سچ تو یہ ہے (۱۶واں حصہ)

 منظر۱۳۱
سعیداحمد۔۔۔۔۔مولوی صاحب آپ بتاناپسندکریں گے یہ کس طرح کے معاملات ہوتے ہیں
کریم بخش۔۔۔۔۔میں بتاتاہوں زمین ،جائیداد کے معاملات زیادہ ترگھروں اورخاندانوں کے ہوتے ہیں یہ معاملات آپس میں حل نہ ہوسکیں توپٹواریوں اورتحصیلدارکے پاس جاناپڑتاہے اس طرح اوربھی کئی معاملات ہیں جن کوسلجھانے کے لیے ہمیں معاشرے میں کسی نہ کسی کے جاناپڑتاہے
مولوی صاحب۔۔۔۔کریم بخش درست کہہ رہاہے
اسی دوران دولڑکے گرم گرم دودھ پتی لے آتے ہیں ۔مولوی صاحب کے کہنے پرایک لڑکادودھ پتی پیالیوں میں ڈالتاہے اوردوسرالڑکامہمانوں کے سامنے رکھ دیتاہے۔دونوں لڑکے سلام کرکے چلے جاتے ہیں
مولوی صاحب۔۔۔۔پیالی ہاتھ میں لے کر۔۔۔۔ایسی کون سی الجھن ہے جس کے لیے آپ میرے پاس آئے ہیں
سعیداحمد۔۔۔۔مولوی صاحب آپ توہم سے بہترجانتے ہیں کہ رشتے کرنے سے پہلے کیاکیانہیں کرناپڑتا لڑکی والے یہ ضرورپوچھتے ہیں کہ لڑکاکیاکرتاہے۔اس کی آمدنی کتنی ہے
مولوی صاحب۔۔۔۔آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں اس دورمیں ایساہی ہوتاہے
سعیداحمد۔۔۔۔آپ یہ بھی جانتے ہیں رشتہ طے کرنے سے پہلے لڑکے کے روزگارکوبھی دیکھاجاتاہے
مولوی صاحب۔۔۔۔۔یہ بات توہرایک جانتابھی ہے سمجھتابھی
سعیداحمد۔۔۔۔ہم یہی بات اپنے بیٹے عارف کوباربارسمجھانے کی کوشش کرچکے ہیں اس کوہماری بات سمجھ ہی نہیں آتی
کریم بخش۔۔۔۔اس لیے آپ کے پاس آئیں آپ اسے سمجھائیں ہوسکتاہے وہ آپ کے سمجھانے سے سمجھ جائے
مولوی صاحب۔۔۔۔۔نمازکاوقت ہوچکاہے اب نمازاداکرتے ہیں بعدمیں باتیں کریں گے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۳۲
ایک گھرکے صحن پچاس کرسیاں رکھی ہوئی ہیں۔ سامنے سٹیج پردس کرسیاں رکھی ہوئی ہیں۔ان کرسیوں پرخواتین بیٹھی ہیں۔ایک خاتون قرآن پاک کی تلاوت کرتی ہے۔ایک خاتون پیرنصیرالدین نصیرکی لکھی ہوئی نعت شریف سناتی ہے۔اس کے بعدگفتگوکاسلسلہ شروع ہوتا ہے
پہلی خاتون۔۔۔۔میری بہنو ہمارے ذمے جوکام لگایاگیاتھا وہ ہم نے کرلیاہے اس کے لیے دوسرے مرحلے میں دوکمیٹیاں بنائی گئی تھیں میں ان کمیٹیوں سے کہوں گی کہ ان کی ایک ایک ممبران سب خواتین کواپنی کارکردگی بتائیں
دوسری خاتون۔۔۔۔ہم گھروں میں گئیں خواتین سے ملاقاتیں کی ان کومشکل آسان فنڈکے بارے میں بتایا
تیسری خاتون۔۔۔۔ہم جتنے گھروں میں گئیں اکثرگھرانوں کی خواتین نے توانکارکردیا کئی خواتین نے کہا کہ وہ اپنے مردوں سے بات کریں گی ۔صرف دوخواتین نہ چاہتے ہوئے اجتماعی شادیوں میں شادیاں کرانے پرآمادہ ہوئیں
چوتھی خاتون۔۔۔۔اس کے بعدکیاپروگرام ہے۔
