بھارتی صحافی کی شئیر کردہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے ’انجام کی زبردست ویڈیو‘ حقیقت میں کیا ہے؟

image


سوشل میڈیا پر ’سلیمانی کے زبردست انجام‘ کے عنوان سے وائرل ویڈیو جس کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ یہ گذشتہ جمعہ کو ایرانی جنرل قاسم سلیمانی پر امریکی ڈرون حملے کی ویڈیو ہے، دراصل ایک ویڈیو گیم سے لی گئی ہے۔

انڈیا کی صحافی مینا داس نارائن جنھیں وزیر اعظم نریندر مودی بھی فالو کرتے ہیں، نے یہ ویڈیو اس عنوان سے ٹویٹ کی: ’سلیمانی کے انجام کی شاندار ویڈیو‘۔

کچھ ہی دیر میں اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر صارفین نے شیئر کرنا شروع کر دیا اورکچھ تو جدید امریکی ٹیکنالوجی کو داد دیے بنا بھی نہ رہ سکے۔
 

image


تاہم کچھ ہی دیر کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے اس ویڈیو کے ’فیک‘ یعنی جعلی ہونے کی نشاندہی کرنا شروع کر دی۔ مینا داس نے یہ ٹویٹ اب تک ڈیلیٹ نہیں کی ہے۔

درحقیقت یہ ویڈیو ایک ویڈیو گیم ’اے 130 گن شپ سمیلویٹر‘ کی ہے جو 25 مارچ 2015 کو یوٹیوب پر ویڈیو گیم بنانے والی کمپنی بائیٹ کنوینیئر کے اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی تھی۔

گذشتہ روز انڈیا کے مقامی ٹی وی چینل اے بی پی نیوز نے اس ویڈیو کو انڈیا کے وقت کے مطابق صبح 10 بجے کی نشریات کے دوران نشر بھی کیا۔

نشریات کے دوران میزبان کی جانب سے یہ کہا گیا کہ ’پچھلے کچھ دنوں سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ کہا جا رہا ہے یہ ویڈیو امریکی فضائی حملوں کی ہے۔

’اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چھ گاڑیوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا ہے، کچھ فرار ہونے کی کوشش کرتی ہیں لیکن آگ کی لپیٹ میں آجاتی ہیں۔‘
 


تاہم میزبان کی جانب سے آخر میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ’اے بی پی نیوز اس ویڈیو صداقت کی ذمہ داری نہیں لیتا، اور یہ محض دعوؤں پر مبنی ہے۔‘

اس ویڈیو کی دلچسپ بات یہ ہے کہ ویڈیو کے دائیں کونے پر انگریزی میں ’ویڈیو پر کام ابھی جاری ہے اور اس میں تبدیلی کی جا سکتی ہے‘ درج ہے۔

ویڈیو گیم کی تفصیلات
اس ویڈیو کی تفصیل میں یہ بھی درج ہے کہ ویڈیو گیم کا یہ حصہ دراصل ویتنام کی جنگ کے پسِ منظر میں بنایا گیا تھا۔

تفصیل میں درج ہے کہ ویتنام کی جنگ کے دوران اے سی 130 گن شپ ہیلی کاپٹر فضائی نگرانی کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے تھے اور اس دوران ان کا انتہائی مثبت کردار رہا۔

خیال رہے کہ یہ ویڈیو اس سے قبل بھی کئی مرتبہ استعمال کی جا چکی ہے۔

ویک نیوز پر کام کرنے والے ادارے بیلنگ کیٹ کی بانی اور مصنف ایلیئٹ ہیگنز نے اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس سے قبل سنہ 2017 روس اسی ویڈیو گیم سے لی گئی تصاویر شائع کر کے یہ دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ نام نہاد دولتِ اسلامیہ کی معاونت کر رہا ہے۔

فیک نیوز یا خبر کی تصدیق کرنے میں نااہلی؟
عالمی اہمیت کے ایسے واقعات کے بعد اور عام طور پر سوشل میڈیا پر اس قسم کی جعلی ویڈیوز اور تصاویر سامنے آتی ہیں۔

تاہم ایک صحافی یا اعلیٰ عہدے پر فائز شخصیات کے لیے انھیں بغیر تصدیق کے شائع کرنا ناقابلِ معافی ہے۔
 

image


گذشتہ ہفتے پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’یو پی (انڈین ریاست اتر پردیش) میں انڈین پولیس کا مسلمانوں کے خلاف منظم حملہ۔‘

تاہم عمران خان نے جو ویڈیو شیئر کی تھی وہ اتر پردیش کی بجائے سنہ 2013 میں بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کی تھی۔

اسی طرح انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے معاملے پر وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی نے بھی گذشتہ سال اگست میں ایک ویڈیو شیئر کی جس میں پولیس کو تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا اور وفاقی وزیر نے اس پر لکھا کہ 'دنیا دیکھے کہ انڈین وزیر اعظم نریندی مودی کی حکومت کشمیر میں کیا کر رہی ہے۔'
 

image


سوشل میڈیا پر ردِعمل
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے صحافی عزیر حسن رضوی خبروں کی تصدیق کرنے والی ٹیم کا حصہ بھی ہیں۔ انھوں نے اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ انڈین صحافی ایران سے متعلق بغیر تصدیق کے جعلی خبریں شیئر کر رہے ہیں۔
 

image


سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس فیک ویڈیو پر ردِ عمل دیتے ہوئے ایک صارف نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے انھیں ’واٹس ایپ صحافی‘ کے لقب سے نوازا۔
 

image


اسی طرح ایک دوسرے صارف نے سوال کیا کہ کیا آپ نے کبھی کوئی ویڈیو گیم نہیں کھیلی؟


Partner Content: BBC

YOU MAY ALSO LIKE: