برف میں پھیلا ناقابل بیان حسن اور سحر انگیز مناظر

چین کے شہر ہاربین میں دنیا کے سب سے بڑے برفانی فیسٹیول کا آغاز پانچ جنوری سے ہو چکا ہے۔ اس میلے میں برفانی آرٹ کے ساتھ ساتھ شدید سردی میں شادی کی تقریبات بھی شامل ہیں۔

آگ اور برف
ہاربین برفانی فیسٹیول کا افتتاح شاندار آتش بازی سے کیا گیا۔ زمین پر برف اور کھلی فضا میں آتش بازی نے ایک عجیب و غریب سماں بنا دیا تھا۔ سائبیریا سے چلنے والی یخ بستہ ہواؤں کی وجہ سے شمال مشرقی چینی شہر منچوریا میں بھی درجہٴ حرارت منفی دس سے بھی کم ہو گیا تھا۔ ہاربین میں ابھی بھی شدید سردی ہے۔ بظاہر یہ برفانی میلے کے لیے انتہائی سازگار موسمی حالات ہیں۔

image


شہر بھر میں روشنیاں ہی روشنیاں
برفانی میلے کے موقع پر ہاربین میں کئی دلچسپ اور معلوماتی تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ان تقریبات میں سیاح شریک ہو کر برفانی عمارتوں کو بھی دیکھنے سے لطف لیتے ہیں۔ فیسٹیول کے علاقے میں دو نمائشی ایریا بھی ہیں جہاں دن رات سیاح خوبصورت روشنیوں میں گھوم پھر سکتے ہیں۔ وہ مختلف تقریبات میں شمولیت بھی کر سکتے ہیں۔ برفانی عمارتیں میلے کے ایام کے دوران جگمگاتی روشنیوں میں جلمل کرتی رہتی ہیں۔

image


برف میں پھیلا ناقابل بیان حسن
ہر شے برف سے سجی و سنوری ہے۔ محلات، پل، گرجا گھر اور بہت کچھ بس برف سے ہی تعمیر کیا گیا ہے۔ ان میں اینٹوں کا استعمال کیا گیا ہے لیکن یہ برف سے بنی ہوئی ہیں۔ کئی برفانی ٹاورز پچاس میٹر تک بلند ہیں۔ کئی عمارتوں پر برفانی سلائیڈز بھی بنائی گئی ہیں۔ دیوار چین کا برفانی نمونہ بھی موجود ہے۔ صرف بچوں کے لیے دلچسپی کا سامان ہی نہیں بڑے بھی بہت لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

image


ریل گاڑی کھڑی ہے لیکن منزل نہیں
ہاربین میں برفانی فیسٹیول میں ایک ریل گاڑی کا بہت بڑا نمونہ تیار کیا گیا ہے۔ یہ دنیا کی ایسی پہلی ٹرین ہے جو حرکت نہیں کر سکتی۔ شمال مشرقی چین میں ہاربین کا شہر کاروباری، تجارتی، ثقافتی اور سائنسی سرگرمیوں کا اہم مرکز ہے۔ یہ روس کے ساتھ چین کی تجارت کا دروازہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔

image


مختصر مدت کے فن پارے
برفانی میلے میں دیکھنے کے لائق بڑی اشیا میں برف تراشی (اسکلپچر) کے شاندار نمونے تیار کر کے رکھے گئے ہیں۔ یہ تخلیقات درجنوں ممالک کے فنکاروں کے شاندار فن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ فنکار خصوصی طور پر اس فیسٹیول میں شریک ہیں۔ فن کے یہ شاہکار صرف برفانی موسم ہی میں قائم رہ سکتے ہیں اور موسم گرما میں ان کا محفوظ رہنا ناممکن ہوتا ہے۔

image


فنکار اور اُن کے مددگار
برفانی فیسٹیول میں برف تراشی (اسکلپچر) کے لیے مختلف اوزار استعمال میں لائے گئے۔ ان میں چھینیوں، بسولوں، برف توڑنے والے کلہاڑوں اور آریوں کا استعمال خاص طور پر اہم رہا۔ ان ہتھیاروں کے استعمال کے لیے معاونین اور مدد گاروں کی اشد ضرورت رہی۔ اس مقصد کے لیے بارہ ہزار مددگار میلے کے فنکاروں کو فراہم کیے گئے۔ ان ہزاروں افراد کو مختلف فنکاروں کے ساتھ مختلف شفٹوں میں کام دیا گیا۔

image


برفانی شاہکاروں کی حتمی آرائش
تمام فن پارے مختلف فنکاروں نے برف سے تخلیق کیے۔ ان تمام جمالیاتی نمونوں کی حتمی آرائش کے لیے ایک خصوصی ماہر فنکار کو متعین کیا گیا تھا۔ اس کی ذمہ داریوں میں برفانی نمونوں کو دل کشی فراہم کرنا اور روشنیوں کا استعمال شامل تھا۔

image


برفانی کسان
ہاربین کے فیسٹیول کے علاقے میں کسان موسم گرما میں مکئی اور سویابین کی کاشت کرتے ہیں۔ برفانی موسم میں ان کا کوئی کاروبار نہیں ہوتا۔ فیسٹیول کے تیاری کے دوران ان کے فرائض میں شامل کیا جاتا ہے کہ وہ قریب سے گزرنے والے منجمد دریا سونگہُوا سے برف کے بلاک فنکاروں کو فراہم کریں۔ ان کو ہر ایک بلاک بنانے کی اجرت بتیس سینٹ دی جاتی ہے اور بارہ گھنٹوں میں وہ چونسٹھ امریکی ڈالر کما لیتے ہیں۔

image


دریا میں گرنے کا خطرہ
ہاربین کے کسان دریائے سونگہوا کی سطح سے برف کے بلاک وائبریٹر آریوں سے کاٹ کر فنکاروں کو فراہم کرتے ہیں۔ یہ منجمد دریائی سطح سے مستطیل شکل کے بلاک انتہائی احتیاط سے کاٹتے ہیں۔ اس دوران انہیں مسلسل اپنی انتہائی حفاظت بھی کرنی پڑتی ہے کہ کہیں وہ برف کے نیچے بہنے والے یخ بستہ دریائی پانی میں نہ گر پڑیں۔

image


برفانی تیراکی میں شمولیت
برفانی فیسٹیول کے دوران بعض سیاح ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتہائی ٹھنڈے پانی میں چھلانگ لگانے کو بھی ایک فن خیال کرتے ہیں۔ دریائے سونگہوا کے یخ بستہ پانی میں تیراکی کرنا بھی فیسٹیول کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔

image

Partner Content: DW

YOU MAY ALSO LIKE: