منظر۱۱۱
صابراں کی خالہ۔۔۔۔صابراں سے۔۔۔۔اب تم بتاؤ تم کس سے شادی کرناچاہتی ہو
صابراں۔۔۔۔صرف میں بتاؤں یایہ دونوں بھی بتائیں
بشیراحمد۔۔۔۔شادی جوتینوں کی کرنی ہے تینوں سے ہی پوچھ رہے ہیں
راشدہ۔۔۔۔تم کسی ڈاکٹرسے شادی کرناچاہتی ہو کسی زمین دارسے یاکسی کاروباری
سے
صابراں کاپھوپھا۔۔۔۔کسی پروفیسر سے کسی دکان والے سے
صابراں۔۔۔۔ہم کسی زمین دارکسی ڈاکٹرسے شادی نہیں کریں گی
صابراں کی پہلی بہن۔۔۔۔ہم کسی کاروباری کسی پروفیسرسے بھی شادی نہیں
کرناچاہتیں
صابراں کی دوسری بہن۔۔۔۔۔ہم کسی دکان والے سے بھی شادی نہیں کریں گی
صابراں کاخالو۔۔۔۔توکیاکسی رکشے والے سے گدھاگاڑی والے یامزدوری کرنے والے
سے شادی کروگی
صابراں کی پہلی بہن۔۔۔۔ان میں سے بھی کسی سے شادی نہیں کرناچاہتیں
اریبہ۔۔۔۔پھرکس سے شادی کرناچاہتی ہو
صابراں کی دوسری بہن۔۔۔۔ہم تینوں بہنیں ان میں سے کسی سے بھی شادی کرلیں گی
صابراں۔۔۔۔کوئی امیرہویاغریب رشتہ داروں میں سے ہو یارشتہ داروں میں سے نہ
ہو اس کاخاندان کوئی بھی ہو جوہمارے معیارپرپورااترے گا ہم اسی سے شادی
کرلیں گی
عبدالمجید۔۔۔۔۔رشتوں کامعیارتوتمہارے امی اورابودیکھیں گے
جاوید۔۔۔۔جب ہم ان سے یہ پوچھ رہے ہیں کہ وہ کس کس سے شادی کرناچاہتی ہیں
تومعیاربھی یہ خودہی بتائیں گی
صابراں کی پہلی بہن۔۔۔۔ہم اس سے شادی کریں گی جوسگریٹ نہ پیتاہو پان نہ
کھاتاہو نسوارکاعادی نہ ہو بلکہ نسوارسے دوررہتاہو
صابراں کی دوسری بہن۔۔۔۔۔ہم اس سے بھی شادی کرلیں گی جوکوئی بھی نشہ نہ
کرتاہو بات بات پرغصہ نہ کرتاہو
صابراں۔۔۔۔ہم تینوں بہنیں اس سے بھی شادی کرلیں گی جوکسی ایک کی بات
پرتویقین کرلے اورکسی اورکی بات سنے بغیراپنافیصلہ سنادے ہرایک کی بات سن
کرہی کوئی فیصلہ کرے
صابراں کی پہلی بہن۔۔۔۔ہم اس سے بھی شادی کرلیں گی جواپنی بات منواتابھی ہو
اوردوسروں کی بات مانتابھی ہو
صابراں۔۔۔۔وہ رزق حلال کماتاہو اس کی کمائی حرام کی نہ ہو کسی سے دھوکہ
اورفریب نہ کرتاہو
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۱۲
راشدہ کمرے میں جھاڑو دینے کے لیے چھڑکاؤ کررہی ہے پانی کی پالٹی اورگلاس
کمرے سے باہررکھ کر جھاڑواٹھاتی ہے تودروازے پردستک ہوتی ہے۔راشدہ دروازے
پرجاتی ہے ۔دروازہ کھول کرجھانکتی ہے توباہردوخواتین کھڑی ہیں ،راشدہ
دروازہ بندکردیتی ہے
باہرکھڑی ہوئی ایک خاتون۔۔۔۔ہمیں دیکھ کرخاتون نے دروازہ بندکردیاہے
دوسری خاتون۔۔۔۔اب کیاکہاجاسکتاہے
پہلی خاتون۔۔۔۔دوبارہ دستک دیں ؟
