پاکستان میں رونما ہونے والے ایسے سانحے جن پر حکام نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دیے

image


گزشتہ برس اکتوبر میں ضلع رحیم یار خان کے قریب تیزگام ایکسپریس میں آتشزدگی کی انکوائری رپورٹ میں حادثے کی وجہ شارٹ سرکٹ بتائی گئی ہے جس کے بعد وفاقی وزیرِ ریلوے کے اس واقعے کے فوراً بعد دیے گئے بیان پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

بدھ کے روز سامنے آنے والی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق آتشزدگی کی بنیادی وجہ بجلی سے چلنے والی کیتلی کے باعث شارٹ سرکٹ ہونا تھا جبکہ سلنڈرز کی موجودگی سے آگ مزید بھڑکی۔

یاد رہے کہ آتشزدگی کے باعث پیش آنے والے اس حادثے میں 74 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور حادثے کے بعد وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ حادثہ گیس سلنڈر پھٹنے کے باعث پیش آیا۔

شیخ رشید نے کہا تھا کہ ٹرین میں مسافروں کے پاس چولہا اور گیس سلنڈرز موجود تھے جسے وہ کھانا پکانے کے لیے استعمال کر رہے تھے اور ان سلنڈرز کے پھٹنے سے یہ حادثہ پیش آیا۔

دنیا بھر میں سانحات کے فوراً بعد حکام انتہائی محتاط بیانات دیتے ہیں اور تفتیش مکمل نہ ہونے تک کسی بھی نتیجے پر پہنچنے سے گریز کرتے ہیں۔

تاہم ہم نے پاکستان میں گذشتہ ایک دہائی میں ہونے والے چند ایسے سانحات کا جائزہ لیا جن کے بعد حکام کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ بیانات دیے گئے۔
 

image


بلدیہ فیکٹری
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں 12 ستمبر سنہ 2012 میں بلدیہ ٹاؤن میں واقع کارخانے علی انٹرپرائزز میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس کے نتیجے میں 259 افراد جھلس کر ہلاک ہو گئے تھے۔

حکام کی جانب سے ابتدائی طور پر آتشزدگی کے اس واقعے کو حادثاتی قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ یہ آگ شارٹ سرکٹ کے نتیجے میں لگی تاہم بعد میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے تحریری رپورٹ میں یہ کہا کہ بھتہ نہ ملنے پر فیکٹری میں آگ لگائی گئی۔

تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کے مطابق فیکٹری میں آگ حادثاتی طور پر نہیں بلکہ منصوبہ بندی کے تحت شر انگیزی اور دہشت گرد کارروائی تھی۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن رحمان بھولا اور حماد صدیقی کی طرف سے فیکٹری مالکان سے 20 کروڑ روپے بھتہ اور فیکٹری کی آمدن میں حصہ دینے سے انکار پر آگ لگائی گئی۔

بلدیہ فیکٹری میں آتشزدگی کے حوالے سے مقدمہ کراچی کی ایک انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تاحال جاری ہے اور اب یہ اپنے آخری مراحل میں پہنچ گیا ہے۔

ساہیوال
گزشتہ برس جنوری میں پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر ساہیوال کے قریب قومی شاہراہ پر پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی جانب سے کیے گئے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں دو خواتین سمیت چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
 

image


اس واقعے کے فوراً بعد صوبہ پنجاب کے محکمہ انسدادِ دہشتگردی کی جانب سے متضاد بیان سامنے آتے رہے۔

آغاز میں کہا گیا کہ سی ٹی ڈی کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف کامیاب کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔

ایک اور بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ہلاک ہونے والے افراد نے پہلے پولیس پر فائرنگ کی جس کے ردِ عمل میں یہ کارروائی کی گئی۔

تاہم اس واقعے کے کچھ ہی دیر بعد مقامی میڈیا پر گاڑی میں موجود متاثرہ بچے کا بیان، سی سی ٹی وی فوٹیج اورعینی شاہدین کی جانب سے بنائی گئی ویڈیوز مظرِ عام پر آنے لگیں جس کے بعد حکام کے خلاف شدید ردِ عمل سامنے آیا۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے اس واقعے کے ردِعمل میں ایک ٹویٹ میں کہا کہ انھیں ان سہمے ہوئے بچوں کو دیکھ کر دھچکا لگا جن کے والدین ان کی آنکھوں کے سامنے ہلاک ہوئے۔
 

image


اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں گاڑی کا ڈرائیور ذیشان، لاہور کے رہائشی محمد خلیل، ان کی اہلیہ اور جواں سالہ بیٹی شامل تھے جبکہ ان کے تین کمسن بچے زندہ بچ گئے تھے۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی ابتدائی رپورٹ کے بعد اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ خلیل اور ان کا خاندان دراصل بے قصور تھا جبکہ ذیشان نامی شخص کا بھی کوئی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں تھا۔

تاہم گزشتہ برس اکتوبر میں اس واقعے میں سی ٹی ڈی پنجاب کے جن چھ اہلکاروں کے خلاف قتل اور انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا انھیں لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ’ناکافی ثبوت‘ کی بنیاد پر بری کر دیا تھا۔

گوجرانوالہ ٹرین حادثہ
دو جولائی سنہ 2015 کو صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ کے قریب فوجی خاندانوں کے لیے چلائی جانے والی خصوصی ٹرین کو ریلوے پل پر حادثہ پیش آیا اور ٹرین کی کچھ بوگیاں نہر میں جا گریں جس کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک ہوئے۔

ہلاک ہونے والے افراد میں چار فوجی افسر اور ان کے خاندان کے دیگر افراد شامل تھے۔
 

image


آغاز میں ریلوے حکام اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے سامنے آنے والے بیانات میں کہا گیا کہ یہ پل خستہ حالت کے باعث ٹوٹا اور ٹرین نہر میں جا گری۔

تاہم دو ہفتے کے بعد سامنے آنے والی رپورٹ میں یہ بات واضح ہوئی کہ ٹرین کو حادثہ پل پر چڑھنے سے قبل پیش آیا اور اس کی وجہ تیز رفتاری تھی۔

رپورٹ کے مطابق تیز رفتاری کے علاوہ ایمرجنسی بریک تاخیر سے لگانا بھی اس حادثے کی بنیادی وجہ بنا۔


Partner Content: BBC

YOU MAY ALSO LIKE: