|
پاکستانی سیاست کے رنگ ڈھنگ دنیا بھر کی سیاست سے انوکھے ہوتے ہیں ۔ اور
جہاں تک تعلق ہمارے سیاست دانوں کا ہے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ عوام نے ان کی
اندھی تقلید کرنی ہے اس وجہ سے وہ کچھ بھی کہہ دیں ان کے ماننے والے ان کی
باتوں پر آنکھیں بند کر کے یقین کریں گے ۔ بدقسمتی سے ہماری عوام کے ساتھ
یہ ایک بڑا مسئلہ ہے کہ ان کی پسندیدہ پارٹی کا رہنما اگرغلط بات بھی کر
دیتا ہے تو وہ اس کو صحیح مان کر اس بات کی تاویلیں تراش لیتے ہیں مگر ملک
بھر میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو نیوٹرل رہ کر ان سیاسی رہنماؤں کی باتوں
کو نہ صرف سنتا ہے بلکہ اس پر تبصرہ بھی کرتا ہے اور غلط کو غلط اور صحیح
کو صحیح کہنے کا حوصلہ رکھتا ہے ۔آج ہم آپ کو ایسے ہی کچھ سیاست دانوں کے
جوش خطابت میں بولے گئے ایسے جملوں کےبارے میں بتائيں گے جو حیران کر دینے
والے ہوں گے-
1: عمران خان
وزیر اعظم عمران خان جن کا شمار بہت ہی بہترین مقرروں میں ہوتا ہے جن کی
تقاریر اقوام متحدہ جیسے پلیٹ فارم سے بھی بہت سراہی گئی ہیں- مگر اس کے
باوجود ملک کے اندر رہتے ہوئے وہ بعض اوقات ایسی باتیں بول جاتے ہیں جو کہ
ان کے چاہنے والوں کو مشکل میں ڈال دیتی ہیں- جیسے کہ وزیر اعظم بننے کے
فوراً بعد انہوں نے اپنی تقاریر میں بار بار عوام سے کہا کہ گھبرانا نہیں
ہے ان کے بولے گئے اس جملے پر بھی ناقدین نے بہت سارے تبصرے کیے لوگوں کے
مطابق عمران خان جو کہ تبدیلی کا دعویٰ لے کر عوام کے پاس آئے اب ہر چیز
مہنگی کرنے کے بعد عوام کو کہہ رہے ہیں کہ گھبرانا نہیں ہے ۔ ایک وزیر اعظم
سے عوام اس بات کی امید کرتے ہیں کہ وہ ان کو حوصلہ دے گا امید دلائے گا ان
کی حالت بہتر کرۓ گا مگر حکومت کے ایک سال بعد ہنر مند پاکستان پروگرام کی
افتتاحی تقریب میں عوام کو سکون کا سانس لینےکی خوشخبری کے بجائے وزیر اعظم
صاحب فرما رہے ہیں کہ جس سکون کی چاہت میں آپ لوگ مجھے اقتتدار میں لے کر
آئے تو یاد رکھیں کہ سکون تو صرف قبر ہی میں ملتا ہے- یعنی اگر سکون کی
زندگی کے طلب گار ہیں تو مر جائيں ورنہ حکومت کے پاس آپ کو سکون دینے کے
لیے کچھ نہیں ہے-
|
|
2: بلاول بھٹو زرداری
بلاول بھٹو زرداری ملک کے نوجوان سیاست دان ہیں جن کا تعلق پیپلز پارٹی سے
ہے اور امید یہ کی جاتی ہے کہ پیپلز پارٹی جب بھی اقتدار میں آئی بلاول
بھٹو ہی اس کے اگلے وزیرا عظم ہوں گے- مگربد قسمتی سے بلاول بھٹو کی اردو
جو کہ ہماری قومی زبان ہے بہت کمزور ہے اس وجہ سے جب وہ جوش خطابت سے لبریز
ہوتے ہیں تو اکثر ایسی باتیں بھی کر جاتے ہیں جو لوگوں کو حیران و پریشان
کر ڈالتی ہیں- جیسے گزشتہ مون سون میں بارشوں کے باعث پورے سندھ کا انفرا
اسٹرکچر بارش کے پانی میں بہتا ہوا نظر آیا ۔ اور وہ سندھ جہاں گزشتہ دہائی
سے پیپلز پارٹی حکومت میں رہی ان کی بیڈ گورنس ایک سوالیہ نشان بن گئی اور
صحافی بے ساختہ یہ پوچھنے پر مجبور ہو گئے کہ ایسا کیوں ہوا جس کے جواب میں
بلاول نے کہا کہ جب بارش ہوتی ہے تو پانی آتا ہے اور جب زیادہ بارش ہوتی ہے
تو زیادہ پانی آتا ہے۔ بلاول کی اس بات نے ان کے چاہنے والوں کو بغلیں
جھانکنے پر مجبور کر ڈالا-
|
|
3: نواز شریف
سابق وزیرا عظم نواز شریف کا گزشتہ دور حکموت پانامہ لیکس کے سبب بہت سارے
مسائل کا شکار رہا اور اس پورے دور حکومت میں لوگ ان سے ان کی جائیدادوں کو
ٹریل کے بارے میں سارا وقت پوچھتے رہے مگر وہ کسی بھی قسم کا تسلی بخش جواب
نہ دے پائے- مجبوراً سپریم کورٹ نے ان کو نا اہل قرار دے دیا مگر سپریم
کورٹ کے اس فیصلے کے بعد وہ ہر جلسے میں کھڑے ہو کر عوام سے یہی پوچھتے تھے
کہ مجھے کیوں نکالا ؟؟یہ وہ سوال تھا جس کا جواب ان کے ناقدین کے پاس تو
تھا مگر ان کے چاہنے والوں کے پاس نہ تھا-
|
|
4: خادم حسین رضوی
تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کا شمار ایسے افراد میں
ہوتا ہے جن کی زبان دانی ان کے مخالفین کی چیخیں نکلوا دیتی ہے ۔ مگر جوش
خطابت میں بعض اوقات وہ بھی کچھ ایسی باتیں کر گئے جنہوں نے لوگوں کو حیران
و پریشان کر ڈالا ۔ اس وقت ہمارے ملک پر 30 ہزار ارب سے زیادہ کے قرضے ہیں
جو کہ سود کے ساتھ لیے گئے ہیں اور ہر حکومت ان کی ادائیگی کی پابند ہے مگر
علامہ صاحب نے ان قرضوں کی ادائیگی کی بہت ہی آسان ترکیب بتائي علامہ صاحب
کے مطابق ہم قرضہ دینے والے ممالک سے کہیں گے کہ ہم سودی کاروبار اور لین
دین کے خلاف ہیں اس وجہ سے ہم آپ کو سود نہیں دیں گے اور اصل رقم جب ہمارے
پاس ہو گی ہم دے دیں گے اگر آپ کو قبول ہے تو ٹھیک ورنہ دوسری صورت میں لو
فیر غوری آيا جے ۔۔۔۔ یعنی ہم آپ پر اپنے میزائل سے حملہ کر دیں گے-
|
|