پاکستان- آسٹریلیا لٹریری فورم (پالف)کے صدر اور ''در برگ
لالہ وگل '' کے مصنف افضل رضوی اور راقم الحروف نے آج بروز پیر جنوبی
آسٹریلیا کے وزیر تعلیم Hon John Gardner سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔
Hon John Gardner وزیر تعلیم کو جب بتایا گیا کہ ہم ان سے ملاقات کے لیے
آچکے ہیں تو معززوزیر نے اپنے دفتر سے باہر آکر ہمارا استقبال کیا اور پھر
ملاقات کا سلسلہ شروع ہوا۔اس موقع پر افضل رضوی نے علامہ اقبال پر کیے گئے
اپنے تحقیقی کام کی جلد اول اور حال ہی میں شائع ہونے والی جلد دوم معزز
وزیر کو پیش کیں۔ یاد رہے دونوں جلدیں بقائی یونیورسٹی پریس نے شائع کی
ہیں۔
اس ملاقات کے موقع پر معزز وزیر کے ساتھ جMr. Garry Castello چیف ایجوکیشن
آفیسر بھی موجود تھے۔
Hon John Gardner نے افضل رضوی سے علامہ اقبال پر کیے گئے ان کے کام کے
بارے کئی دلچسپ سوال کیے۔ افضل رضوی نے معزز وزیر کو بتایا کہ ان سے پہلے
آج تک کسی نے اس موضوع پر تحقیق نہیں کی۔معزز وزیر کے استفسار پر کہ کس چیز
نے آپ کو اس طرف مائل کیا؟ افضل رضوی نے کہا کہ یہ ایک لمبی کہانی ہے جس کا
ذکر میں نے جلد اول میں بھی کیا ہے۔ دراصل جن دنوں میں نے اقبال پر مقالات
لکھنے کا سلسلہ شروع کیا تو ایک دوست نے میری توجہ اس طرف دلائی اور پھر
انہوں نے اس پر دلجمعی سے کام شروع کردیا۔ اس موقع پر وزیر تعلیم Hon John
Gardner نے پوچھا کہ اتنا بڑا کام کرنے پر آپ نے کتنا عرصہ صرف کیا؟ جس پر
افضل رضوی نے انہیں بتایا کہ اس کام پر انہوں نےکم وبیش دس سال میں صرف کیے
اور ابھی تیسری جلد پر کام جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ میری زندگی کاحاصل
ہے -
افضل رضوی نے معزز وزیر کو یہ بھی بتایا کہ دنیا بھر سے سینکڑوں محققین اور
نقاد ”در برگِ لالہ وگل“ کی جلد اول اور دوم پر اظہار رائے کرچکے ہیں۔اس
موقع پر انہوں نے جلد دوم پر اظہارِ رائے کرنے والوں کا حوالہ دیتے ہوئے
کہا کہ ان سب کی رائے میں یہ ایک اچھوتا کام ہے۔ افضل رضوی نے معزز وزیر کو
انگلش سمری بھی پیش کی جس پر جان گارڈنر کا کہنا تھا کہ تبصرہ نگار واقعی
آپ کے کام سے بے حد متاثر ہیں اور میں آپ کو اس تحقیقی کام پر مبارک باد
پیش کرتا ہوں۔
اس موقع پر افضل رضوی نے ڈاکٹر بقائی مرحوم چانسلر بقائی یونیورسٹی اور
موجودہ چانسلر ڈاکٹر زاہدہ بقائی کا خاص طور پر تذکرہ کیا کہ جن کی علامہ
اقبالؒ سے محبت کے باعث یہ کام یونیورسٹی نے شائع کیا۔
|