اپنے پھولوں کی حفاظت کریں!

کچھ موضوعات پہ لکھنا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن ان کی ضرورت و اہمیت کے پیش نظر ان پر قلم اٹھانا پڑتا ہے ۔ بطور ایک ماں ،جب میں اپنے بچوں کو تھپک کے سلارہی ہوتی ہوں تو میرے تصور میں سات سالہ حوض نور ،زینب ،فرشتہ اور ایسی کئ بیٹییوں کے معصوم چہرے آجاتے ہیں اور کلیجہ غم سے پھٹنے لگتا ہے ۔نجانے ان پریوں کی ماؤں کی کیا حالت ہوگی جن کے جگر گوشوں کو مسل کے ماؤں کا گلشن اجاڑ دیا گیا ؟

بچوں سے زیادتی کے واقعات روز بروز بڑھتے ہی جارہے ہیں ۔ہمارے معاشرے میں یہ درندگی ،یہ وحشت کہاں سے در آئ ہے ؟اس کے اسباب وعوامل کا پتہ چلانا ہوگا لیکن اس سے قبل میری تمام والدین سے التجا ہے کہ خدارا اپنے بچوں کی حفاظت کریں ۔ایک لمحہ کے لئے بھی کسی پر اعتماد نہ کریں ۔ہرگز یہ نہ سوچیں کہ یہ تو اپنا ہے ، یہ کزن ہے ،یہ منہ بولا بھائ ہے ،یہ ہمسایہ ہے،یہ ڈرائیور ہے ،یہ اپنا مالی ہے ،یہ سیکیورٹی گارڈ ہے ۔نہیں کسی پر بھروسہ نہیں ہے۔ بیٹا ہو یا بیٹی اسے کہیں اکیلا مت بھیجیں ۔نہ سکول ،نہ مدرسے ،نہ مسجد نہ بازار ۔اسے گلی کی نکڑ تک بھی سودا لینے نہ بھیجیں ۔اسے اپنے ساتھ لے کے جائیں اور ساتھ واپس لائیں ۔گھر میں کوئ اجنبی مہمان آۓ تو بچے کو اس سے ہرگز مانوس نہ ہونے دیں ۔اسے یہ نہ کہیں کہ انکل کو سلام کرو ،ہینڈ شیک کرو ۔بالکل نہیں۔ ہوم ٹیوٹر کے ساتھ بچے کو اکیلے کمرے میں نہ بٹھائیں ۔ریسرچ کے مطابق 90 فیصد بچے جنہیں اغوا کیا گیا اور ریپ کے بعد قتل کیا گیا ،ان کے قتل کے پیچھے کوئ نام نہاد "اپنا"ہی تھا جس سے بچہ مانوس تھا ۔۔۔اس کے ساتھ کھیلتا تھا یا جو اس کے گھر آتا جاتا تھا ۔جس پر والدین کو اعتماد تھا اسی نے گھر کاچراغ گل کیا۔ ان واقعات کی روک تھام کے لئے پورے معاشرے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ تعلیمی اداروں میں صبح اسمبلی کے وقت بچوں کو خطرات سے آگاہی دی جاۓ ۔اساتذہ اور علماۓ کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرے میں ایمان ،اخلاقی اقدار ،خوف_خدا ،حیاداری اور آخرت کی جواب دہی کا احساس پیدا کریں۔برائ کی روک تھام کی جاۓسکول کی انتظامیہ چھٹی کے اوقات میں بچوں کی روانگی تک سکول میں موجود رہے جب تک آخری بچہ گھر نہ چلا جاۓ۔کمسن بچوں ،بچیوں اورٹین ایجرز کو سمجھایا جاۓ کہ کسی اجنبی سے غیر ضروری بات نہ کریں۔کوئ اجنبی کھانے پینے کی چیز آفر کرے تو ہرگز نہ کھائیں ۔کسی ویران راستے سے اکیلے نہ گزریں۔ کوئ زبردستی ساتھ لے جانے کی کوشش کرے تو مزاحمت کریں ،شور مچا کے لوگوں کو متوجہ کریں۔ والدین سے گزارش ہے کہ بچوں کو خطرات کے پیش نظر Self Defence سکھائیں ۔انھیں جوڈو کراٹے اور مارشل آرٹس سکھائیں تاکہ وہ اپنی حفاظت کرنا جانتے ہوں۔ جن والدین کے بچے بلوغت کو پہنچ رہے ہیں وہ انکے رحجانات ،انکی دوستیوں پہ نگاہ رکھیں ۔خصوصا"شام کے وقت باہر نہ پھرنے دیں۔حکومت جس کا پہلا فرض شہریوں کے جان مال اور عزت کا تحفظ ہے وہ انٹر نیٹ کو تو کم از کم کنٹرول کرے۔دنیامیں کئ ممالک نے نیٹ پہ ایسے فلٹر لگا رکھے ہیں جن سے فحش ویب سائٹس کو بلاک کردیا گیا ہے ۔یہاں بھی ایسے فلٹرز لگانے چاہیئں ۔جو لوگ porn اور Dark web کے کام میں ملوث ہیں ،وہ اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں ۔یاد رکھیں کہ انھوں نے بھی مرنا ہے ،وہ اپنی قبروں کے لئے آگ اکٹھی کر رہے ہیں۔میڈیا اور پیمرا اس آگ کے کھیل میں حصہ دار نہ بنیں۔ ٹی وی چینلز کے مالکان ،پروڈیوسرز اور ڈرامہ سکرپٹ رائٹرز میڈیا پہ ناجائز دوستیاں اور مادر پدر آزادی نہ دکھائیں۔میڈیا کی پیدا کردہ ہیجان انگیزی کی وجہ سے آج ہر پھول جیسا بچہ خطرے میں ہے۔اسکے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کو چاہئیے کہ قانون سب کے لئے ایک جیسا رکھیں۔بچوں کے اغوا اور ریپ کرنے والے انسان کہلانے کے قابل نہیں ،ان کو کسی قسم کی رعایت یا کسی سفارش کے تحت رہائ نہ دی جاۓ۔حالیہ کیس کے بعد کچھ حکومتی نمائندوں نے حوض_نور کے والدین سے اظہار افسوس کیا ہے لیکن اکثر واقعات جو میڈیا پہ رپورٹ نہیں ہوتے ان بچوں کے والدین اپنا غم چھپاۓ زندہ درگور ہو جاتے ہیں ۔کوئ ان کا پرسان_حال نہیں ہوتا ۔
مقتل سے آرہی ہے صدا ،اے امیر_شہر
اظہار_غم نہ کر ،میرا قاتل تلاش کر !