دوسری خاتون۔۔۔ابھی انتظارکرلیں
اسی دوران راشدہ دروازہ کھولتی ہے اس کے دونوں ہاتھوں میں ایک ایک پلیٹ میں
خشک آٹاہے ۔راشدہ آٹے کی ایک پلیٹ ایک خاتون کی طرف بڑھاتے ہوئے کہتی ہے
میرے شوہراورمیرے بچوں کے لیے دعاکرنا
دوسری خاتون۔۔۔بہن جی آٹا کیوں لے آئی ہیں ہم اس لیے نہیں آئی ہیں
راشدہ۔۔۔۔اس وقت اکثرمانگنے والیاں آتی ہیں میں سمجھی آپ بھی
پہلی خاتون۔۔۔۔بہن جی گھرمیں بیٹھ کربات کرسکتی ہیں
راشدہ۔۔۔دروازہ کھولتے ہوئے ۔۔۔۔آجائیں
راشدہ صحن میں دوچارپائیاں رکھ کردونوں خواتین کوبٹھادیتی ہے۔
راشدہ۔۔۔۔آپ کیاپسندکریں گی
پہلی خاتون۔۔۔صرف سادہ پانی لے آؤ
راشدہ پانی لینے چلی جاتی ہے
ایک خاتون۔۔۔۔گھرمیں کوئی نہیں ہے ہم مناسب وقت پرہی آئی ہیں
راشدہ پانی لے آتی ہے
پہلی خاتون۔۔۔راشدہ سے۔۔۔۔بہن جی ہمارے ساتھ بیٹھیں
راشدہ ایک چارپائی پربیٹھ جاتی ہے
دوسری خاتون۔۔۔۔بہن جی یہ بتائیں بچوں کی شادی کب کررہی ہیں
راشدہ۔۔۔۔اچھا آپ رشتے کرانے والی ہیں
پہلی خاتون۔۔۔۔بہن جی بیٹے کی شادی کرنی ہے یابیٹی کی
راشدہ۔۔۔۔ابھی اس کاکوئی امکان نہیں
دوسری خاتون۔۔۔۔آپ بچوں کی شادی نہیں کریں گی کیا
راشدہ۔۔۔۔میرے بچے سکول جاتے ہیں میراکوئی بچہ اس وقت شادی کی عمرکانہیں ہے
پہلی خاتون۔۔۔۔اچھا یہ بات ہے
راشدہ۔۔۔۔میں نے تمہیں مانگنے والیاں سمجھا اس پرمعافی چاہتی ہوں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر ۱۱۳
محمدعارف رکشہ چلاکرآرہاہے۔ عبدالحق اس کے ساتھ موٹرسائیکل پربیٹھا ہے۔
رکشے میں سواریاں ہیں ایک گھرکے ساتھ جاتے ہیں توایک سواری کہتی ہے رکشہ
روک دو عارف رکشہ روک دیتا ہے سواریاں رکشے اترتی ہیں ایک لڑکاگھرکے دروازے
پرکھڑا ہے۔وہ رکشے پرآئے ہوئے مرودخواتین کوگھرمیں لے جاتا ہے۔عارف
اورعبدالحق رکشے کی پچھلی سیٹ پربیٹھے ہیں۔دولڑکے ایک ایک کرسی اورایک
لڑکامیزلے آتاہے۔وہ کرسیاں اورمیزرکھ کرکہتے ہیں ۔آپ بیٹھیں ان کوڈیڑھ
دوگھنٹے لگ جائیں گے۔وہ لڑکے چلے جاتے ہیں۔دونوں بھائی کرسیوں پربیٹھ جاتے
ہیں ۔دونوں بھائیوں کے درمیان گفتگوشروع ہوتی ہے
عارف۔۔۔عبدالحق سے۔۔۔اب توخوش ہے رکشے کی سیرکرلی ہے
عبدالحق۔۔۔ہاں خوش ہوں سیربھی کرلی
عارف۔۔۔۔اب بتاتوکیاکہناچاہتا ہے یہ تومیں بھی جانتا تھا کہ سیرکرنے کاتونے
بہانہ بنایا ہے
عبدالحق۔۔۔۔جی بھائی (چندسیکنڈ کی خاموشی کے بعد) بھائی آپ نے امی ابو
کوکیوں پریشان کیاہواہے
عارف۔۔۔۔میں نے امی ابوکوپریشان کیاہواہے؟
عبدالحق۔۔۔۔جی بھائی امی ابوتیری وجہ سے پریشان ہیں توان کی بات مان کیوں
نہیں لیتا
عارف۔۔۔کون سی بات
عبدالحق۔۔۔۔تورکشہ چھوڑکراورکام کیوں نہیں کرتا
عارف۔۔۔ابوکہتے ہیں رکشے کی وجہ سے رشتہ کوئی نہیں دے گا
عبدالحق۔۔۔۔ابوٹھیک کہتے ہیں
اسی دوران دولڑکے کھانااورپانی لے آتے ہیں اوررکھ کرچلے جاتے ہیں
عارف۔۔۔۔اورکون ساکام کروں رکشہ توکرائے کاہے اپنابھی نہیں جواسے فروخت
کرکے دکان بنالوں
عبدالحق۔۔۔۔اس طرح توامی ابوجہاں رشتہ لے کرجائیں گے وہ اعتراض کریں گے
عارف۔۔۔۔مزدوری کروں کھیتوں میں کام کروں گدھاگاڑی پرکام کروں کون ساکام
کروں
عبدالحق۔۔۔۔بھائی یہ بتائیں اس کاکیامطلب ہے کہ مسئلہ روزگارکانہیں یقین
کاہے
عارف۔۔۔۔کون ساایساکام کروں جس پررشتے والے اعتراض نہیں کریں گے اوریہ نہیں
کہیں گے کہ اس سے دولہاکیاکمالے گا
عبدالحق۔۔۔۔اس کی گارنٹی نہیں دی جاسکتی
عارف۔۔۔اب توبتا میں غلط کہتاہوں؟
عبدالحق۔۔۔۔بھائی میں چھوٹا ہوکر آپ کوسمجھانے آیاتھا آپ نے تومجھے
سمجھادیا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۱۴
محمدافضل اپنے گھرکے باہر پانچ سے چھ میٹر کے دائرے میں دوڑ لگارہاہے۔کبھی
تیزدوڑتا ہے توکبھی آہستہ چلنے لگتا ہے۔دوڑتے ہوئے رک جاتاہے۔ عبدالمجیدکچھ
فاصلے پراسے دیکھ رہاہے۔افضل زمین پربیٹھ کرانگلیوں سے ٹیڑھی لکیریں بناتا
ہے پھرمٹادیتا ہے دو سے تین مرتبہ ایساکرنے کے بعدوہ کھڑاہوجاتا ہے
اورآہستہ آہستہ چلنے لگتا ہے۔تیز ہوتے ہوتے دوڑنے لگ جاتاہے۔اس کے
بعدگینداٹھالیتا ہے۔ خودہی دورپھینکتا ہے اورخود ہی اٹھاتاہے۔تین سے
چارمرتبہ ایساکرنے کے بعدگینداچھالتا اورکیچ کرتاہے۔عبدالمجیداپنے آپ سے
کہتا ہے یہ لڑکا اتنی دیرسے کھیل رہاہے اس کوکوئی کام نہیں ہے کیا اس کے
ماں باپ اسے کچھ نہیں کہتے؟گینداچھالتے ہوئے افضل عبدالمجیدکودیکھ لیتا
ہے۔افضل گیندجیب میں ڈال کرعبدالمجیدکے پا س جاکردونوں ہاتھوں سے سلام
کرتاہے۔
عبدالمجید۔۔۔۔تجھے کام نہیں ہے؟
افضل۔۔۔۔چچاجان کام ہے
عبدالمجید۔۔۔۔کام ہے تو تواتنی دیرسے کھیل کیوں رہاتھا کام نہیں کرتا
افضل۔۔۔۔چچاجان یہ بھی ایک کام ہے
عبدالمجید۔۔۔۔یہ کون ساکام ہے
افضل ۔۔۔۔کھیلنا بچوں کاکام ہے
عبدالمجید۔۔۔۔تم سکول جاتے ہو
افضل۔۔۔۔جی چچاجان میں روزانہ سکول جاتاہوں آپ مجھ سے یہ سب باتیں پوچھنے
آئے ہیں یاکوئی اورکام ہے
عبدالمجید۔۔۔۔میں توکسی اورکام سے آیاتھا تجھے کھیلتے ہوئے دیکھا توتجھ سے
باتیں کرنے لگ گیا
افضل۔۔۔۔آپ کون سے کام سے آئے ہیں میں آپ کی کیامددکرسکتاہوں ٹھہریں میں آپ
