بھارت میں مودی سرکار نے بھارت کی شہریت حاصل کرنے
کے ایکٹ میں ایک ترمیم کی ہے جس کے مطابق پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان
وغیرہ سے ہجرت کے کے بھارت آنے والے لوگوں ،جو کہ مسلمان نہ ہوں،
کوہندوستان کی شہریت حاصل کرنے کی اجازت دی ہے ۔ اس تناظر میں کچھ ’حالیئے
‘قارئین کی خدمت میں پیش کرتا ہوں:
۱۔ اس قانون میں مسلمانوں کے خلاف ہندو کا تعصب قانونی شکل اختیار کر گیا
ہے۔
۲۔ اس قانون سے بھارت اپنا سیکولر میک اپ برقرار نہیں رکھ سکا۔
۳۔ بھارت کے اندر انتشار اب تک بیس سے زیادہ جانیں لے چکا ہے اور ابھی اس
انتشار کے تھم جانے کا کوئی امکان نہیں۔
۴۔ بھارت اپنے اندر ایک اور پاکستان کی بنیاد رکھ رہا ہے۔
۵۔ بھارت اگر پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان وغیرہ سے ہجرت کرکے
ہندوستان آنے والے باقی تمام مذاہب کے لوگوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو بھی
ہندوستان آنے یا اس کی شہریت لینے کی اجازت دے دیتا تو یہ اس کے حق میں
زیادہ بہتر ہوتا۔
۶۔ اس تناظر اگر پاکستان سے بھی کچھ مسلمان یا اقلیتیں بھارت کا رخ کرتے تو
اس صورت میں بھارت کو پاکستان پر ایک قسم کی سیاسی اور اخلاقی برتری حاصل
ہو جاتی۔
۷۔ موجودہ صورتِ حال نے پاکستان کے قیام اور وجود کو اور زیادہ تقویت دی
ہے۔
۸۔ پاکستان کی تخلیق میں مسلم لیگ اور مسلمانوں کی تحریک کے علاوہ ہندو
انتہا پسندی اور تعصب کا بھی بڑا حصہ ہے۔
۹۔ اگر ہندو متعصب نہ اور مسلمانوں کو ان کی آبادی کے لحاظ سے حصہ مل جاتا
تو پاکستان شاید نہ بنتا۔
۱۰۔ موجودہ حالات بھارت میں مسلمانوں کو ایک اور پاکستان حاصل کرنے کی قیمت
ادا کرنے پر تیار کر رہے ہیں۔
۱۱۔ برِ صغیر کا مستقبل آج کے برِ صغیر سے سیاسی اور جغرافیائی طور پر
مختلف نظر آنے لگا ہے۔
۱۲۔ ماضی میں ہندوؤں اور سکھوں کا اتحاد ہوا تھا تو مستقبل میں مسلمانوں
اور سکھوں کا اتحاد بھی ہو سکتا ہے۔
۱۳۔ کرتار پور راہداری اس سلسلے کی پہلی کڑی ثابت ہو سکتی ہے۔
۱۴۔ ہندو سوچ علاقے کو زیادہ عرصے تک یرغمال نہیں رکھ سکے گی۔
۱۵۔ اگر سکھوں نے بھارت کے ساتھ اپنی پالیسی اور سیاست تبدیل کر لی تو یہ
ہندوؤں کے لئے زیادہ تشویش کا باعث ہو گی۔
۱۶۔ دنیا کی تاریخ اور جغرافیہ اس طرح کی تبدیلیوں اور تغیرات سے بھرا پڑا
ہے۔
۱۷۔ بھارت کی بقا اور سلامتی تمام اقلیتوں اور شہریوں کو یکساں حقوق دینے
میں ہے۔
۱۸۔ بھارت کے اس نئے شہریت ایکٹ کی باقی اسلامی ممالک بھی مذمت کر رہے ہیں۔
۱۹۔ بی جے پی ہندوستان بنانے والی کانگریس کی پالیسی کے کھلم کھلا خلاف کام
کر رہی ہے۔ اگر اس طرح کی پالیسی اُس وقت کی کانگرس کی بھی ہوتی تو موجودہ
پاکستان سے بھی بڑا پاکستان معرضِ وجود میں آتا۔
۲۰۔ کانگرس بہت سے مسلمانوں کو قائل کرنے میں کامیاب رہی کہ بھارت سب کا ہے
لیکن بی جے پی برملاکہتی ہے کہ ہندوستان صرف اور صرف ہندوؤں کا ہے۔
۲۱۔ نفرت کی یہ آگ نہ صرف بھارت بلکہ پورے خطے کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔
۲۲۔ ان حالات میں پاکستان کو اپنے دفاع کے لئے اور زیادہ چوکس ہونے کی
ضرورت ہے۔
۲۳۔ پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا تھا اور یہاں کسی اقلیت کو ذہنی،
مذہبی، معاشی یا سیاسی طور پر تعصب کا نشانہ نہیں بنایا جاتا جبکہ بھارت
سیکولرازم کے نام پر بنا تھا لیکن وہاں کوئی اقلیت محفوظ نہیں ہے۔
۲۴۔ عجیب بات ہے کہ دنیا بھر میں مذہبی تعصب کمزور ہو رہا ہے، یہاں تک کہ
عرب علاقوں میں بھی مندر تعمیر ہو رہیں اور خود بھارت مذہبی تعصبات کو
بڑھاوا دے کر اپنے لوگوں اور پورے خطے کے لوگوں کا امن برباد کر رہا ہے۔
۲۵۔ دنیا گلوبل گاؤں کی شکل اختیار کر رہی ہے اور بھارت صدیوں پرانی تعصب
کی آگ میں کود تا چلا جا ہے۔
۲۶۔ بھارت اور اسرائیل دنیا بھر میں سب سے زیادہ مذہبی انتہا پسندی کی
پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور ان دونوں سے دنیا بھر کو خطرہ ہے کہ کہیں یہ
دنیا کو ایٹمی جنگوں کی طرف نہ دھکیل دیں۔
۲۷۔ پاکستان کو کشمیر کے مسئلے کی طرح اس مسئلے پر بھی آواز اٹھانی چاہیئے۔
۲۹۔ بھارت میں چلنے والی مذہبی تعصب کی ہوا سے پاکستانی عوام کو خبر دار
اور ہوشیار رہنا چاہیئے اور یہاں اس قسم کی کسی سوچ کو فروغ نہیں ملنا
چاہیئے۔
۳۰۔ بھارت کو اپنی عوام کے حقیقی مسائل کی طرف توجہ دینی چاہیئے جو کہ وقت
کی ضرورت ہے نا کہ مسلمانوں کو بار بار اپنے ہندوستانی ہونے یا نہ ہونے کے
تذبذب میں مبتلا کر کے ان کی ذاتی اور ریاستی پریشانیوں میں اضافہ کرنا
چاہیئے۔
۳۱۔ بھارت میں ایک طرف غربت کا کوئی ٹھکانہ نہیں اور دوسری طرف انتہا پسندی
کے گلے میں کوئی لگام نہیں۔
۳۲۔ بھارت میں چلنے والی موجودہ تصادم کی لہر کس طرف جائے گی ابھی اس کے
متعلق کچھ کہنا مشکل ہو گا: بی جے پی کے لئے شہریت کا یہ قانون واپس لینا
مشکل ہے اور مسلمانوں اور بھارت کی سیکولر پارٹیوں کے لئے اس سے پیچھے ہٹنا
مشکل ہے۔
۳۳۔ دنیا کی ترقی کے ساتھ ساتھ مسائل اور ضرورتوں میں بھی اضافہ ہوتا جا
رہا ہے ، جنگ اور تعصب کو بھلایا جا رہا ہے اور انسان کے لئے بہتری سوچی جا
رہی ہے لیکن بھارت میں تعصب کی دیوالی منائی جا رہی ہے۔
۳۴۔ اس قانون کو واپس لیا جائے یا اس میں مسلمانوں کا نام بھی شامل کیا
جائے ۔
|