غیر مسلم ممالک میں اسٹریٹ مظاہروں کے بارے میں شرعی حکم

- عالم دین: ​​الشیخ عبد اللہ البخاری حفظہ اللہ

انگریزی سے اردو مفہوما ترجمہ:

شیخ عبداللہ البخاری سے ایک سوال:

ایک سائل پوچھتا ہے: اے شیخ! اس وقت میں پورے یورپ میں ، مسلمان مظاہرے کرنے کے لئے جمع ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اس کے ذریعہ ، وہ شام میں اپنے بھائیوں کی مدد کر رہے ہیں - کیا غیر مسلم ممالک میں یہ مظاہرے کرنے کی اجازت ہے؟

جواب
سب سے پہلے تو ، یہ سوال پوچھنے سے پہلے کہ کیا غیر مسلم ممالک میں اس کی اجازت ہے ، آپ کو یہ پوچھنا چاہئے: "کیا شريعة میں مظاہرے کی اجازت ہے؟"

اس کی وجہ یہ ہے کہ خود اس شرعی حکم میں فرق نہیں ہے چاہے وہ مسلم ممالک میں ہے یا غیر مسلم ممالک میں۔شرعی حکم ایک ہی ہے۔

اور ہم نے متعدد بار وضاحت کی ہے کہ یہ احتجاج اسلام کی رہنمائی سے نہیں ہیں۔ میرا مطلب ہے کہ مظاہرے ، دھرنے و احتجاج وغیرہ کرنے کا ، شریعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

علمائے کرام نے اس معاملے پر بحث کی ہے اور اس کے متعلق کتابیں بھی لکھی گئی ہیں۔ اور ہمارے الشیخ ، علامه ، جو حق اور باطل میں فرق کرسکتا ہے ، ایک مخلص نصیحت کرنے والے ، ربیع [ابن ہادی المدخلی] - اللہ ان کو محفوظ رکھے - نے اسلامی شریعت میں مظاہرے کے شرعى حکم کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے۔ اور دوسرے اہل علم سے وابستہ افراد نے بھی [اس معاملے میں] بات کی اور لکھا ہے۔

لہذا معاملہ صاف اور واضح ہے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ آپ غیر مسلم ملک میں رہتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کسی ایسے معاملے کو انجام دیتے ہیں جس کی شریعت میں اجازت نہیں ہے۔ اور جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ احتجاج اور مظاہرے [ایک مقصد] کی مدد کا ذریعہ ہیں - تو پھر کتنے ہی لوگ کئی سالوں اور متعدد بار احتجاج کرتے آئے ہیں ، بار بار مگر نہیں لوٹ رہے ہیں سوائے نا کامیابی کے۔ ان کو کچھ حاصل نہیں ہوا - اور یہاں تک کہ اگر انھوں نے کچھ حاصل بهى کرلیا ، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس فعل کی شریعت میں کبھی بھی اجازت ہے۔

لہذا اس میں حصہ نہ لیں - اور یہ آپ کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ دوسروں کو بھی حصہ لینے کی ترغیب دیں۔ بلکہ، آپ کو یہ ماننے کی (ہرگز) اجازت نہیں ہے کہ غیر مسلم ممالک میں کافروں میں اس کی اجازت ہے۔ اس لئے کہ اس فعل کا شرعیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اور ہم آپ کو پہلے ہی اس کا تذکرہ کرچکے ہیں جو ان میں سے کچھ ہمارے الشیخ ، محمد بن صالح العثمين کے پاس لائے تھے -الله ان پر رحم فرمائے، آمين

"اگر حکمران مظاہرے کرنے کی اجازت دیں تو کیا ہوگا؟" تو ،انہوں نے جواب دیا:

اس کی اصل میں اس کی اجازت نہیں ہے۔ اور یہاں تک کہ اگر اس نے ان کی اجازت دی ، تو پھر خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت نہیں ہے۔ بے شک فرمانبرداری صرف اسی میں ہے جو اچھی (بات) ہے۔ اللہ آپ پر رحم کرے.

 

Manhaj As Salaf
About the Author: Manhaj As Salaf Read More Articles by Manhaj As Salaf: 291 Articles with 448610 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.