دانش کنیریا کی موت کا سن کر بہت افسوس ہؤا ۔ سابق وزیر
اعلیٰ
کیا بکواس ہے؟ میں تو زندہ ہوں ۔ کھلاڑی کا احتجاج
ارے بھئی! یہ ٹی وی ڈرامے "میرے بائی پاس تم ہو" کی آخری قسط میں ہیرو دانش
کی موت پر میم بنائی ہے ایک منچلے نے ۔ جو خود بھی چھپر پھاڑ کے نون واؤ
ہؤا سوشل میڈیا پر یعنی نامور اور وائرل ۔
مگر آپ چنتا مت کرو سبھوں کے لاڈلے ہیرو کو مروا دینے پر اور اس کے منہ سے
ایک چھ سال کے بچے کی ماں کو "لڑکی" کہلوا کر لکھاری نے جنتا کی جو دل
آزاری کی ہے تو اس کارن ان دونوں پر کیس کرے جا چکے ہیں ۔ اب گھسیٹے جاویں
گے کورٹ میں اور بھگتیں گے پیشیاں ۔
بس بھیا! تھا تو ڈرامہ مگر ساری قوم کو ٹراما میں ڈال دیا ۔ صدیوں سے عورت
اپنے مرد کی یہاں وہاں منہ ماری اور اوپر سے منہ زوری دیکھتی اور سہتی آئی
ہے ۔ پر دوسری طرف بھی تو ایک عورت ہی ہوتی ہے پر یہ کوئی سمجھنے کو تیار
نہیں ۔ اس ڈرامے میں اسی دوسری طرف والی عورت کی کہانی دکھا دی ، جو اس کی
اوقات تھی بتا دی تو مرچی لگ گئی ۔ سب کی تو بات نہیں کی ، نا پورے سماج پہ
لاگو کی اور نا ہی ہمارے ہاں کے مرد ایسے گھامڑ ہوتے ہیں جیسا کہ دانش کو
دکھایا ، عورت پر اگر شک بھی ہو جائے تو اس کا جیون اجیرن کر دیتے ہیں ۔ نا
ہی عورت اتنی دلیر اور بےحیا ہوتی ہے کہ بنا نکاح کے کسی غیر مرد کے ساتھ
کھلے عام رہنا سہنا شروع کر دے ۔ مگر ناممکن بھی نہیں ہے ہزاروں میں کوئی
ایک آدھ ایسی بھی ہوتی ہو گی ۔لالچی اور نا شکری عورت اور ایک احسان فراموش
مرد جو اپنی بیوی کے مال پر مزے کر رہا ہے ۔ یہ بھی اسی سماج کا ایک کڑوا
سچ تھا جو ہضم کرنا بھی مشکل تھا اور اسے چکھے بغیر بھی چارا نہیں ۔ بہت
سوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یہ ڈرامہ نہیں دیکھا مگر تبصرے خوب کرارے
ٹھونکے نہ دیکھنے پر یہ حال اگر جو دیکھ لیتے تو جانے کتنے بے حال ہوتے ۔
جتنی پھٹکاریں اس کے رائٹر کو پڑی ہیں پاکستانی شو بز کی تاریخ میں شاید ہی
پہلے کسی اور کو پڑی ہوں ۔ ایک ڈرامے کو اتنا دل پر لینا اور اتنی مین میخ
بلکہ کیڑے نکالنا بھی بڑی فرصت کا کام ہے ورنہ دیس میں تو اور دکھڑے بھی
کچھ کم نہیں ہیں ۔ مگر دانش کو مروانے پر تو ورلڈ وائیڈ ماتم ہؤا حالانکہ
رونا تو اپنی دانش کو چاہیئے کچھ خبر اپنی دانش کی بھی لے لو (رعنا تبسم
پاشا) |