فکاہیہ: گاندھی جی کی خدمت میں زعفرانی خراجِ عقیدت

للن سنگھ کو بڑی سی گاڑی سے اترتا دیکھ کر کلن مشرا نے پوچھا نے کیوں بھائی آج کل بڑا عیش چل رہا ہے ، خیریت تو ہے؟
للن بولا ارے بھائی اپنے گاوں والے سونونگم نے بڑے عرصے بعد بلوا بھیجا تو میں بھی اس کا غم غلط کرنے چلا گیا۔
غم غلط کرنے میں نہیں سمجھا ؟
ایسا ہے کہ ہم دونوں قریدآباد کے رہنے والے ہیں ۔ تیس سال پہلے دہلی سے ممبئی ساتھ آئے تھے وہ بھجن گاتا تھا اور میں منجیرہ بجاتا تھا ۔
لیکن ابھی تو تم رکشا چلاتے ہو اور وہ بی ایم ڈبلیو میں چلتا ہے۔
جی ہاں ، ہم دونوں نے فلموں میں قسمت آزمائی کی ۔ اس کی آواز محمد رفیع جیسی تھی اس لیے وہ کامیاب ہوگیا اور میرا منجیرہ ناکام ہوگیا ۔
جی ہاں وہ اس کی بی ایم ڈبلیو اور تمہارے بجاج رکشا کے فرق اب سمجھ میں آگیا لیکن آج پہلی بار میں نے تم کو اس میں دیکھا ہے۔
جی ہاں اٹھائیس سال بعد اس نے پہلی بار مجھے اپنے پاس بلایا ۔ مجھے غصہ تو بہت آیا مگر پھر بھی بچپن کی دوستی کا خیال کرکے چلا آگیا۔
کلن بولا وہ تو ٹھیک ہے لیکن کیسے یاد کیا تمہارے سونو نگم نے ؟
وہ دراصل عدنان سمیع کو ملنے والے پدم شری ایوارڈ سے بہت غمگین ہوگیا ہے۔ اس لیے اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کے لیے مجھے بلا لیا۔
لیکن عدنان سمیع کا اس سے کیا جھگڑا ہے ؟ آج عدنان کو ملا ہے کل نگم کو بھی مل جائے گا۔ مودی ہے تو ممکن ہے۔
جی ہاں لیکن سونو نگم کو ایسا نہیں لگتا ۔ اس بیچارے کو پچھلےتین سالوں سے کوئی ایوارڈ نہیں ملا ہے اور آگے بھی اس کا کوئی امکان نہیں ہے۔
ہاں وہ تو ٹھیک ہے لیکن پچھلے سال شنکر مہادیون کو پدم شری دیا گیا اور اس سال عدنان سمیع کو ، اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟
میں نے بھی یہی کہا لیکن یہ سن کر وہ آگ بگولا ہوگیا ۔ وہ بولا تم جانتے ہو عدنان کون ہے؟
میں بولا مجھے کیا پتہ مجھے تو اس کی ’’بھر دے جھولی ‘‘ والی قوالی بہت پسند ہے۔
وہ چڑ کر بولا جی ہاں مودی جی نے اس کی جھولی تو بھردی لیکن بھول گئے کہ وہ پاکستانی قوال غلام فرید صابری کی مسروقہ قوالی ہے۔
ارے ؟ اس کمبخت کو کسی ہندوستانی قوال کی قوالی نہیں ملی؟
ارے بھائی اس کو کیا فرق پڑتا ہے وہ خود پاکستان کے فوجی ہوا باز کا بیٹا ہے ۔
پاکستانی فوجی کا بیٹا َ ؟ یقین نہیں آتا ۔
جی ہاں مجھے بھی بہت غصہ آیا قسم سے ۔ مودی جی کو ایوارڈ دینا ہی تھا تو اپنے ابھینندن کو دے دیتے وہ بیچارہ موت کے منہ سے نکل کر آگیا۔
یار ابھینندن تو پچھلے ہی سال ویر چکر دے دیا گیا ۔ خیر یہ بتاو کہ تم نے سونو کو سمجھانے کے لیے کچھ کہا یا نہیں؟
میں کیا کہتا میں نے کہا یہ ناممکن ہے۔ امیت شاہ کو تو پاکستان کے ستائے ہوئے مسلمانوں پر بھی رحم نہیں آتا وہ انہیں شہریت تک دینا نہیں چاہتے ۔
کلن بولاہاں یار یہ بات تو ہے۔ جو انسان شہریت کا تک مستحق نہ ہو اس کو پدم شری کیسے دیا جاسکتا ہے؟ اور وہ معتوب بھی نہیں ہے۔
یہی تو میرا دوست سونو نگم کہہ رہا تھا۔ اسے شکایت ہے؁۲۰۱۷ میں بی جے پی کی خوشنودی کے لیے اس نے اذان پر اعتراض کیا لیکن اس کو کیا ملا؟
جی ہاں مجھے یاد ہے ۔ بی جے پی نے ممبئی میونسپل کارپوریشن میں اس کا فائدہ اٹھا کر اپنی سیٹیں بڑھائیں مگر اس کو ایوارڈ تک نہیں دیا ۔
