امام شافعی رح نے خواب ديكھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم کی زیارت ھوئی ,,,آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امام شافعی سے فرمایا کہ
ایک بہت برا یعنی عظیم فتنہ برپا ھونے والا ھے احمد بن حنبل کو بتا دینا کہ
اس فتنہ کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ھے ,امام شافعی نیند سے بیدار ھوئے
اپنے شاگرد کو تیار کیا کہ فلان دور دراز علاقہ مین جانا ھے اور وہ بستی
تلاش کرنی ھے جہان احمد بن حنبل رھتے ھین ,وہ شاگرد سینکرون میل چلتا رھا
ھے ,آخر وه بستي تلا ش كر لي ,لوگون سے امام صاحب سے متعلق پوچھا ,,اپکا
بتایا گیا ,امام شافعی کے شاگرد نے امام احمد بن حنبل کو تلاش کر لیا ,ملاقات
ھوئی ,پوری تفصیل بتائی ,امام صاحب پر عجب کیفیت طاری ھو گئی
کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پیغام بھیجا ھے ,,وقت رخصت امام
صاحب نے اپنا قمیض اتار کر امام شافعی کے شاگرد کو دے دیا کہ یہ تحفہ میری
طرف سے اپنے استاز محترم کو دے دینا ,جب وہ امام شافعی کے پاس پہنچا ,اور
ملاقات سے متعلق بتایا اور امام صاحب کا قمیص اپنے استاز محترم کو دیا ,امام
شافعی کی عجب کیفیت ھو گئی اور اپنے شاگرد کی انکھون کو بوسہ دیا یہ وہ
آنکھین ھین ,جنھون نے عظیم مجاھد امام احمد بن حنبل کی زیارت کی ھے
,وقت گزرتا گیا ,عباسی دور حکومت مین مامون الرشید کے دور مین فتنہ خلق
قران برپا ھوا ,امام
احمد بن حنبل میدان مین اگئے کہ قران اللہ کا کلام ھے مخلوق نهين ،خليفه كے
دربار مین پیشی ھوتی ,امام صاجب ڈٹ کے دلائل دیتے,
اپ کو اس جرم کی پاداش مین کوڑے لگائے جاتے ,اور جیل مین ڈال دیا جاتا ,مامون
الرشید فوت ھوا پھر معتصم باللہ برسر اقتدار ایا ,یہ سلسلہ جاری و ساری رھا
,,,
جب مشکین کس کے امام کو خليفه كے دربار مین پیش کیا جاتا ,دنیا اپکی زیارت
کے لیے آجاتی ,بہت سارے لوگ قلم دوات لے کر اپکے بیانات قلمبند کر رھے ھوتے
,,آپکا مد مقابل درباری خطيب ابن ابي داوود تھا جو بہت چرب زبان تھا وہ
یونانی فلسفہ کے زیر اثر ھر صورت قران کو مخلوق ثابت كرتا ،،
ايک دفعه كا واقعه ھے کہ امام صاحب کو مشکین کس کے اونٹ پہ بٹھا کر دربار
مین لے جایا رھا تھا کہ راستہ مین ڈاکو ابن ھیثم ملا ،اس نے امام صاجب کو
سلام کیا اور کہا کہ امام صاحب مین آپکی ساتھ والی کوٹھری مین قید تھا ,اور
آپ کی پشت پہ کوڑے برسائے جاتے تھے ,مین ایک نصیحت آپکو کرنا چاھتا ھون کہ
مین نے بادشا کے ڈر سے ڈاکہ زنی نہین چھوری ,اپ سے میری عرض ھے کہ آپ باشا
کے تشدد سےاللہ کا قرآن نہ چھوڑ دینا ,
امام صاحب فرماتے ھین کہ مین اس ڈاکو ابن ھیثم كا شكر گزار ھون ,جس نے مجھے
استقامت کا درس دیا ,,,
یہ عظیم ھستیا ن تھین جنھون نے زمانہ کو عزیمت کا درس دیا ,زندانون کو اباد
کیا گلشن اسلام کو اپنے خون جگر سے سیراب کیا ,,,
مولانا ابو الحسن ندوی رح کی کتاب ھے ,تاریخ دعوت و عزيمت ،،،جس مين امت كي
چودہ صدیون کی چیدہ چیدہ عظیم شخصيات كي تاريخ لكھی ھے ,اور ایک جلد اس
عظیم امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے حالات و واقعات پر لکھی ھے ,.
اللہ تعالی ھمین عمل کی توفیق عطا فرمائے ,اور اسلام کے ان ھیروز کے نقش کف
پا پہ چلنے کی توفیق عطا فرمائے ,,
,آمین یا رب العلمین# |