یہ تووہ لوگ تھے جن کے مفادات تاجِ برطانیہ سے وابستہ
تھے۔جن کے آباواجدادنے سر،نائٹ اورلارڈزکے خطابات سے اپنی زندگیوں کوآراستہ
کیا۔انگلستانوں میں بڑی بڑی جاگیروں،جائیدادوں اورمحلات کے مالک اوردریائے
ٹیمزکے کنارے بگ بین کے سائے میں واقع پارلیمنٹ کی عمارت کے ہاؤس آف
لارڈزمیں بیٹھنے والے،برادرم لارڈنذیراحمد کے پہلومیں براجمان، برطانیہ کے
چرچ سے وابستہ اوردنیابھرکی مشنریوں کے سرپرست لیکن ان کی اولادوں کویہ
کیاہوگیا!
اس خاتون کاپرداداہربرٹ ہنری ایسکوتھ1908ءسے1916ءتک اس زمانے کے برطانیہ
کاوزیراعظم رہاہے جب اس سلطنت پر سورج غروب نہیں ہوتاتھا۔جنگِ عظیم اوّل
میں برطانوی قوم کوفتح کی منزل کی طرف لیجانے والا،مسلمانوں کی عظیم سلطنتِ
عثمانیہ کوپارہ پارہ کرنے کیلئے لارنس آف عریبیہ سے سازشوں کاجال پھیلانے
والا،اوربرطانیہ کی بحری افواج کا نقشہ بدلنے والااوراس کی پوتی ایماکلارک
چندسال پہلے برطانوی پریس کے سامنے آئی اوربڑے فخرکے ساتھ اعلان کیا کہ اس
نے اسلام قبول کرلیاہے اورپھرساتھ ہی کہاکہ میں نے اسلام مغرب کی منافقانہ
اقدارسے نفرت اوراس کے ارد گرد بکھری غلاظت سے دورہونے کیلئے قبول
کیاہے۔پورے پریس میں سنسنی دوڑگئی جب اس خاتون نے کہاکہ میں وہ واحد خاتون
نہیں ہوں بلکہ برطانیہ کے ہزاروں بڑے بڑے خاندانوں کے افرادجن کی
بنیادپربرطانیہ کی اشرافیہ قائم ہے،اسلام قبول کرچکے ہیں اوریہ کوئی بدلنے
والافیشن نہیں،دلوں میں اترنے والی حقیقت ہے ۔
اس خاتون کے اعلان کے بعدبی بی سی کے سابق ڈائریکٹرایک تحقیقی فہرست
لیکرمیدان میں آگیا،اس نے کہاکہ میرانام یحییٰ ہے اوراس نے ایسے تمام بڑے
بڑے سر،نائٹ اورلارڈزحضرات کے ناموں کی ایک فہرست لوگوں کے سامنے پیش کردی
جواسلام قبول کرچکے ہیں۔یحییٰ نے کہاکہ میری معلومات کے مطابق اس وقت
تک(16323)اعلیٰ مناصب کے حامل افراد حلقہ بگوش اسلام ہوچکے ہیں(اب ان کی
تعداد تقریباًدگنی ہوچکی ہے)۔یہ سن کے سب نسلاًشکلاًاورعزت ومرتبہ کے لحاظ
سے خالص انگریزہیں،نہ کبھی محکوم رہے ہیں اورنہ کوئی معاشی،نفسیاتی یاغلامی
مجبوری انہیں اس طرف مائل کرنے کا راستہ بنی ہے بلکہ سب کے سب یہ کہتے ہیں
کہ ہم نے سکونِ قلب کابہترین راستہ اسلام میں تلاش کیاہے۔
یحیٰ برٹ نے کہا کہ ان سب کاکہناہے کہ یہ صرف اسلام کے مناسب،جامع روحانیت
سے پُرپیغام کااعجازہے کہ ہم اس روشنی سے آشناہوئے۔ ادھر ہربرٹ ہنری
ایسکوتھ کی پوتی نے ہائی گروکے علاقے میں ایک اسلامی باغ بنایاہے جس میں
مسجد اوراسلامی تعلیمات کاانتظام موجودہے اورپردہ کے ساتھ سیر بھی،اوراب وہ
سرے کے علاقے ووکنگ میں ایک کارپارک خرید کراسے بھی ویسے ہی پارک میں منتقل
کرچکی ہیں۔چالیس سال کایہ انگریز ایرل آف باربروگ جوبرطانیہ میں اٹھائیس
ہزار ایکڑاراضی کامالک ہے جوشائدہی چندلوگوں کے پاس ہوتی ہے، مسلمان
ہواتواپنانام عبدالمتین رکھا۔پریس کے لوگ حیرانی سے پوچھنے لگے توکہنے
لگاتم اسلام کوپڑھ کرتودیکھو۔
کرسٹینابیکرجس کانام کبھی عمران خان کے ساتھ لیاجاتاتھا،کہنے لگی کہ اس نے
اسلام کاذکرعمران خان سے سنالیکن اس کو پڑھنے کے بعدحیرت میں ڈوبتی چلی
گئی،کتنی دیرتک اپنے مسلمان ہونے کااعلان نہ کرسکی کہ میرے اردگردمتعصب ذہن