آخری فرض عدالتوں کا ہے کہ اس سماجی مسئلے کی سنگینی کو محسوس کریں۔ننھے بچوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے کسی رعایت کے حق دار نہیں ۔ان درندوں کو چوکوں اور چوراہوں میں علانیہ پھانسی دی جاۓ۔ان کی لاشوں کو کچھ دن تک لٹکا رہنے دیا جاۓ ۔اس سزا کا خوف معاشرے پہ طاری کیا جاۓ تاکہ کوئ جنسی مریض ایس جرم کی جرات نہ کرسکے۔ بچے سب کے سانجھے ہوتے ہیں۔اگر آج اس درندگی کا سدباب نہ کیا گیا توخدانخواستہ ،اللہ نہ کرے ،کل آپ کا بچہ یا بیٹی اس آگ کی لپیٹ میں آسکتی ہے جو بے حیائ نے ہمارے ملک میں بھڑکادی ہے۔افسوس کہ ہمارا معاشرہ جنگل سے بھی بدتر ہو چکا ہے کہ جانور بھی اپنے بچوں کو نہیں کھاتے !

مائیں اپنے بچوں کو صبح و شام کے اذکار اور دعائیں ضرور سکھادیں کہ دعا مومن کا ہتھیار ہوتی ہے۔
ٓٓٓ ٓ نازل کر اب عیسی 'کو
اب بھیج خدایا مہدی کو
دیکھ دجال آزاد ہوۓ !
اور پھولوں کے کیا حال ہوۓ !
تحریر : عصمت اسامہ
#فکرونظر
#StandupAgainstChildAbuse
#JusticeForHoozNoor
#HangtheRapist