سال 2020 میں حج بیت اﷲ کی سعادت کیلئے پیکج کی مد میں
عازمین سے 5 لاکھ 50ہزار 200 روپے تک فی کس وصول کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ سال عمران خان حکومت نے حج سبسڈی ختم کر دی اور اس مد میں ساڑھے 4ارب
روپے بچت کا دعویٰ کیا گیا۔رواں سال وزارت مذہبی امور کی تیار کردہ مجوزہ
حج پالیسی کی دستاویز کے مطابق حج کے لیے پاکستان کا کوٹہ ایک لاکھ 79 ہزار
210 ہوگا۔ یہ مجوزہ حج پالیسیفروری میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی
جائے گی، جس کے بعد اس کی حتمی منظوری ہوگی۔ مجوزہ حج پالیسی کی دستاویز
میں بتایا گیا کہ سرکاری اور نجی حج اسکیم کے مابین حج کوٹے کی تقسیم کی
شرح 60 اور 40 فیصد ہوگی۔ سعودی عرب سے اضافی کوٹہ ملنے کی صورت میں بھی یہ
شرح 60 اور 40 فیصد کے حساب سے ہی ہوگی۔تجویز کردہ حج پالیسی کے مطابق
شمالی ریجن کے لیے مجوزہ حج پیکج 5 لاکھ 50 ہزار 200 روپے جبکہ جنوبی ریجن
کے لیے 5 لاکھ 42 ہزار 200 روپے کا ہوگا۔ عازمین کے لیے قربانی کے 24 ہزار
200 روپے کے اخراجات اختیاری ( پیکج کے علاوہ) ہوں گے۔70 سال سے زائد عمر
کے بزرگ شہریوں کے لیے ان کے محرم اور مددگاروں سمیت 10 ہزار نشتیں مختص کی
گئی ہیں۔ تمام افراد جو گزشتہ 3 برسوں یعنی 2017، 2018 اور 2019 میں قرعہ
اندازی میں ناکام رہے ہیں، انہیں اس مرتبہ بغیر قرعہ اندازی کے کامیاب قرار
دیا جائے گا، تاہم اس کے لیے شرط یہ ہے کہ انہوں نے اس عرصے میں نجی حج
اسکیم کے تحت حج نہ کیا ہو۔ پہلی مرتبہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے
ایک ہزار نشستیں رکھی گئی ہیں، اگر موصول درخواستیں اس کوٹے سے زیادہ ہوئیں،
تو پھر قرعہ اندازی کی جائے گی۔عمر رسیدہ ملازمین ای او بی آئی اور ورکرز
ویلفیئر فنڈ کے تحت ملازمین کے لیے 500 نشتیں مخصوص کی گئی ہیں۔ حج بدل،
نفل حج کے لیے 2015 اور اس کے بعد سے سرکاری حج نہ کرنے والے درخواست دے
سکیں گے۔
اسلام آباد ایئرپورٹ کے بعد رواں سال کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سے روڈ
ٹو مکہ منصوبہ شروع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔سال 2019کو اس منصوبے کا آغاز
اسلام آباد ائر پورٹ سے کیا گیا۔ یہ منصوبہ سعودی عرب کا پاکستان کو تحفہ
ہے جس کے تحت ملک کے اہم ہوائی اڈوں پر ہی عازمین کو روانگی سے قبل
امیگریشن سہولت دی جائے گی۔سعودی عہدیداروں کی ٹیمیں پاکستان کے ائر پورٹس
پر خصوصی کاؤنٹرقائم کریں گی۔ منصوبے سے کسٹم اور امیگریشن کے عمل میں 12سے
زیادہ گھنٹے کا وقت کی بچت ہوتی ہے۔ جب کہ عازمین کا سامان براہ راست سعودی
عرب میں ان کی رہائش گاہوں پر پہنچایا جائے گا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے رواں سال حج پیکج میں ایک لاکھ
15 ہزار روپے اضافے کی تجویز دی۔سیکریٹری وزارت مذہبی امور کے مطابق گزشتہ
برس حج پیکج پر 4 لاکھ 33 ہزار روپے تک وصول کئے گئے، جس میں سے جو رقم بچی
وہ ہر حاجی کو واپس کردی۔وزارت مذہبی امور نے رواں سال حج پیکج میں ایک
لاکھ 15 ہزار اضافے کی تجویز دی جس کے بعد حج کا خرچ ساڑھے 5 لاکھ تک پہنچ
جائے گا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اس حوالے سے گزشتہ دنوں
منعقدہ ایک اجلاس اور اس کی دلچسپ رواداد بہت کچھ بیان کر رہی ہے۔جس سے
حکومت کی حج سے متعلق سنجیدگی اور دلچسپی کا پتہ چلتا ہے۔ اس اجلاس میں