پانچویں خاتون۔۔۔۔اس صورت حال سے تولگتاہے کہ اب شادیوں کاپروگرام منسوخ کرناپڑے گا
پہلی خاتون۔۔۔۔ہمارے ذمے جوڈیوٹی لگائی گئی تھی وہ توہم نے پوری کردی ہے اس کے بعدکیاکرناہے کیانہیں کرنا اس کافیصلہ مردوں کی کمیٹی کرے گی ہم انہیں اپنی کارکردگی بتادیں گی اس کے بعدہم پر جوذمہ داری لگائیں گے ہم اس پرعمل کریں گی کھاناتیارہے سب خواتین کھاناکھالیں اس کے بعدسب کوجانے کی اجازت ہوگی ۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۳۳
افضل کریم بخش سے کہتاہے ۔ابومیزدروازے کے ساتھ پڑی ہے۔
کریم بخش گھرمیں آتاہے
کریم بخش۔۔۔۔نورالعین سے۔۔۔۔میرامہمان آیاہے اس کے لیے کھانے کا بندوبست کرو
نورالعین۔۔۔۔۔گھرمیں دال مونگ اورآلوپڑے ہیں
کریم بخش۔۔۔۔افضل سے۔۔۔۔افضل بیٹا ایک مرغی پکڑکرچچاسے ذبح کراکے آؤ
یہ کہہ کرکریم بخش میزاٹھاتاہے اورعبدالمجیدآجاتاہے
کریم بخش۔۔۔۔میزرکھ کر۔۔۔۔عبدالمجیدسے۔۔۔۔میرے بچے نے آپ سے کوئی شرارت تونہیں کی
عبدالمجید۔۔۔۔اس نے کوئی شرارت نہیں کی وہ توکھیل کودمیں اتنامصروف تھا کہ اسے پتہ نہیں چلاکہ اسے کوئی دیکھ رہاہے
کریم بخش۔۔۔۔بچے جب کھیل رہے ہوتے ہیں توایساہی ہوتاہے
عبدالمجید۔۔۔۔آپ نے اپنے بیٹے کوحدسے زیادہ چھوٹ دے رکھی ہے
کریم بخش۔۔۔۔۔حدسے زیادہ چھوٹ آپ کیاکہناچاہتے ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔میں نے اس سے پوچھا تیراباپ تجھے کھیلنے سے منع نہیں کرتا اس نے کہانہیں اس نے تویہ بھی کہا کہ یہ اس کے کھیلنے کاوقت ہے
کریم بخش۔۔۔۔۔میں وہ باپ نہیں ہوں جوبچوں پربلاوجہ پابندیاں لگاتے ہیں۔ ہروقت بچوں کوڈانٹتے رہتے ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔اتنی چھوٹ بھی نہیں دینی چاہیے
کریم بخش۔۔۔۔۔یہ چھوٹ نہیں بچے کاحق ہے بچوں کواس کام سے روکناچاہیے جوان کے لیے نقصان دہ ہو بچہ کوئی غلط کام کرے تواس سے روکناچاہیے
عبدالمجید۔۔۔۔میں توکہتاہوں بچوں پرہروقت سختی کرنی چاہیے تاکہ وہ غلط کام کاسوچ بھی نہ سکیں
کریم بخش۔۔۔۔ہروقت کی سختی سے بچوں کی سوچنے کی صلاحیت متاثرہوتی ہے
عبدالمجید۔۔۔۔بچوں کوکھیلنے دیں سختی نہ کریں تو وہ آوارہ ہوجاتے ہیں
کریم بخش۔۔۔۔چوبیس گھنٹو ں میں بچے ایک دوگھنٹے کھیل لیتے ہیں تواس سے وہ آوارہ نہیں ہوتے اس سے ان کے جسم میں چستی آتی ہے
کریم بخش۔۔۔۔آپ کے کتنے بیٹے اوربیٹیاں ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔میرے دوبیٹے اورایک بیٹی ہے
کریم بخش۔۔۔۔تیری باتوں سے لگتاہے تونے بچوں کو گھرمیں قید کرکے رکھاہے
عبدالمجید۔۔۔۔میں اپنے بڑے بیٹے کی وجہ سے پریشان ہوں
