ۔گھر سے نکلنے سے قبل ایک بار پھر امتحانی مرکز کا نام اور جگہ چیک کرلیں۔ آپ امتحان گاہ وقت سے پہلے پہچیں ۔ لیٹ پہچنے پر آپ زہنی طور پر پریشان ہو جاتے ہیں جو آ پ کے پیپر پر اثر انداز بھی ہو سکتا ہے۔ وقت سے قبل پہچنے پر ایک طرف آپ اس زہنی کوفت سے بچ جاتے ہیں تو دوسری طرف آپ کا زہن امتحان گاہ سے مانوس بھی ہونے لگتا ہے ۔ جلد پہچیں، وہاں موجود دیگر لوگوں سے ہلکی پھلکی کفتگو کریں ایسا کرنے سے آ پکی ٹینشن میں کمی آئیگی۔ وقت دیکھنے کے لیے آپ اپنی کلائی پر گھڑی ضرور لگائیں۔

(3) ضروری سامان ساتھ رکھیں :
ضروری سامان مثلاً ایڈمٹ کارڈ، امتحانی بورڈ ، جیومیٹری باکس، قلم، پینسل، ربڑ، شاپنر، اسکیل ، پیپر کلپ وغیرہ ایک دو دن پہلے سے ہی سیٹ کرلیں اور امتحان گاہ جانے سے قبل ایک بار ضرور چیک کرلیں۔ ڈگری کلاسوں میں بال پین استعمال کرسکتے ہیں جبکہ چھوٹے کلاسوں میں فائونٹین انک پین کا استعمال ٹھیک رہتا ہے۔ عام طور پر ہمارے ہاں امتحانات گرمی کے دنوں میں ہوتے ہیں ، اپنے ساتھ پانی کی ایک چھوٹی بوتل رکھیں لیکن اس بوتل کو پیپر سے دور رکھیں۔ عام طور پر امتحان کے دنوں میں ٹینشن کی وجہ سے اکثر بچّوں کے سر میں درد کی شکایت رہتی ہے لہٰذا اپنے ساتھ احتیاطاً سردرد کی ٹیبلٹس رکھیں۔ رومال یا ٹشو پیپرساتھ رکھیں گرمی کے دنوں میں اور پرچے کی ٹینشن سے پسینے آسکتے ہیں ۔

(4) پرچہ حل کرنے سے قبل :
امتحانی کاپی کے پہلے صفحے پر امتحان دینے والوں سے متعلق کچھ ضروری معلومات درج کرنی ہوتی ہیں، جیسے نام ، پرچے کا نام، امتحانی مرکز کا نام وغیرہ ۔ اسے سوچ سمجھ کر درج کریں۔ بی کاپی لینے کی صورت میں بھی اس قسم کی انفارمیشن کا اندراج ضروری ہوتا ہے اس پر بھی احتیاط سے تمام انفارمیشن درج کریں اور بی کاپی کو اے کاپی کے ساتھ احتیاط سے منسلک کریں ۔ اے کاپی اور بی کاپی کے سیریل نمبرز کو اپنے پاس کہیں لکھ لیں ۔کچھ غیر معمولی حالات میں یہ نمبرز آسانی پیدا کرتے ہیں۔

(5) امتحانی سوال نامے کو سمجھیں :
امتحانی پرچے ملنے کے فوراً بعد ہی اسکے جوابات لکھنا شروع نہیں کرنا چاہئے بلکہ ایک دو بار پورے پرچے کو غور سے پڑھنا چاہئے ۔ پہلی بار پرچے کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ہم شاید ہی اس اسے حل کرپائیں گے لیکن پھر دوسری بار ہر سوال پر غور کرنے سے ہم پر یہ راز عیاں ہوتا ہےکہ، ارے یہ وہ تووہی سوال ہے نا !!... لہٰذا ایک دو بار پرچے میں موجود تمام سوالوں کو بغور پڑھیں، اسکے بعد آسان سوالوں کے حساب سے ان سوالوں پر نمبر ڈال لیں کہ سب سے پہلے کونسا سوال حل کرنا ہے اور اسکے بعد کون سا سوال قابل غور ہے۔آپ کا جواب سادہ ، عام الفاظ میں ، اور غلطیوں سے پاک ہونا چاہئے ، غلطی ہونے کی صورت میں ایک بار اس پر لکیر لگا دیں اور پھر صحیح لفظ لکھ لیں۔ ہیڈنگ مارکر سے زرا بڑے بڑے حرفوں میں تحریر کریں۔ زیادہ کشیدہ کاری سے گریز کریں اسطرح آپکا قیمتی وقت ضائع ہو گا۔ہر سوال کے جواب سے قبل اس سوال کا نمبر درج کریں اور اس کا جواب تحریر کرنے سے قبل زہن میں اسے دہرا لیں ۔ امتحانی پرچے پر ہر سوال کے مارکس لکھے ہوتے ہیں۔ آپ جوابات تحریر کرتے وقت اس سوال کے مارکس کو مدِ نظر رکھیں ۔کم مارکس والے نمبر کے جوابات مختصر تحریر کریں جب کہ زیادہ مارکس والے سوالات کے جوابات کو طوالت دیں۔

(6) جلدبازی سے گریز کریں :
بہت زیادہ جلدی جلدی پیپر حل نہ کریں ۔ہاتھ میں بندھی گھڑی سے ٹائم کا اندازہ لگائیں کہ ایک سوال کو حل کرنے میں کتنا وقت لگ رہاہے۔ وقت ختم ہونے سے پانچ منٹ قبل پیپر حل کرنے کی کوشش کریں اور اگر آپکا پرچہ بہت پہلے حل ہوجائے تب بھی آپ وہیں بیٹھ کرحل شدہ پرچے کا شروع سے آخر تک بغور مطالعہ کریں ، غلطی نظر آنے کی صورت میں اسےٹھیک کرتے جائیں۔

(7) کچھ مزید احتیاطی تدابیر:
* پیپر شروع کرنے سے قبل ایک بار اپنے بیٹھنے کی جگہ کو اچھی طرح چیک کرلیں ،غیر ضروری کاغذات وغیرہ اگر نظر آئے تو اسے دور کرلیں ۔*لکھنے کےلئے اپنے ساتھ ایک سے زائد قلم رکھیں۔ * دوران پیپر ادھر اُدھر دیکھنے سے گریز کریں ،اپنا دھیان پرچے پر رکھیں ، کسی سے بات کرنے یا اشارے کرنے سے گریز کریں۔* امتحانی مرکز میں آخری لمہوںمیں کسی سوال کو یاد کرنے یا اسے ریوائز کر نے سے گریز کریں۔* امتحان گاہ میں بہت زیادہ ڈھیلے یا چست کپڑے پہننے سے گریز کریں کیونکہ اس قسم کے کپڑے آپ کی کنسنٹریشن کو خراب کرسکتےہیں۔موسم کے لحاظ سے کپڑے زیب تن کریں* پیپر شروع کرنے سے قبل اپنا موبائل بند کردیں یا ایکزامنر کے پاس جمع کرادیں ۔نوٹس یا کتابیں بھی جمع کرا دیں۔ * امتحانی پرچہ پڑھتے ہی بہت سے لوگوں کی طبعت خراب ہونے لگتی ہے ، سر چکرانے لگتا ہے یا بلڈ پریشر ابنارمل ہونا شروع ہو جاتا ہے ، ایسی صورت میں اپنے آپکو تھوڑا سا وقت دیں، حواس بحال کریں، تیز تیز سانس لیں اور جب طبعیت نارمل ہونے لگے تو پرچے کو حل کرنا شروع کریں۔ * نقل سے گریز کریں نہ تو آپ اپنے ساتھ ایسے میٹیریل رکھیں جسے دیکھ کر آپ پرچے کو حل کر سکیں اور نہ ہی امتحان گاہ میں موجود کسی دوسرے طالب علم سے اشاروں کنایوں میں پوچھیں ۔ یہ دونوں صورتیں آپ کو پریشانی سے دوچار کرسکتی ہیں ۔ نقل کرتے ہوئے پکڑے جانے پر آپ کا مستقبل تباہ ہوسکتا ہے۔* کوئی سوال سمجھ نہ آنےکی صورت میں ساتھی طالب علم سے سمجھنے کی بجائے اٹینڈنٹ سے پوچھیں۔ * جواب یا د نہ آنےکی صورت میں ادھر ادھر دیکھنے کی بجائے اپنے زہن پر زور دیں اور اپنے پرچے پر نظر رکھیں۔ * امتحان شروع ہونے سے قبل اور دورانِ امتحان اپنا بہت خیال رکھیں ، تیز رائڈنگ /ڈرائیونگ سے گریز کریں ، ایکسیڈنٹ ہونے یا طبعت زیادہ خراب ہونے کی صورت میں آپکا سال ضایع ہو سکتا ہے۔ اپنے اس ہاتھ اور اسکی انگلیوں کا خاص خیال رکھیں اور انہیں چوٹ لگنے سے بچائیں ، جن کی مدد سے آپ لکھتے ہیں۔* اگر آپکی نظر کمزور ہے تو چشمہ لگانا نہ بھولیں* امتحان گاہ سے لوٹنے سے قبل ایک بار اپنے تمام سامان کو چیک کرلیں۔
***

 

Syed Alam Shah
About the Author: Syed Alam Shah Read More Articles by Syed Alam Shah: 2 Articles with 3079 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.