سیکریٹری وزارت مذہبی امور مشتاق احمد بھورانہ نے بریفنگ دی۔جس میں وفاقی
وزیر کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی عبدالغفور
حیدری نے دلچسپ ریمارکس دیئے کہ وزیر اجلاس میں آتے نہیں جبکہ سیکریٹری خاص
توجہ نہیں دیتے، ذمہ داری نبھانے کی بات ہوتی ہے، کسی کو خوامخواہ تنگ نہیں
کرتے۔انھوں نے سینٹ کی ذیلی کمیٹی بنائی تاکہ حج آپریشن پر معقول تجاویز
آسکیں کیونکہ گزشتہ سال بھی حج کرایوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا۔ان کا کہنا
تھا کہ جب حج پالیسی طے ہورہی ہو تو اس طرح کا مذاق نہیں چل سکتا، ہم نے
برداشت کیا مگر پھر بھی وزیر مذہبی امور موجود نہیں۔اجلاس کے دوران رکن
کمیٹی حافظ عبدالکریم کا کہنا تھا کہ وزیر کراچی میں ہیں تو کیا کراچی کا
پروگرام زیادہ اہم ہے ،لیکن یہ کمیٹی نہیں، 'کرتارپور کا کوئی ایونٹ ہوتا
تو بھی وہ وہاں ہوتے'۔حافظ عبدالکریم کا کہنا تھا کہ حج کرایوں میں اضافہ
ہورہا ہے، لوگ چیخ رہے ہیں لیکن انہیں کیا فرق پڑتا ہے، وزارت، حج کرایوں
پر عوام کو سنجیدہ نہیں لینا چاہتی۔ چیئرمین کمیٹی نے سیکریٹری مذہبی امور
سے پوچھا کہ وزارت بتائے اس کمیٹی کی کیا افادیت ہے؟ ساتھ ہی سینیٹر
کیسوبائی نے کہا کہ جب تک وزیر نہیں آتے، ایجنڈے پر بات نہیں ہونا چاہیے،
لہٰذا وزیر مذہبی امور کو نوٹس دیا جائے۔دوران اجلاس سینیٹر سراج الحق نے
کہا کہ فیصلے کا اختیار وزیر کے پاس ہوتا ہے، کمیٹی کا اجلاس وزیر مذہبی
امور کی آمد تک موخر کردیا جائے، سینیٹ اجلاس چل رہا ہے کسی اور روز اس کا
اجلاس بلا لیا جائے۔عبدالکریم نے کہا کہ حج پیکج میں اضافہ کیا جارہا ہے
اور وزارت سنجیدہ نہیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حکومت کی بات کرتے ہیں تو
یہ کہتے ہیں سیاست ہے، ہماری کوشش ہے کہ مسئلہ سے متعلق بات کریں۔اجلاس کے
دوران سیکریٹری مذہبی امور نے بتایا کہ اس سال ایک لاکھ 79 ہزار عازمین حج
جارہے ہیں اور رواں سال حج پیکج میں ایک لاکھ 15 ہزار اضافہ کیا ہے۔
عبدالغفور حیدری نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے،
اس لیے پیکج بڑھا ہے، جس پر سیکریٹری وزارت مذہبی امور نے کہا کہ گزشتہ برس
حج پیکج پر 4 لاکھ 33 ہزار روپے تک لیے، جس میں جو رقم بچی وہ ہر حاجی کو
واپس کی۔سیکریٹری کے مطابق اوسطاً 37 ہزار روپے فی حاجی واپس کیے گئے جبکہ
کچھ حاجیوں کو 60 ہزار روپے تک رقم واپس کی گئی۔ تقریباً 5 ارب روپے ہم نے
حجاج کو واپس کیے ہیں، تاہم اس سال روپے کی قدر میں کمی اور ایئرلائنز کے
کرایوں میں اضافہ، اخراجات بڑھنے کی وجہ بنا ہے۔اجلاس کو دی گئی بریفنگ پر
حافظ عبدالکریم نے کہا کہ حج پیکج میں اضافہ نہ کریں، ہم اس کا حل دے سکتے
ہیں، وزارت معلومات دے تو ہم معاونت کرسکتے ہیں۔مگر شاید کمیٹی سے معاونت
طلب نہ کی گئی اور حج اخراجات میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا۔ وفاقی وزیر
مذہبی و اقلیتی امور پیر نورالحق قادری نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ
پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور سعودی عرب میں آئے روز ٹیکسز کے نفاذ کی
وجہ سے امسال حج اخراجات مزید بڑھ جائیں گے اور گزشتہ سال کے مقابلے اس سال
حج مزید مہنگا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ 'تنقید ہوتی ہے کرتارپور راہداری کھول