انگریزتھے جوکبھی سفیدچمڑی والے اور خصوصاًاعلیٰ نسل کے انگریزکامسلمان
ہونابرداشت نہ کرسکتے تھے۔
برطانیہ کے ایک بہت ہی سنیئربیوروکریٹ فرینک ڈوبسن یٹااحمدڈوبسن،جس نے
اسلام قبول کیا،آج اسلام کاایک بہت شعلہ بیاں وکیل بن چکاہے اوراس نے
برطانیہ کی مسلم کونسل میں ایک کمیٹی بنائی ہے جسے کہتے ہیں،جس کاکام ہی
اعلیٰ نسل کے گوروں کواسلام کی حقانیت سے آگاہ کرناہے۔ حیرت کی بات یہ ہے
کہ سب اعلیٰ نسل انگریزایک وزارتِ خارجہ کے سابقہ سفیراوربرطانیہ کے خارجہ
امورکے ماہرکی کتاب اسلام اورانسان کی منزل پڑھ کرمسلمان ہوئے ہیں۔یہ شخص
چارلس ایسٹن کہتاہے کہ مجھے ہزاروں خطوط ایسے ملتے ہیں جوکہتے ہیں کہ ہم
عیسائیت اورمغرب کے غلیظ اوربھیانک روپ کے ساتھ منافقانہ روّ ٰیے سے
بیزارہیں،ہمیں کوئی ایسامذہب بتاؤجوان سب روایات
اوراقدارکویکسرردکرتاہواوروہ پھراسلام کا مطالعہ کرتے ہیں اورانہیں کوئی
مسلمان ہونے سے نہیں روک سکتا۔
ادھرایسکوتھ کی پڑپوتی ایماکلارک نے کہاہے کہ برطانیہ کوصرف ایک میلکم ایکس
جیسے روحانی رہنما ء کی ضرورت ہے اورپھردیکھئے جیسے اس نے امریکاکے کالوں
کوحلقہ بگوش اسلام کیا،کس طرح برطانیہ کے گورے جوق درجوق مسلمان ہوں گے،یوں
لگے گاجیسے ایک ہجوم جلوس کی صورت میں مسلمان ہونے کیلئے روانہ ہواہے۔ان
اعلیٰ نسل گوروں کے مسلمان ہونے کی وجہ سے ملکہ برطانیہ کوبکنگھم پیلس میں
بھی جمعے کی نمازکیلئے وقفہ کرناپڑتاہے تاکہ مسلمان نمازادا کرسکیں۔یہ وہ
قوم ہے جن کی راہ پرچلنے پرمیرے ملک کے نواب،وڈیرے،صنعتکار،دانشور،ادیب
اورحکمراں فخر کیا کرتے تھے اورآج بھی کرتے ہیں۔عام آدمی اس زمین کے خواب
دیکھتاتھااورباوجودلاکھ پابندیوں کے اب بھی ان کی اولادیں یہاں آبادہونے
کاخواب دیکھتی رہتی ہیں،بڑوں بڑوں کاقبلہ اس طرف مڑتاہے لیکن حیرت ہے کہ جب
انہی مغرب کے رہنے والوں نے اپنے ارد گرد دیکھا توانہیں اس قبلہ حقیقی کی
طرف منہ موڑنے میں صرف چندلمحے لگے جودنیاکے بتکدوں میں خدا کا پہلاگھرتھا۔
وہ قوم توآج بھی فخرسے کہہ سکتی ہے کہ ہمارے لوگوں نے حق کاراستہ
اختیارکیاتوہم نے قبول کرلیالیکن پتہ نہیں کیوں میری شرمندگی،میری ذلت،میری
ندامت ختم ہونے کونہیں آتی۔(16323)اعلی نسل کے گورے مسلمان ہوتے ہیں تو
بکنگھم پیلس میں جمعہ کے اوقات میں چھٹی ہوتی ہوجاتی ہے اورجہاں ایوانِ
صدراوروزرائے اعظم اوراسمبلیاں مسلمانوں سے بھری پڑی ہیں،وہاں جمعہ کی چھٹی
پریہ کہہ کرطنزکیاجاتاہے کہ ہم پسماندہ کہلائیں گے،ہمارے ان داتاہم سے روٹھ
جائیں گے،ہم کاروبارمیں گھاٹے کاسودانہیں کرسکتے۔یہ تومیرے رب کافضل ہے وہ
جسے چاہے دنیاکی حرص وہوس کا سودا دے دے اورجسے چاہے آخرت کے نفع کی پوٹلی
پکڑادے۔
رہے نام میرے رب کاجس نے اس دنیاکے امتحان سے انسان کی آخرت کوجوڑدیاہے!
جوہری کوکیامعلوم،کس طرح کی مٹی میں
کیسے پھول ہوتے ہیں
کس طرح کے پھولوں میں کیسی یاس ہوتی ہے
جوہری کوکیامعلوم
جوہری توساری عمرپتھروں میں رہتا ہے
زرگروں میں رہتاہے
جوہری کوکیامعلوم
یہ توبس وہی جانے
جس نے اپنی مٹی سے
اپناایک اک پیماں،استواررکھاہو
جس نے حرفِ پیماکااعتباررکھاہو
جوہری کوکیامعلوم
کس طرح کی مٹی میں کیسے پھول ہوتے ہیں
کس طرح کے پھولوں میں کیسی باس ہوتی ہے |