کے لیے پانی لے کرآتاہوں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۱۵
سورج غروب ہوچکاہے
عبدالمجید۔۔۔۔ہاتھ ماتھے پررکھ کر ۔۔۔۔کب آئے گا تیرابیٹا سورج غروب ہوگیا
ہے اسے کہابھی تھا جلدی آنا
راشدہ۔۔۔۔اب تومان جاؤ احمدبخش کھیل نہیں رہا وہ راستے میں کھیل رہاہوتا
توسورج غروب ہونے سے پہلے گھرآجاتا
اسی دوران دروازے پردستک ہوتی ہے
راشدہ۔۔۔۔آوازدے کر۔۔۔سلطانہ بیٹی دروازے پرجاؤ
احمدبخش گھرمیں آتے ہی اپنے باپ کوغصے میں دیکھ لیتا ہے راشدہ ایک طرف
پریشان کھڑی ہے احمدبخش اپنے باپ سے دورغمگین چہرے سے ساتھ سرجھکائے
کھڑاہے۔ عبدالمجیداحمدبخش کی طرف چل پڑتاہے۔ راشدہ کہتی ہے یاﷲ خیر
عبدالمجیداحمدبخش کے سرکے پچھلی طرف ہاتھ رکھ کرکہتا ہے کہاں رہ گیاتھا
احمدبخش خاموش کھڑاہے۔عبدالمجیدغصے اوربلندآوازسے کہتا ہے بولتاکیوں نہیں
عبدالمجیداحمدبخش کوآگے کی طرف دھکادے کرکہتا ہے اتنی دیربھی لگاآیا سامان
بھی نہیں لایا احمدبخش گرتے ہوئے ہاتھ کاسہارالے لیتا ہے
احمدبخش۔۔۔ابو وہ
عبدالمجید۔۔۔۔کیا ابو وہ
احمدبخش۔۔۔۔ابو دکاندار
راشدہ۔۔۔۔یہ بات آپ اس سے نرمی اورپیارسے بھی پوچھ سکتے ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔میں نے کون ساڈنڈا اٹھایاہواہے
راشدہ۔۔۔۔زبان کی سختی بھی کسی ڈنڈے سے کم نہیں ہے
عبدالمجید۔۔۔۔اتناہی توپوچھا ہے کہ کہاں رہ گیاتھا
راشدہ۔۔۔ڈرکی وجہ سے اس کی زبان اس کاساتھ نہیں د ے رہی ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۱۶
سمیرابالٹی میں پانی لے کرگلاس سے صحن میں چھڑکاؤکررہی ہے۔فیاض چپکے سے
بالٹی اٹھاکرکمرے کی دوسری دیوارکے ساتھ رکھ دیتاہے۔سمیراگلاس میں پانی
لینے کے لیے آتی ہے توبالٹی اسے دکھائی نہیں دیتی ۔اسی جگہ کھڑے ہوکرسارے
صحن میں دوبارنظریں گھماتی ہے ۔اسے بالٹی نظرنہیں آتی۔
فیاض۔۔۔۔کمرے سے باہرآکر۔۔۔۔کیاگم ہوگیاہے
سمیرا۔۔۔۔میری عقل گم ہوگئی ہے
فیاض۔۔۔۔تیری عقل کسی برتن میں تھی یاتھیلے میں
سمیرا۔۔۔۔اتنایادہوتا توڈھونڈ نہ لیتی
فیاض۔۔۔۔میں بتاؤں عقل کہاں ہوتی ہے
سمیراہاں میں سرہلاتی ہے
فیاض۔۔۔۔عقل دماغ میں ہوتی ہے اوروہاں سے عقل گم نہیں ہوسکتی
سمیرا۔۔۔۔بالٹی کہاں چھپائی ہے تونے
فیاض۔۔۔۔فیاض بالٹی میں نے چھپائی ہے؟ توخودہی کہیں رکھ کربھول گئی ہوگی
سمیرا۔۔۔ہاتھ کے اشارے سے۔۔۔۔ادھررکھی ہوئی تھی اس سے دوگلاس پانی بھرکرصحن
میں یہ دیکھ چھڑکاؤ بھی کیاہے
فیاض۔۔۔۔آپ بھول رہی ہیں ادھررکھی ہوتی توپڑی نہ ہوتی
سمیرا۔۔۔۔یہ مذاق کاوقت نہیں بالٹی لے آ