کریم بخش۔۔۔۔۔کیوں کیاہوا
عبدالمجید۔۔۔۔وہ میرانافرمان ہے جھوٹ بولتاہے بات بات پربحث کرنے لگ جاتاہے
کریم بخش۔۔۔۔۔یہ آپ کی غیرضروری سختی کانتیجہ ہے
عبدالمجید۔۔۔۔یہ میری غیرضروری سختی کانہیں اس کی ماں کے غیرضروری پیاراورلاڈ کانتیجہ ہے
کریم بخش۔۔۔۔یہ اس کی ماں کے لاڈ کانتیجہ نہیں ہے
کریم بخش اپنے گھرمیں آجاتاہے ۔نورالعین مرغی کاسالن تیارکررہی ہے
کریم بخش۔۔۔۔نورالعین سے۔۔۔۔جب تک کھاناتیارہوتاہے اچھی سی چائے بناکرافضل کودے دینا مہمان کے پاس لے آئے گا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۳۴
راشدہ۔۔۔۔پھرکیاہوا
احمدبخش۔۔۔۔میں نے دکاندارسے کہا چچاجان میں بیٹھنے نہیں آیا مجھے سامان دیں میں گھرجاؤں پہلے ہی دیرہوگئی ہے دکاندارنے کہا خاموشی سے بیٹھا رہ اب تیراباپ میرے پیسے دے گا اورتجھے لے جائے گا میں نے کہا میں ابوسے کہہ دوں گا ابوآپ کے پیسے دے جائیں گے اس نے کہانہیں تیرے باپ نے جب بھی ادھارسامان لیناہوتاہے تجھے بھیج دیتاہے اب توگھرنہیں جائے گا توتیراباپ خوددکان پرآئے گا میں نے کہا آپ سامان ادھارپرنہیں دیناچاہتے تونہ دیں مجھے توجانے دیں اس نے کہانہیں تیراباپ ہی تجھے لے جائے گا
راشدہ۔۔۔۔پھرتوگھرکیسے آگیا
احمدبخش۔۔۔۔۔میں نے کہا ابونہیں آئیں گے اس میں میراتوکوئی قصورنہیں ہے جوآپ نے مجھے بٹھارکھاہے گاہک ہماری باتین سن رہے تھے وہ بول پڑے اسی دوران فیاض بھی دکان پرآگیا گاہکوں نے کہا آپ باپ کے کیے کی سزااس کے بچے کو کیوں دے رہے ہیں اس کوجانے دو دکاندارنے کہا نہیں گاہکوں کے باربارکہنے پراس نے مجھے گھرآنے دیامیں اورفیاض ایک ساتھ آئے ہیں
راشدہ۔۔۔۔عبدالمجیدسے۔۔۔۔سن لیا تیرے کیے کی سزا میرے بیٹے کومل رہی تھی
عبدالمجید۔۔۔۔یہ جھوٹ بولتاہے یہ دکان پرگیاہی نہیں یہ راستے میں کھیل کھیل کرآگیاہے
احمدبخش۔۔۔۔۔میں جھوٹ بول رہاہوں توفیاض سے پوچھ لیں وہ توجھوٹ نہیں بولے گا
عبدالمجید۔۔۔۔یہ اب زبان چلانے لگ گیاہے
عبدالمجید۔۔۔۔پاؤں سے جوتااتارتے ہوئے۔۔۔۔میں اسے بتاتاہوں باپ کے سامنے زبان کیسے چلاتے ہیں
راشدہ۔۔۔۔اس نے کب زبان چلائی ہے اس نے توکہاہے فیاض سے پوچھ لیں سچ ہے یاجھوٹ پتہ چل جائے گا
عبدالمجید۔۔۔۔میں اس سے کیوں پوچھوں یہ جھوٹ ہی بول رہاہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۳۵
سمیرااوراریبہ ایک ہی چارپائی پربیٹھی ہیں۔بشیراحمدریڑھی لے کرآجاتاہے سمیراباپ کے پاس چلی جاتی ہے ریڑھی کی کنڈیاں کھولتیہے۔بشیراحمدبھی ریڑھی کی کنڈیاں کھولتاہے۔ریڑھی کھڑی کرکے گدھاریڑھی کے ساتھ باندھ دیتاہے۔دونوں باپ بیٹی اریبہ کے پاس آجاتے ہیں۔
