کل میں نے نام نہاد پیروں کا اپنے
کالم میں ذکر کیا تھا اصل میں یہ تحریر بھی اس کی دوسری کڑی ہے پہلے میں سوچتا
تھا کہ جو کم علم لوگ وہ ان خرافات کا شکار ہیں مگر بعد میں علم ہوا کہ پڑھے
لکھے لوگ بھی ان باتوں پر یقین رکھتے ہیں بلکہ ایسی باتوں کی وکالت کرتے ہیں جن
باتوں کا ذکر قرآن و حدیث میں نہیں ہے میں سمجھتا ہوں یہ نتیجہ ہے قرآن وحدیت
کا مطالح نہ کرنے کا۔ دورحاضر میں مسلمانوں کے عقائد میں تباہی و بربادی کی
جہاں بہت سی وجوہات ہیں ان میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ ہم نے الله کو چھوڑ کر
دوسروں سے اپنی حاجتیں طلب کرنا شروع کر دی ہیں۔ الله تعالیٰ خود قرآن میں
فرماتے ہیں۔۔۔مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔۔۔۔اب آپ خود سوچیں
جب دینے والا خود ہمیں حکم دے رہا کہ مجھ سے مانگو تو ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ
اس با برکت ماہ میں اپنے مالک حقیقی سے گڑ گڑا کر دعائیں مانگیں۔ |