فیاض۔۔۔۔ادھرادھردیکھ کہیں پڑی ہوگی
سمیراادھرادھردیکھتی ہے پھرریڑھی والی جگہ کی طرف چل پڑتی ہے فیاض چپکے سے
جہاں سے بالٹی اٹھائی تھی وہاں رکھ دیتا ہے۔سمیراواپس آتی ہے توبالٹی اسی
جگہ رکھی ہوتی ہے۔سمیرابالٹی کودیکھ کراپنی انگلی ہونٹوں پررکھتی
ہے۔پھرگلاس میں پانی لے کرچھڑکاؤکرنے لگ جاتی ہے
فیاض۔۔۔سمیراکے پاس آکر۔۔۔۔مل گئی بالٹی ویسے کہاں رکھی تھی
سمیراکوئی جواب نہیں دیتی فیاض ہاتھ کے اشارے سے اپنے آپ سے کہتاہے نہ جانے
کیابات ہے کوئی جواب ہی نہیں
فیاض۔۔۔۔ناراض ہو؟ بتابھی دو بالٹی کہاں سے ملی ہے
سمیرا۔۔۔۔جس نے اٹھائی تھی اسی نے چپکے سے واپس بھی رکھ دی
فیاض۔۔۔۔کس نے
سمیرا۔۔۔۔جوپوچھ رہاہے
فیاض۔۔۔۔یہ الزام ہے الزام
سمیرا۔۔۔۔یہ الزام نہیں بے وقت کامذاق ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۱۷
صابراں اوراس کی دونوں بہنیں برتن دھورہی ہیں۔صابراں ایک برتن پانی سے نکال
کراس کوصابن سے پھرہاتھ سے ملتی ہے۔اس کی دونوں بہنیں اسے غورسے دیکھ رہی
ہیں۔صابراں ایک اوربرتن اٹھاکراس کوبھی صابن اورہاتھ سے ملتی ہے۔صابراں کی
ایک بہن بھی ایک برتن اٹھالیتی ہے وہ بھی اسی طرح صابن اورہاتھ سے ملتی ہے
اوررکھ دیتی ہے۔صابراں کی دوسری بہن اسی طرح دیکھ رہی ہے۔
صابراں۔۔۔اپنی دوسری بہن سے۔۔۔۔۔ہم برتن ٹھیک دھورہی ہیں نا کوئی غلطی
ہوجائے توبتانا
صابراں کی دوسری بہن۔۔۔۔۔میں تویہ دیکھ رہی ہوں کہ برتن کیسے دھوئے جارہے
ہیں
صابراں صابن لگے ہوئے برتنوں میں سے ایک برتن اٹھاتی ہے اورپانی سے صاف
کرنے لگ جاتی ہے ۔صابراں کی دوسری بہن بھی صابن لگے ہوئے ایک برتن
کواٹھاکرپانی سے صاف کرنے لگ جاتی ہے اورکہتی ہے تم دونوں صابن لگاؤ میں
پانی سے صاف کردیتی ہوں
صابراں کی پہلی بہن۔۔۔۔ہم نے رشتہ داروں کے سامنے جوباتیں کی ہیں وہ کسی کی
سمجھ آئی بھی ہیں یانہیں
صابراں۔۔۔۔رشتہ داروں کی توبعدکی بات ہے ابو اورامی کوبھی سمجھ آئی یانہیں
صابراں کی پہلی بہن۔۔۔۔ہاں ہمیں تویہ بھی معلوم نہیں
صابراں کی دوسری بہن۔۔۔۔ابو اورامی سے پوچھ لیں
صابراں۔۔۔۔نہیں پہلے وہ آپس میں مشورہ کریں گے ہماری باتوں پرغورکریں گے
صابراں کی پہلی بہن۔۔۔۔۔پھرہم سے پوچھیں گے کہ یہ ہم نے کیاکہہ دیاہے
صابراں۔۔۔۔مجھے اتنایقین ہے نہ توامی ابونے نہ رشتہ داروں میں سے کسی نے
سوچاہوگا کہ ہم ایسی باتیں بھی کرسکتی ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۱۸
سمیرادوخواتین کولے کراریبہ کے پاس آتی ہے۔اریبہ گھرکے صحن میں کرسی
