گناہوں کا احساسِ

انسان کو اپنے گناہوں کا احساس تب ہوتا ھے جب ان گناہوں کے بوجھ سے تھک جاتا هے اس وقت ہر چیز اسے زہر لگتی ہے اس وقت اسے اپنی ہر زیادتیوں کا احساس ہوتا ھے تب اسے ہر چیز بی مطلب اور بی معنی لگتی ھے ۔
وہ محسوس کرتا ھے کہ ہر چیز اسکا مزاک اڑا رہے ہیں ۔
سورج کی تپش اسکے ہر کردا گناہ کو محسوس کرواتی اور شام کو ہر پرندا اپنے گھر کو لوٹتے ہوئے اسے چیخ چیخ کر کہتا جاتا هے تم بھی لوٹ جاؤ اور رات کو چاند ، اسکے ہر زیادتی اور گناہ پر روشنی ڈالی اسے تماچے مار رہا ہے ۔ تب ۔
تب وہ ایک خوبصورت آواز سنتا ہے تب سب خاموش ہوجاتے ہیں۔
اللّٰه أَكْبَر اللّٰه أَكْبَر
وہ آواز اسکے رب کی ہوتی ہے۔
اور وہ لڑکڑاتا اسکے پاس جاتا ھے ۔
جب اپنے رب کے حضور کہڑا ہوتا ھے تو اس سے اپنے گناہوں کا بوجھ اٹھایا نہیں جاتا اور وہ سجدے میں گِر جاتا ھے ، ہر گناہ اسکو دِکھتا ھے ۔
دعا کے لئے ہاتھ بلند کرتا ھے تو سیلاب آنکھوں سے اتر آتا ہے اس کا ایک ایک آنسو اسکے گناہوں کو دوھنے لگتا ھے اور وہ ناجانے کب سجدے ميں ہوتا ہے اسے اندازہ نہیں ہوتا ۔
اس کا رونا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ شرمندہ ہے اور میرا رب تو رحمان ہے معاف کرنے والا اور جب انسان سجدے سے اٹہتا ہے تو خود کو چھوٹے بچوں کی طرح معسوم اور گناہوں سے شفاف پاتا ہے ۔
God has oceans but He wants tears from you .
شکریہ
 

Duaa Memon
About the Author: Duaa Memon Read More Articles by Duaa Memon: 2 Articles with 1886 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.