|
طیارہ ساز امریکی کمپنی بوئنگ نے اتوار کی صبح نیومیکسکو کے ایک صحرائی
علاقے میں سفید ریت پر اپنا خلائی کیپسول اتارنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
دو روز قبل جمعے کو اس کا یہ تجربہ ناکام ہو گیا تھا۔
کیپسول میں کوئی خلاباز سوار نہیں تھا اور وہ باحفاٖظت مقررہ مقام پر اپنے
چھ پیرا شوٹس کے مدد سے اتر گیا۔
سائنس دانوں اور انجینیئرز کی ایک ٹیم نے ابتدائی معائنے کے بعد بتایا کہ
کیپسول درست حالت میں ہے اور اس کے آلات صحیح طور پر کام کر رہے ہیں۔
بوئنگ کمپنی 2020 میں اپنے کیپسول کے ذریعے خلابازوں کو زمین کے مدار میں
گردش کرنے والے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچانے کی تیاری کر رہی ہے۔
بوئنگ کے انجنیئرز نے بتایا کہ جمعے کے روز کیپسول کی لینڈنگ میں ناکامی اس
وجہ سے ہوئی کیونکہ اس کے ایک سافٹ ویئر میں خرابی پیدا ہو گئی تھی۔ سائنس
دان کیپسول کے ڈیٹا کا مطالعہ کر رہے ہیں، جس پر کئی دن لگ سکتے ہیں۔
بوئنگ کمپنی، جسے اپنے دو مسافر بردار 737 میکس طیاروں کے حادثوں کے بعد
شدید دباؤ کا سامنا ہے، جمعے کے روز خلائی کیپسول کی ناکامی کی وجہ سے مزید
پریشان ہو گئی تھی۔
طیارہ ساز کمپنی اور خلائی ادارے ناسا نے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس
کے تحت ناسا کے خلا باز، بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جانے کے لیے بوئنگ کے
کیپسول استعمال کریں گے۔ راکٹ کے ذریعے بھیجا جانے والا کیپسول خلائی
اسٹیشن کے قریب پہنچ کر راکٹ سے الگ ہونے کے بعد خلائی اسٹیشن سے جڑ جائے
گا۔ جس کے بعد اس میں سوار خلاباز خلائی اسٹیشن میں چلے جائیں گے۔
جمعے اور آج اتوار کو کیا جانے والا تجربہ کیپسول کی خلائی اسٹیشن پر
لینڈنگ کے سلسلے میں تھا۔
بوئنگ ایک اور پرائیوٹ کمپنی اسپیس ایکس کے ساتھ مل کر ناسا کے لیے کام کر
رہی ہے۔ اسپیس ایکس ناسا کو خلا میں جانے کے لیے اپنے راکٹ فراہم کرے گا،
جب کہ راکٹ میں موجود خلاباز کیپسول کے ذریعے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن
میں اتریں گے۔
ناسا اپنے مستقبل کے خلائی پروگراموں کے لیے پرائیویٹ کمپنیوں کے راکٹ اور
کیپسول استعمال کرے گا۔ جس کا مقصد اپنے اخراجات میں بچت کرنا ہے۔
|
Partner Content: VOA |