عمدةالعارفین خزینہ کرم حضرت خواجہ الحاج مفتی محمد کرم
الدین رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی سیرت پر ایک مختصر تحریر
ازقلم: محمد ثوبان انتالوی
اسلام کی تاریخ طریقت و معرفت کے ایسے درخشندہ ستاروں سے بھری پڑی ہے جنہوں
نے علم و حکمت کے نور سے ایک جہاں منور کیا…
عمدةالعارفین خزینہ کرم حضرت خواجہ الحاج مفتی محمد کرم الدین رحمۃ اللہ
تعالی علیہ، بھی انہی صاحبِ کمال میں سے ہیں جنہوں نے اپنے کردار و افعال
سے علم و روحانیت کے دریا بہائے…
آپ شیخ المشائخ خواجہ خواجگان حضور سیدی قطب عالَم حضرت خواجہ جان محمد
کریمی تونسوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ، کے منجھلے بیٹے ہیں…
آپ نے بچپن سے جوانی تک کا وقت والدِ ماجد کی زیرِ صحبت گزارا… یوں آپ کے
افعال و اقوال و کردار کی نگرانی نہایت ہی عمدہ کی گئی…
آپ نے اخلاقیات کے ساتھ ساتھ ابتدائی تعلیم بھی والدِ گرامی سے ہی حاصل کی…
آپ اپنے والدِ بزرگوار کے وصال تک ان کے پاس ہی تحصیل علم میں مشغول رہے…
آپ کے والدِ گرامی نے آپ کی خداداد صلاحیتوں کے پیش نظر، وصال کے وقت آپ پر
خصوصی توجہ فرما کر روحانیت کی ابدی دولت سے نوازا اور مسندِ سجادگی پر
فائز فرمایا…
آپ حصولِ علم میں اس قدر شوق رکھتے تھے کہ آپ نے اپنے والدِ محترم کے وصال
کے بعد بھی تونسہ مقدسہ میں کئی سال تک اپنی تعلیم کو جاری رکھا…
آپ کو شروع سے ہی ایسا ماحول ملا جس نے آپ کی فکر اور شخصیت کو جلا بخشی…
آپ نے مسندِ تدریس پر بھی امت مسلمہ کی خاصی خدمت کی، نماز فجر کے بعد آپ
کے درس و تدریس کا سلسلہ شروع ہوتا، جو کہ سارا دن جاری رہتا حتیٰ کہ بعض
اوقات آپ کھانا بھی وہیں تناول فرماتے…
آپ کے آستانہ پر ہر وقت متلاشیان ذوق کا ہجوم رہتا، آپ کے پاس جو بھی مراد
لے کر حاضر ہوتا، وہ اپنا دامن بھر کر ضرور منزل مراد تک پہنچتا…
ایک دفعہ حضرت خزینہ کرم کی خدمت میں حصول علم کی غرض سے ایک شخص حاضر ہوا
وہ اکثر آپ کی خدمت کرتا تھا کہ ایک دن اس کی خدمت سے خوش ہوکر بَحرِکرم
جوش میں آیا اور آپ نے نرالے انداز میں کچھ یوں فرمایا کہ "تم یہاں تعلیم
حاصل کرنے آئے ہو یا ہمارے کام کرنے؟" تبہی آپ نے اس پر نظر کرم فرمائی، اس
ایک توجہ نے ہی اسے تعلیم قرآن سے آراستہ کردیا…
آپ کی انہیں خداداد صلاحیتوں کی وجہ سےاہل دل نے آپ کو "خزینہ کرم" کے لقب
سے ملقب کیا…
آپ صوفیانہ طبیعت کے مالک تھے، مگر آپ کی زندگی کا ہر نقش، نقش جادواں تھا…
آپ کو شخصیت پرستی سخت ناپسند تھی… جی ہاں! آپ ایک بہترین خیاط بھی تھے…
کسی کام کو اس لیے نہ روکتے تھے کہ خادم آ کرکرے گا بلکہ بعض اوقات خدام کی
موجودگی میں بھی اپنا کام خود فرماتے… تقوی اس قدر تھا کہ آپ ہمیشہ باوضو
رہتے… بعض اوقات فروغ اسلام کی جستجو میں روزانہ کئی کئی میل سفر کرتے… آپ
غیر شرعی امور پر سختی سے تنبیہ فرماتے، آپ اپنے پیروکاروں کی اصلاح و فلاح
و بقا کے ہر دم داعی تھے یہ بات آپ کو ہرگز نا گوار تھی کہ آپ کا چاہنے
والا شریعت کی خلاف ورزی کرے… آپ اس قدر خوش الحان تھے کہ جو بھی آپ کی
تلاوت سنتا اس پر استغراق طاری ہوجاتا… آپ سلسلہ چشتیہ کے عظیم پیشوا تھے…
سبحان اللہ اس خاندان کی تو کیا ہی بات ہے جس میں نسل در نسل اور تسلسل کے
ساتھ اہل اللہ تشریف لاتے رہے… آپ کے کمالات و کرامات حدِشمار سے باہر ہیں…
آپ کو مطالعہ کتب سے بے حد شغف تھا… آپ مفتی وقت تھے… مگر صد کروڑ افسوس کہ
آپ کے ملفوظات کو قلمبند نہ کیا جا سکا… آپ نے1370ھ میں حرمین شریفین کی
زیارت کا شرف حاصل کیا…
آپ کی اہلیہ محترمہ نہایت نیک کردار اور با حیا خاتون تھیں، جب آپ تحصیل
علم کے لئے کئی سال تونسہ شریف رہے تو یہ صابرہ اپنی اولاد کی گزراوقات کے
لیے چرخہ کاتا کرتی تھیں…
اللہ تعالی نے آپ کو دو صاحبزادے اور چار صاحبزادیاں عطا فرمائیں، آپ کی
اولاد میں سے حضرت علامہ مولانا الحاج الحافظ محمد فیض الرحمن کوثر مجددی
رحمۃ اللہ تعالی علیہ، صاحب حال و قال تھے…. حضرت خزینہ کرم نے رحلت سے قبل
ان پر خاص توجہ فرمائی اور مجازِ بیعت کیا…
ایک دن فجر کی نماز کے بعد آپ نے لوگوں سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ "میں اپنے
تمام گھر بار اور سجادگی کی ذمہ داری عزیزی محمد فیض الرحمن کے سپرد کرتا
ہوں"... آپ نے فقہ اعظم، نائب ابو حنیفہ حضرت علامہ مولانا ابوالخیر مفتی
محمد نور اللہ نعیمی قادری رحمۃ اللہ تعالی علیہ، کو بھی اس بات کا گواہ
بنایا…
آپ نے یکم محرم الحرام 1383ھ ، 23 مئی 1963 بروز ہفتہ کو رحلت فرمائی اور
اپنے والدِ مکرّم کے بائیں پہلو میں، آستانہ عالیہ اُنتالی شریف (sp/39)
تحصیل و ضلع پاکپتن شریف میں مدفن ہوئے…
دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں ان کی سیرت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اللہ کریم
ان کے مزارِ پُر انوار پر کروڑوں رحمتوں کا نزول فرمائے اور ان کے صدقے
ہماری بے حساب مغفرت فرمائے… آمین…
نوٹ: خواجگان انتالی شریف کا سالانہ عرس 19,20 ربیع الثانی کو نہایت عقیدت
و احترام سے منایا جاتا ہے…
|