پربیٹھی ہے۔
سمیرا کہتی ہے امی آپ کی مہمان آئی ہیں دونوں خواتین اریبہ کوسلام کرتی
ہیں۔سمیراپلاسٹک کی دوکرسیاں اورایک میزلے آتی ہے۔ اریبہ ان خواتین
کوبیٹھنے کااشارہ کرتی ہے۔دونوں خواتین بیٹھ جاتی ہیں سمیراچلی جاتی ہے۔
اریبہ۔۔۔۔مہمان خواتین سے۔۔۔۔جی بہن میں تمہاری کیاخدمت کرسکتی ہوں
پہلی خاتون۔۔۔۔آپ کے شوہرکہاں ہیں
اریبہ۔۔۔۔ان سے ملناہے کیا
دوسری خاتون۔۔۔اس وقت توآپ سے ملنے آئی ہیں
اریبہ۔۔۔۔جی کہیے
پہلی خاتون۔۔۔۔آپ کے شوہرکیاکرتے ہیں
اریبہ۔۔۔۔جودنیاکے دوسرے مردکرتے ہیں
دوسری خاتون۔۔۔۔دنیاکاہرمردایک جیسانہیں ہوتا
پہلی خاتون۔۔۔۔آپ کے شوہرکیاکام کرتے ہیں
اریبہ۔۔۔۔گدھاریڑھی پرمزدوری کرتے ہیں
دوسری خاتون۔۔۔اورآپ کے بیٹے
اریبہ۔۔۔۔میراایک ہی بیٹا ہے جودسویں کلاس کاامتحان دینے کے بعدسے درزیوں
کاکام سیکھ رہارہے۔
پہلی خاتون۔۔۔۔کتناعرصہ ہواہے اسے کام سیکھتے ہوئے
اریبہ۔۔۔دواڑھائی سال
دوسری خاتون۔۔۔۔بچوں کی شادیاں کب کررہی ہیں
اریبہ۔۔۔بیٹا ابھی کام سیکھ رہاہے
پہلی خاتون۔۔۔اوربیٹی
اریبہ۔۔۔آج کل میں اس کے ابوسے بات کروں گی
پہلی خاتون۔۔۔۔بچوں کی شادی جب کریں شادی کاخرچہ ہم دیں گی چاہوتوزیادہ
شادیوں میں بچوں کی شادیاں کرادو اورچاہوتوشادیوں کاسامان آپ کودے دیتی ہیں
اریبہ۔۔۔۔پہلی بات تویہ ہے میں بچوں کے باپ سے پوچھوں گی اوروہ اجازت نہیں
دیں گے دوسری بات یہ ہے کہ آپ ایساکیوں کررہی ہیں
دوسری خاتون۔۔۔۔اس کے لیے ایک فنڈقائم کیاہواہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۱۹
ایک گھرکے صحن میں تیس خواتین کرسیوں پربیٹھی ہیں۔ان کے سامنے میزوں پرپانی
کے جگ ،گلاس اورپلیٹوں میں بسکٹ اورمٹھائی پڑی ہوئی ہے۔ایک خاتون قرآن پاک
کی تلاوت کرتی ہے۔ایک اورخاتون اعظم چشتی کالکھاہوانعتیہ کلام سناتی ہے۔اس
کے بعدگفتگوکاسلسلہ شروع ہوتاہے ۔
پہلی خاتون۔۔۔۔۔ہم نے گھرگھرسروے اوررائے معلوم کرنے کے لیے دوکمیٹیاں
بنائی تھیں میں چاہوں گی ان کمیٹیوں کی ممبران اجلاس کوابتک کی اپنی رپورٹ
بتائیں
دوسری خاتون۔۔۔۔جس طرح طے کیاگیاتھا ہم اس وقت گھروں میں گئیں جب مردنہیں
تھے۔ ہم جس گھربھی گئیں خواتین نے کہا کہ وہ اپنے مردوں سے بات کریں گی
تیسری خاتون۔۔۔۔۔ہم بھی اسی وقت گھروں میں گئیں ہم سے بھی خواتین نے وہی
بات کی اوریہ بھی کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ ان کے مرداس کی اجازت دیں گے
ایک گھرمیں گئیں توخاتون آٹااٹھاکرلے آئی ہمیں اس نے مانگنے والیاں سمجھا
