خود اعتمادی کا مطلب ہے خود پر اعتماد کرنا۔ اپنی
صلاحیتوں کا ادراک کرنا اور اپنے زورِبازہ پر بھروسہ کرنا ۔خو د اعتمادی
میں کمی کی وجہ سے ہم بہت سے کام نہیں کر پاتے۔خاص طور پر آجکل کے نوجوانوں
میں خود اعتمادی کے بے حد کمی ہے۔تعلیم مکمل ہونے کے بعد سب کی خواہش ہوتی
ہے کہ ان کو کوئی اچھی سی ملازمت مل جائے۔اگر ملازمت ملنے کے کوئی آثار
نہیں ہوتے تو وہ اپنے والدین سے ضد کر کے اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیئے
پیسے مانگتے ہیں۔ اکثر والدین اپنے بچوں پر بھروسہ نہیں کرتے اور ان کو
اپنا کاروبار کرنے کے لیئے سرمایہ فراہم نہیں کرتے۔ دوسری طرف جن چند
نوجوانوں کو ان کے گھر والے ان پر اعتماد کرکے ان کو پیسہ دے دیتے ہیں ان
میں سے بھی تقریبا 99%نوجوان ناکام ہوجاتے ہیں۔اس ناکامی کی دو بنیادی
وجوہات ہیں جن میں سے پہلی وجہ تو ان نوجوانوں میں خود اعتمادی کی کمی ہے
اور دوسری اہم وجہ نا تجربہ کا ری ہوتی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو خوداعتمادی
میں کمی کی سب سے بڑی وجہ والدین ہیں۔بچے کی پیدائش سے لے کر نوجوانی تک
اسے ہر کام کرنے سے ٹوکا جاتاہے اور یہ باور کروایا جاتا ہے کہ تم یہ کا م
نہیں کرسکتے ۔تم اس قابل نہیں ہو۔ تمہاری یہ اوقات نہیں۔ ابھی تم بچے ہو۔
تمہیں ان سب چیزوں کا پتہ نہیں۔اکثر والدین اپنے بچوں کو مناسب جیب خرچ بھی
اس ڈر کی وجہ سے نہیں دیتے کہ یہ بچہ پیسے ضائع کر دے گا۔بزنس شروع کرنے کے
لیئے بھی نو جوانوں کو اس وجہ سے گھر سے سرمایہ نہیں مل پاتا کہ والدین کو
ان کی صلاحیتوں پر اعتبار اور اعتماد نہیں ہوتا۔ ان سب چیزوں کی وجہ سے
بچوں کی خود اعتمادی میں کمی آتی جاتی ہے۔ وہ ہر موقع پر دوسروں کی مدد
تلاش کر رہے ہوتے ہیں۔ ان کو اپنے اوپر اس بات کا یقین ہی نہیں ہوتا کہ وہ
بغیر کسی کی مدد کے کوئی کام سرانجام دے سکتے ہیں۔وہ یہ سمجھنے لگ جاتے ہیں
کہ جب تک کوئی ان کے ساتھ نہیں چلے گا وہ کامیاب نہیں ہوپائینگے۔ اکثر لوگ
کاروبار شروع کرنے سے پہلے کسی پارٹنر یا حصہ دار کی تلاش میں ہوتے ہیں۔کہ
وہ سب لوگ مل جل کر کام کریں گے اور نفع نقصان میں برابر حصہ دار ہونگے۔
آجکل واحد آجر کے طور پر بہت کم لوگ سامنے آتے ہیں۔ شراکت میں بھی اگر
کاروبار چل جائے تو بااثریا تجربہ کے حامل لوگ دوسرے حصہ داروں کو دھوکہ دے
کر سارے کاروبار کے خود مالک بن جاتے ہیں۔اگر کاروبار نہ چلے تو اس کی
ناکامی کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال کر خود بہت سی ذمہ داریوں سے آذاد
ہوجاتے ہیں۔
بچوں میں خود اعتمادی کے فقدان کی دوسری اہم وجہ تعلیمی ادارے ہیں۔ ہمارے
سکولوں میں بچوں میں اعتماد پیدا ہی نہیں ہونے دیا جاتا۔ ان کو ٹیچر ایک
مخصوص کام دے کر لکیر کا فقیر بنا دیتا ہے ۔ اکثر طلباء سے میں نے پوچھا کہ
ایک مخصوص فقرے کا انگریزی میں ترجمہ کریں تو وہ بالکل وہی ترجمہ کریں گے
جو ان کو ٹیچر نے پڑھایا ہوگا۔ ان کو صحیح اور غلط کا کوئی پتہ نہیں ہوتا۔
اورسب سے بڑاالمیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں موجود اکثر پرائیوٹ تعلیمی اداروں کی
ٹیچرز کا تعلیمی معیار اتنا کم ہوتا ہے کہ ان کو خود بھی چیزوں کا علم نہیں
ہو پاتا۔اور وہ طلبا ء کو غلط پڑھاکر ان کو اس پر اتنا پختہ کر دیتی ہیں کہ
وہ ساری زندگی اسی کو درست سمجھتے رہتے ہیں۔بچوں کے ذمے ایسے کام نہیں
لگائے جاتے جن کی وجہ سے ان کی خود اعتمادی میں اضافہ ہو۔ ہم اغوا ہونے کے
خوف
|