|
اس تجربے کی تفصیلات مبہم ہیں تاہم وزارت مواصلات کے مطابق عام صارفین کو
کوئی تبدیلی محسوس نہیں ہوئی۔اب ان نتائج کو صدر پوتن کے سامنے پیش کیا
جائے گا۔
ماہرین کچھ ممالک کے انٹرنیٹ تک رسائی ختم کرنے کے رجحان پر تشویش کا شکار
ہیں۔
یونیورسٹی آف سرے کے کمپیوٹر سائنسدان پروفیسر ایلن ووڈوارڈ کا کہنا ہے ’
افسوس کی بات ہے کہ روس کے اس سفر کا رخ حکومت انٹرنیٹ کو توڑنے کی جانب
ایک اور قدم ہے۔‘
’آمرانہ ممالک جو چاہتے ہیں کہ وہ شہریوں کی انٹرنیٹ رسائی کو کنٹرول کر
سکیں وہ ایران اور چین کی جانب دیکھتے ہیں جو پہلے ہی ایسا کر چکے ہیں۔‘
’اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ اس بارے میں بات کرنے تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں
گے کہ ان کے ملک میں کیا چل رہا ہے اور وہ اپنے آپ میں ہی رہیں گے۔‘
|
|
مقامی انٹرنیٹ کیسے کام کرتا ہے؟
ان اقدامات کا مقصد روس کا اپنے نیٹ ورک کو اپنے عالمی ہم منصب سے تعلق کو
محدود کرنا اور انٹرنیٹ تک شہریوں کی رسائی پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔
پروفیسر ووڈ وارڈ کہتے ہیں ’اس سے آئی ایس پیز (انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے
والے) اور ٹیلی کمینونیکیشن کمپنیوں کو اپنی حدود میں ایک بڑا انٹرنیٹ
تشکیل دینے میں مدد ملے گی جیسا کہ ایک بڑی کمپنی کرتی ہے۔‘
تو حکومت کس طرح سے ایک ’خود مختار نیٹ‘ قائم کرے گی؟
ممالک زیر سمندر تاروں یعنی نوڈز کے ذریعے بین الاقوامی ویب سروسز وصول
کرتی ہیں، جہاں سے دوسرے ممالک کے مواصلاتی نیٹ ورکس پر اور دوسرے ممالک کو
ڈیٹا منتقل کرنے کے لیے رابطے کے مقامات ہوتے ہیں۔ ان مقامات کو بند کرنے
یا کم از کم ان کی نگرانی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس کے لیے مقامی آئی ایس پیز کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر صرف مٹھی
بھر ریاستی ملکیت والی فرمز بھی اس کام کا حصہ بن جائیں تو ایسا کرنے میں
مدد مل سکتی ہے۔ ایک ملک کے پاس جتنے زیادہ نیٹ ورک اور رابطے ہوں گے، وہاں
رسائی پر کنٹرول حاصل کرنا اتنا ہی مشکل ہوگا۔
پھر روس کو متبادل نظام بنانے کی ضرورت ہو گی۔
ایران میں نیشنل انفارمیشن نیٹ ورک ویب سروسز تک رسائی کی اجازت دیتا ہے
لیکن نیٹ ورک پر موجود تمام مواد کی نگرانی کی جاتی ہے اور بیرونی معلومات
کو محدود رکھا جاتا ہے۔ اسے ایران کی سرکاری ٹیلی کمیونیکشن کمپنی چلاتی ہے۔
انٹرنیٹ رسائی کو حکومت کے زیر کنٹرول لانے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ ورچوئل
پرائیوٹ نیٹ ورک (وی پی این)، جو اکثر بلاکس کو روکنے کے لیے استعمال ہوتے
ہیں، کام نہیں کریں گے۔
اس کی ایک اور مثال چین کی نام نہاد گریٹ فائر وال ہے۔ یہ بہت سی بین
الاقوامی انٹرنیٹ سروسز تک رسائی کو بند کرتی ہے جس کی بدولت بہت سی مقامی
کمپنیوں کو اپنے پیر جمانے میں مدد ملی۔
|
|
روس کی ٹیکنالوجی کی کمپنیاں یانڈیکس اور میل پہلے ہی چیمپئین ہیں لیکن
دوسری مقامی کمپنیوں کو بھی فائدہ ہو سکتا ہے۔
روس کا اپنا وکی پیڈیا بنانے کا بھی منصوبہ ہے اور سیاست دان ایک ایسا بل
بھی منظور کر چکے ہیں جس سے ایسے تمام سمارٹ فونز کی فروخت پر پابندی ہو گی
جس میں روس کا سافٹ ویئر انسٹال نہیں ہو گا۔
تکنیکی مشکلات
ایک ماہر نے خبردار کیا ہے کہ اس پالیسی سے آزادی اظہار پر پابندی لگ سکتی
ہے لیکن یہ کہنا بھی قبل از وقت ہے کہ یہ تجربہ کامیاب ہو گا۔
تھنک ٹینک نیو امریکہ میں سائبر سیکورٹی پالیسی کے فیلو جسٹن شیرمن نے بی
بی سی کو بتایا ’ماضی میں آن لائن کنٹرول حاصل کرنے میں روسی حکومت کو
تکنیکی مشکلات کا سامنا رہا ہے، جیسے روسی شہریوں کو خفیہ میسجنگ ایپ ٹیلی
گرام تک رسائی حاصل کرنے سے روکنے میں بڑی حد تک ناکام کوششیں۔‘
’اس تجربے کی ناکافی معلومات کی وجہ سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل ہے کہ
روس کو الگ تھلگ انٹرنیٹ کے اس سفر میں کس حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے۔‘
’اور کاروباری نقطہ نظر سے ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ روس کو ملکی اور غیر
ملکی سطح پر کتنے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔‘
پراودا سمی کئی مقامی نیوز ایجنسیز کے مطابق وزارت مواصلات کے نائب سربراہ
نے کہا ہے کہ یہ تجربہ منصوبہ بندی کے تحت سرانجام پایا ہے۔
الیکسے سوکولو نے کہا ہے ’مشقوں کے نتائج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ روسی
فیڈریشن میں عام طور پر، حکام اور ٹیلی کام آپریٹرز دونوں، ابھرتے خطرات کا
مؤثر انداز میں جواب دینے اور انٹرنیٹ اور متحد ٹیلی مواصلات نیٹ ورک کے
مستحکم کام کو یقینی بنانے کے لیے تیار ہیں۔‘
روس کی سرکاری نیوز ایجنسی تاس کی اطلاعات کے مطابق ان تجربات میں انٹرنیٹ
کے حامل آلات کی کمزوری کا اندازہ لگایا ہے اور اس میں ’بیرونی منفی اثرات‘
کا مقابلہ کرنے کے لیے رنیٹ کی صلاحیت کو جانچنے کی ایک مشق بھی شامل ہے۔
|