پہلی خاتون۔۔۔۔۔اس نے درست ہی سمجھا ہم مانگنے والیاں ہی ہیں
چوتھی خاتون۔۔۔۔گھرگھرسروے اوررائے معلوم کرنے کاپروگرام ختم ہوگیاہے
یاابھی جاری ہے
پانچویں خاتون۔۔۔۔۔ہمیں یہ کوشش ابھی جاری رکھنی چاہیے
چھٹی خاتون۔۔۔۔میں بھی اس سے اتفاق کرتی ہوں
ساتویں خاتون۔۔۔۔ہمیں پہلی کمیٹیوں کوختم کرکے دواورکمیٹیاں بنادینی چاہییں
پہلی خاتون۔۔۔۔کیاآپ ان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں
آٹھویں خاتون۔۔۔۔ہم مطمئن ہیں ہم چاہتی ہیں اورخواتین کوبھی یہ کام کرنے
کاموقع ملناچاہیے
پہلی خاتون۔۔۔۔ٹھیک ہے تم خودہی آپس میں مشورہ کرکے دوکمیٹیاں بنالو اس
بارہرکمیٹی میں دونہیں تین تین ممبران ہوں گی
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر ۱۲۰
سعیداحمد،کریم بخش مسجدکے باہرمولوی صاحب کے پاس بیٹھے ہیں۔مولوی صاحب ایک
لڑکے کوبلاتے ہیں ۔وہ لڑکامولوی صاحب کے پاس آکردونوں ہاتھوں سے سلام
کرتاہے۔
مولوی صاحب۔۔۔۔اس لڑکے کوپیسے دیتے ہوئے۔۔۔۔میرے مہمان آئے ہیں
کریم بخش۔۔۔۔ہم کوئی مہمان نہیں ہیں ہم آئے روزمسجدمیں آتے ہیں اس تکلف کی
کوئی ضرورت نہیں
مولوی صاحب۔۔۔۔اس میں تکلف کی کون سی بات ہے
مولوی صاحب۔۔۔۔لڑکے سے۔۔۔۔آدھاکلودودھ پتی اوراچھے سے کیک رس بھی لے آنا
لڑکا۔۔۔۔مولوی صاحب کوپیسے واپس دیتے ہوئے۔۔۔۔مولوی صاحب پیسے آپ رکھیں میں
دودھ پتی اورکیک رس لے آتاہوں
مولوی صاحب۔۔۔۔نہیں بیٹا تم پیسے لے جاؤ دودھ پتی اورکیک رس لے آؤ
لڑکا۔۔۔۔میں یہ گستاخی نہیں کرسکتا آپ کی خدمت ہماری ذمہ داری ہے
مولوی صاحب۔۔۔۔اس میں گستاخی والی کوئی بات نہیں
لڑکا۔۔۔۔ہم آپ کی وہ عزت اوراحترام نہیں کرسکتے جوکرناچاہیے
مولوی ۔۔۔۔اﷲ تجھے جزائے خیردے،تیری عمردرازکرے۔تجھے نیک اورفرماں
برداربنائے
سعیداحمد۔۔۔ہمیں مولوی صاحبان اورمسجدکے امام کادل وجان سے احترام
کرناچاہیے
کریم بخش۔۔۔۔مسجدکے امام اورمولوی صاحبان نمازپڑھاتے ہیں،ہمارے بچوں کوقرآن
پاک پڑھاتے ہیں نمازسکھاتے ہیں
سعیداحمد۔۔۔۔۔ہمارے لیے ہرنمازکے بعددعاکرتے ہیں
مولوی صاحب۔۔۔۔۔یہ توہماری ذمہ داری ہے
کریم بخش۔۔۔۔آپ کی ضرورتوں کاخیال کرنا،آپ کی ضرورتیں پوری کرنا
سعیداحمد۔۔۔۔آپ کی عزت واحترام کاخیال کرنابھی ہم سب کی ذمہ داری ہے
مولوی صاحب۔۔۔ لڑکے سے۔۔۔۔توجا میں کسی اوربلالیتاہوں
لڑکا۔۔۔۔مولوی صاحب میں لے آتاہوں
اس کے ساتھ ہی وہ لڑکا پیسے مولوی صاحب کی گودمیں رکھ کرچلاجاتاہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
|