یارللن تم اپنے دوست سونو کے لیے فکرمند ہو مگر یہ تو سوچو کہ مودی جی کے اس فیصلے سے ان کے دوست امیت شاہ پر کیا گزر رہی ہوگی ۔
شاہ اب ان کا دوست کہاں ہے ؟ اس کوتو مودی جی نے پہلے ہی اپنا دشمن بنا رکھا ہے ؟
یہ تم کیا بول رہے ہو للن ؟ میں نے تو سنا ہے کہ امیت شاہ کے سوا وزیراعظم کسی پر اعتبار نہیں کرتے؟
جی نہیں تم نے غلط سنا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ فی الحال امیت شاہ ان پر ذرہ برابر اعتماد نہیں کرتے۔
یہ کیا کہہ رہے ہو للن ۔ سارا دیش جس پر بھروسہ کرتا ہے اس پر ان کا وزیرداخلہ اعتماد نہیں کرے؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے۔
جی ہاں ایسا ہی ہے ورنہ مودی جی رام لیلا میدان میں یہ ہرگز نہیں کہتے کہ میرا وزیر داخلہ جھوٹا ہے ۔
یہ جھوٹ ہے مودی جی نے یہ نہیں کہا ۔ میں خود رام لیلا میدان میں موجود تھا ۔
اچھا تو کیا تم نے نہیں سنا کہ مودی جی نے کہا این آر سی پر کبھی بات نہیں ہوئی ۔ وہ تو صرف آسام کے لیے ہے جبکہ شاہ کہہ رہے ہیں وہ پورے ملک پر نافذ ہوگا۔ کیا اس طرح وزیراعظم نے امیت شاہ کو جھوٹا نہیں قرار دے دیا۔
امیت شاہ جھوٹے نہیں ہیں ۔ انہوں نے یہ بات ایوان پارلیمان میں کہی تھی۔ مودی جی ان کو وہیں ٹوک سکتے تھے۔
ارے بھائی وزیراعظم کو ایوان پارلیمان میں آنے کی فرصت کہاں ملتی ہے۔ وہ اس قانون کی منظوری کے وقت بھی موجود نہیں تھے ۔
جی ہاں میرا تو خیال ہے کہ وہ تھکے ماندے جب ایوان پارلیمان میں آتے بھی ہیں تو سوجاتے ہیں ۔
اچھا تو تمہارا مطلب ہے انہیں یہ پتہ نہیں ہوتا کہ کون کیا کہہ رہا ہے؟ صدر مملکت اپنے خطبے میں کیا ارشاد فرما رہے ہیں ۔
دیکھو ایسا ہے کہ گاندھی جی کے تیسرے بندر کی طرح مودی جی کی آنکھ اور کان بند ہے ۔ وہ صرف اپنے منہ سے بولنے کا کام لیتے ہیں ۔
اور امیت شاہ کیا کرتے ہیں؟
جب سے مودی جی نے انہیں جھوٹا بنادیا ہے وہ کچھ بولنے یا تنقید سننے کے بجائے کان اور منہ بند کرکے ہر کسی کو آنکھیں دکھاتے پھرتے ہیں ۔
اچھا تو تم جیسے بھکت کیا کرتے ہیں ؟
ہم لوگ منہ پر قفل لگاکر دن رات مودی جی کا پروچن سنتے ہیں اور آنکھ موند کر اس کی پیروی کرتے ہیں ۔
کلن بولا ہاں یار لوگ بلا وجہ آپ لوگوں کو گاندھی کا قاتل کہتے ہیں ۔ میرے خیال میں گاندھی جی کے سچے بھکت تو آپ لوگ ہی ہیں ۔
للن نے کہا لیکن ہمیں مودی جی سے اس احسان فراموشی کی توقع نہیں تھی ۔ ایسی غلطی تو پاکستان نواز مہاتما گاندھی بھی نہیں کرسکتے تھے ۔
جی ہاں وہ ایک بھجن گایک کونظر انداز کر کے عدنان سمیع جیسے پاکستانی کو کیسے ’لفٹ‘ کردیتے؟
میرے خیال میں اگر گاندھی جی ایسی غلطی کرتے ناتھو رام گوڈسے ا ن پر سرِ عام گولی چلا دیتا ۔
ویسے بھی گوڈسے نے بغیر کسی قصور کے ہی گاندھی جی پر گولی چلا دی؟
جی ہاں اسی لیے گاندھی جی خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ہم نے گوڈسے کی شیدائی سادھوی پرگیہ ٹھاکر کو رکن پارلیمان بنادیا ۔
للن کی اس احمقانہ منطق کو سن کر کلن بے ہوش ہوگیا۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1221321 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.