بشیراحمد۔۔۔۔فیاض ابھی تک نہیں آیا
سمیرا۔۔۔۔آجائے گا ابھی تک نہیں آیا
اریبہ۔۔۔اسے پرانے کپڑے مرمت کرنے کے لیے دیے تھے اتنے دن ہوگئے وہ نہیں لایا
بشیراحمد۔۔۔۔وہ اپنی مجبوری کئی باربتاچکاہے جب مرمت ہوجائیں گے لے آئے گا
دروازے پردستک ہوتی ہے
سمیرا۔۔۔۔لگتاہے بھائی آگئے ہیں میں دیکھ کرآتی ہوں
سمیرادروازہ کھولتی ہے دیکھتی ہے کہ فیاض نے کپڑوں کی گٹھڑی اورمٹھائی کاڈبہ اٹھایاہواہے دونوں گھرمیں آتے ہیں
سمیرا۔۔۔۔امی بھائی کپڑے بھی لائے ہیں اورمٹھائی بھی
بشیراحمد۔۔۔۔مٹھائی کس لیے
اریبہ۔۔۔۔اس لیے کہ کپڑے مرمت ہوگئے ہیں
سمیرا۔۔۔۔بھائی سے توپوچھیں کہ وہ مٹھائی کس لیے لائے ہیں
بشیراحمد۔۔۔اریبہ سے۔۔۔۔کپڑوں کی خوشی میں تومٹھائی تجھے بانٹنی چاہیے
اریبہ۔۔۔۔ایک توکپڑے اتنے دنوں کے بعدلایاہے مٹھائی میں بانٹوں؟
سمیرا۔۔۔۔ابو ٹھیک کہہ رہے ہیں امی آپ کوابوکی بات پر عمل کرناچاہیے
اریبہ۔۔۔۔مٹھائی کے لیے باپ بیٹی ایک ہوگئے ہیں
سمیرا۔۔۔۔بھائی سے توپوچھیں
بشیراحمد۔۔۔۔فیاض بیٹا یہ ڈبہ کس خوشی کی وجہ سے لایاہے
فیاض۔۔۔۔خوشی کی وجہ سے نہیں خوشیوں کی وجہ سے
سمیرا۔۔۔۔خوشیوں کی وجہ سے؟
فیاض۔۔۔۔جی استادصاحب نے پرانے کپڑوں کی مرمت کے لیے الگ سے دکان بنائی ہے اور
بشیراحمد۔۔۔اور
فیاض۔۔۔۔میں نے آج قمیض کی سلائی شروع کی ہے
بشیراحمد۔۔۔۔مبارک ہوبیٹا
بشیراحمد۔۔۔۔اریبہ سے۔۔۔۔بیٹے کومبارک تودے دو
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۳۶
جاویداوررحمتاں گھرکی چاردیواری کے ساتھ کھڑے ہیں۔
رحمتاں۔۔۔۔بچیوں نے توہمیں مشکل میں ڈال دیاہے
جاوید۔۔۔بچیوں نے ہمیں مشکل میں نہیں ڈالا
رحمتاں۔۔۔۔آپ نے سناہے کیا آج تک کسی لڑکی نے یہ کہاہو کہ اسے اس طرح کا دولہاچاہیے
جاوید۔۔۔۔بچیاں ٹھیک ہی کہتی ہیں دولہاایساہی ہوناچاہیے
رحمتاں۔۔۔۔توکیا پیسہ ، جائیداد،آمدنی،ملازمت کی کوئی اہمیت نہیں
جاوید۔۔۔۔ان چیزوں کی اپنی اہمیت ہے اورضرورت بھی
رحمتاں۔۔۔ایساہے توبچیوں نے ایسی کوئی بات نہیں کی اورآپ کہتے ہیں بچیوں نے ٹھیک کہاہے
جاوید۔۔۔۔بچیوں کی باتیں میں اچھی طرح سمجھ چکاہوں
رحمتاں۔۔۔۔مجھے بھی سمجھادیں
جاوید۔۔۔۔بچیوں نے معاشرے کی سوچ بدلنے کی کوشش کی ہے
رحمتاں۔۔۔۔گھرمیں اوررشتہ داروں میں ایسی باتیں کرکے معاشرے کی سوچ کیسے بدلی جاسکتی ہے
جاوید۔۔۔۔معاشرے کی سوچ ایسے ہی بدلی جاسکتی ہے
رحمتاں۔۔۔۔مجھے بھی توپتہ چلے
جاوید۔۔۔۔بدمزاج امیرسرمایہ دارسے خوش مزاج غریب بہترہے
رحمتاں۔۔۔۔میں سمجھی نہیں
جاوید۔۔۔۔شوہربدمزاج ہوگا تو آئے روزگھرمیں لڑائیاں ہوں گی بات بات پرمارکٹائی کرے گا بیوی اوربچوں کی زندگیاں مشکل بنادے گا
رحمتاں۔۔۔۔بیوی بھی اسی مزاج کی ہوتو
جاوید۔۔۔۔تب بھی گھرمیں لڑائیاں ہوں گی گھرمیں سکون نہیں ہوگا شوہراوربیوی میں سے کسی ایک کی بدمزاجی کی وجہ سے گھرکاسکون ختم ہوجائے گا بچوں پربرااثرپڑے گا
رحمتاں۔۔۔۔شوہرخوش مزاج ہوتو اس کاکیافائدہ ہے
جاوید۔۔۔۔اس موضوع پرپھرکبھی بات کریں گے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۳۷
ایک کھلے میدان میں بیس میزیں رکھی ہوئی ہیں ہرمیزکے اردگردآٹھ آٹھ کرسیاں رکھی ہوئی ہیں۔سٹیج کے طورپرلائن میں چارمیزیں رکھی ہوئی ہیں۔ان میزوں کی لائن کے تین اطراف میں کرسیاں رکھی ہوئی ہیں۔ہرمیزپرپلیٹوں میں کٹے ہوئے فروٹ ،کھجوراورمٹھائیاں رکھی ہوئی ہیں۔پانی کے جگ ،گلاس اورخالی پلیٹیں بھی پڑی ہوئی ہیں۔کرسیوں پرمہمان بیٹھے ہیں۔ایک شخص قرآن پاک کی تلاوت کرتاہے۔ ایک شخص نے محمدعلی ظہوری کالکھاہوانعتیہ کلام سنایا اس کے بعدگفتگوکاسلسلہ شروع ہوتاہے
اخترحسین۔۔۔۔اجتماعی شادیوں کے پروگرام کاجورزلٹ سامنے آیاہے اس سے ہم پہلے سے ہی واقف تھے یہ ہم نے اس لیے شروع کیاتھا تاکہ عوام کی رائے اوران کے حالات زندگی سے مزیدآگاہی مل جائے
عبدالغفور۔۔۔۔خواتین نے ہمارے ساتھ بھرپورتعاون کیا ہم ان خواتین کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں
ناصراقبال۔۔۔۔اس کے بعداب کیاپروگرام ہے لوگ توخودداری کی وجہ سے امدادبھی نہیں لے رہے
اخترحسین۔۔۔۔۔میرے پاس ایک ایساپروگرام ہے جوضرورکامیاب ہوگا
عمیرنواز۔۔۔۔یہ آپ اتنے یقین سے کہہ سکتے ہیں حالانکہ دوتجربات ہمارے سامنے ہیں
رشیداحمد۔۔۔۔ضروری تونہیں کہ ہرمرتبہ ایک ہی نتیجہ آئے یہ مایوسی کی باتیں ہیں مایوسی کفرہے
ارشدجمال۔۔۔۔ہمیں مایوس نہیں ہوناچاہیے اپنی کوشش جاری رکھنی چاہیے اﷲ تعالیٰ سے بہتری کی دعاکرتے رہناچاہیے
ظفراقبال۔۔۔۔ہم سب اپنی اپنی باتیں کرنے لگ گئے ہیں اخترحسین سے توپوچھیں کہ وہ اب کیاکرناچاہ رہے ہیں جس کی کامیابی پرانہیں اتنایقین ہے
اخترحسین۔۔۔۔یہ ایساپروگرام ہے جس میں لوگ ضرورشامل ہوں گے کوئی بھی اس سے انکارنہیں کرے گا آپ اتنی دیرسے اس انتظارمیں ہیں میں اب کیاکرناچاہ رہاہوں غورسے سنو اب ہم مختلف مقابلے کرائیں گے اورجیتنے والوں کوانعام دیں گے ہمیں کون کون سے مقابلے کرانے چاہییں سب دوست اس بارے سوچیں اس پرمزیدگفتگوہم آئندہ اجلاس میں کریں گے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 301501 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.