سکھ نوجوان کا قاتل کون ؟

سر پہ روائتی پگڑی باندھے خوبصورت نوجوان صحافی ہرمیت سنگھ نجی چینل میں کام کرتے ہیں ، سوشل میڈیاء پہ میری اکثر ان کے ساتھ نوک جھونک چلتی رہتی ہے ، ان کے ایک بھائی کلدیپ سنگھ انسانی حقوق کے لئے کام کرتے ہیں ، چکیسر کے گاوں شانگلہ کا رہائشی یہ خاندان اپنے علاقے اور گاوں میں بڑا مقبول اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔

گزشتہ اتوار کے روز ان کا چھوٹا بھائی پرویندرسنگھ جو ملائشیا میں کام کرتا تھا اور جس کی شادی رواں ماہ کی اٹھائیس تاریخ کو ہورہی تھی اپنی شادی کی شاپنگ کے لئے پشاور گیا جہاں نامعلوم قاتل نے اس معصوم نوجوان کی زندگی کا چراغ ہمیشہ کےلئے گل کردیا ۔

میں نے جیسے ہی اس پیارے سے نوجوان کے قتل کی خبر پڑھی شدید صدمے اور دکھ کی کیفیت میں مبتلاء ہوگیا، پھر کسی دوست نے پرویندر کی آواز میں ایک خوبصورت نغمہ سنوایاتو بے اختیار آنکھیں نم ہوگئیں ، مقتول صرف خوبصورت چہرے اور میٹھی آواز کا ہی مالک نہیں تھا بلکہ اپنے گاوں اور علاقے میں بھی بڑا ہر دلعزیز اور ہنس مکھ مشہور تھا ۔

سوشل میڈیاء پہ شانگلہ کے نوجوانوں کا ردعمل میری توقع کے عین مطابق تھا انہوں نے کھل کر اس قتل کی مذمت کی اور دکھ کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندان کے ساتھ کھڑا ہونے کا عزم کیا ۔ بلکہ ایک نوجوان نے لکھا " پرویندر کا خاندان ہمارے گاوں کی شان اور خوبصورتی ہے ، ہم عشروں سے اکٹھے رہ رہے ہیں ، ہمارے درمیان مضبوط سماجی رشتے اور دوستیاں ہیں جنہیں ہم کسی قیمت پر قربان نہیں ہونے دیں گے " ایک اور نوجوان نے لکھا " ہم سب کو مل کر ہرمیت کے خاندان کو محبت خلوص اور تحفظ کا احساس دلانا ہوگا ، کہیں ایسا نہ ہو وہ یہاں سے کہیں اور جانے کے بارے میں سوچیں " ایک نوجوان لکھتاہے " ہمیں تب تک پشاور پریس کلب کے سامنے بیٹھے رہنا چاہئے جب تک ہمارے بھائی کے قاتل گرفتار نہیں کرلئے جاتے"۔

شانگلہ کے نوجوانوں نے تو پرویندر کے ساتھ زندگی گزاری ہے ، ان کی خوشیاں ، غم اور بے شمار شرارتیں ماضی کا حصہ ہیں ان کا اداس اور دکھی ہونا تو بنتا ہے ، مگر حقیقت یہ ہے کہ پورا پاکستان پرویندر کے اندوہناک قتل کی مذمت کرتا ہے اور صدمے کا شکار ہے ۔ سکھ ہمارے بھائی ہیں پاکستان میں مسلمانوں کی طرف سے کبھی انہیں کسی جانی یا مالی نقصان کا اندیشہ تک نہیں رہا، کرتارپور نے ہمارے رشتوں اورآپسی تعلقات کو مزید مضبوط اور گہرا کیا ہے ۔

ہم بطور پاکستانی اپنے بھائی کے اس قتلِ ناحق پہ شدید شرمندہ اور دکھی ہیں،اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کلدیپ اور ہرمیت سنگھ کے بھائی کے قتل کی صاف شفاف تحقیقات کر کے قاتلوں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے ۔

انڈیا میں مسلمانوں پہ جاری تشدد کی لہر کے بعد پاکستانی مسلسل اس معاملے پہ آواز اٹھا رہے ہیں کہیں یہی وجہ تو نہیں کہ پاکستان میں سکھ کمیونٹی پہ حملے ہونا شروع ہو گئیے ہیں، پرویندر کے قتل میں بھارتی ہاتھ ہوسکتا ہے، خود بھارت میں تو اقلیتی محفوظ نہیں ، کبھی وہ گولڈن ٹیمپل پہ چڑھائی کرکے ہزاروں بے گناہ سکھوں کا قتل عام کردیتا ہے تو کبھی احمدآباد میں ہزاروں مسلمانوں کو زندہ جلا دیا جاتا ہے اور الزام ہمیشہ پاکستان پہ لگاتا رہاہے کہ یہاں اقلیتی محفوظ نہیں ۔

اس واقعے کے بعد اب ننکانہ صاحب کے وقوعے کو بھی اتفاق قرار نہیں دیا جاسکتا۔

اتوار کے روز وزیراعظم نے ننکانہ صاحب واقعے کے ذمہ داروں کو سخت سزا دینے کا اعلان کیا، اسی روز وزیر داخلہ نے سکھ رہنماؤں کے ساتھ مشترکہ کانفرنس کر کے انکے تحفظ کو یقینی بنانے کی گارنٹی دی اور اسی روز یہ المناک واقعہ ہوگیا۔

یقیناََ کوئی خفیہ ہاتھ متحرک ہے جو کشمیری اور انڈین مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھانے پہ پاکستان کو سزا دینا چاہتا ہے ۔

کرتار پور راہداری پہ پاکستان کی خصوصی دلچسپی اور دنیا بھر کےسکھوں کےساتھ بنتے مضبوط رشتے بھی اسکی وجہ ہو سکتے ہیں ، مودی حکومت کو یہ پیار محبت کب اچھا لگے گا؟ ۔

یہ واقعات اس سلسلے کی کڑی بھی ہوسکتے ہیں کہ پاکستان کو عالمی سطح پہ بدنامی اور خفت میں مبتلا کیا جائے ، خدا نہ کرے کہ ایسے مزید واقعات ہوں اس لئیے حکومت اس معاملے میں خاص توجہ دے اور پاکستان میں اقلیتوں کی سیکورٹی کو ہر صورت یقینی بنائے قانون نافذ کرنے والے ادارے اس پہ خاص توجہ دیں ۔
اقلیتیں ہمارے اسلامی معاشرے کا حسن ہیں ، بطور مسلمان اور پاکستانی ہمیں اپنے جسم کی طرح ہی ان کا خیال رکھنا اور ان کی ہر خوشی غمی میں شریک ہونا ہے ۔

 

Shahid Mushtaq
About the Author: Shahid Mushtaq Read More Articles by Shahid Mushtaq: 114 Articles with 77836 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.