دی اور حج مہنگا کردیا، کرتار پور اور حج کا موازنہ کیسے کیا جاسکتا ہے؟
کرتارپور ایک راہ داری ہے جو کہ صرف 4 کلو میٹر ہے اور سائیکل کی بجائے
پیدل بھی لوگ آتے جاتے ہیں جبکہ حج کے لیے 4 ہزار کلومیٹر سے زائد کا طویل
سفر طے کرکے وہاں 40 روز قیام و طعام کا اہتمام کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے
اخراجات زیادہ ہیں۔تا ہم اس وضاحت کے بعد بھی عوام سوال کرتے ہیں کہ حکومت
حج کو آئی سال مہنگا کر رہی ہے اور دیگر مذاہب کو ریلیف فراہم کی جا رہی
ہے۔ حکومت کسے خوش کرنا چاہتی ہے۔جب کہ حج کی رقم پر سود اور اس کے اتعمال
پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔ جن کااسلامی نظریاتی کونسل سمیت کسی طرف سے کوئی
معقول جواب موصول نہیں ہو رہا اور نہ ہی کوئی حکومت کی رہنمائی کر رہا ہے۔
حج معاملات میں سودی رقم کے مصرف کا انکشاف قومی اسمبلی کے ایک اجلاس میں
وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے کیا۔ جب انھوں نے اپنے ایک تحریری جواب
میں قومی اسمبلی کو بتایا کہ گزشتہ برس 3لاکھ 74 ہزار 8 سو 57 پاکستانیوں
نے حج درخواستیں جمع کروائیں تھیں جس پر ایک سو 6 ارب 41 کروڑ روپے سے زائد
رقم جمع ہوئی تھی۔وزیر نے اعتراف کیا کہ حجاج کی جانب سے جمع کروائی گئی
رقم پر سال 2018 میں 21 کروڑ روپے سے زائد سود حاصل ہوا اور گزشتہ 5 برس
میں ایک ارب 17 کروڑ روپے سود حاصل کیا گیا۔ 2017 میں 3 لاکھ 38 ہزار 6 سو
96 حج درخواستیں جمع کروائی گئی تھیں جن سے 95 ارب 96 کروڑ 90 لاکھ سے زائد
رقم جمع ہوئی اور اس رقم پر 13 کروڑ 80 لاکھ 99 ہزار 8 سو 48 روپے سود حاصل
کیا گیا ۔2016 میں 2 لاکھ 80 ہزار 6 سو 17 افراد نے حج کی درخواستیں جمع
کروائیں، جن سے 76 ارب 86 کروڑ سے زائد رقم جمع ہوئی اور اس پر 26 کروڑ 5
لاکھ 85 ہزار 2 سو 72 روپے سود حاصل کیا گیا۔ 2015 میں 2 لاکھ 69 ہزار 3 سو
28 افراد نے درخواستیں جمع کروائیں جس پر 72 ارب روپے سے زائد رقم جمع ہوئی
اور اس پر 34 کروڑ 39 لاکھ 12 ہزار 4 سو 22 روپے سود حاصل ہوا۔ 2014 میں
ایک لاکھ 29 ہزار 56 افراد نے حج درخواستیں جمع کروائیں جس سے 35 ارب 35
کروڑ روپے جمع ہوئے اور اس پر 22 کروڑ 11 لاکھ 83 ہزار 2 سو 71 روپے سود
حاصل کیا گیا ۔یہ بھی بتایا گیا کہ حج قرعہ اندازی کے بعد ناکام ہونے والے
درخواست گزاروں کو ان کی رقم واپس کی جاتی ہے۔وفاقی وزیر مذہبی امور کے
تحریری جواب کے مطابق سود سے حاصل ہونے والی رقم حجاج کرام کی ویکسین،
تربیت، ادویات ، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے میڈیا مہم پر خرچ کی
جاتی ہے۔ حجاج سے حاصل کی جانے والی رقم ان کی رہائش کے اخراجات، حج کے
لازمی واجبات، اضافی سروس چارجز، آب زم زم اور کھانے کی رقم پر خرج کی جاتی
ہے۔ حجاج کی ٹکٹ کی رقم ایئرلائنز کو ادا کی جاتی ہے جبکہ دیگر سروس چارجز
اور حجاج محافظ فنڈ کو متعلقہ اکاؤنٹس میں منتقل کیا جاتا ہے۔بڑھتی ہوئی
مہنگائی، روپے کی قدر میں کمی، متاثرہ قوت خرید ، اسلامیان کی حج بیت اﷲ کے
لئے تڑپ اور خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت اپنی تاویلات اور مختلف دلائل
سے عازمین پر بوجھ نہ ڈالنے کی رودار بن سکتی ہے۔ حج کو بچت اور کمائی کا
زریعہ نہیں بنایا جا ناچاہئیے۔ حج کی رقم پر سوداور کمائی کا تصور ہی گمراہ
کن ہے۔ حکومت چاہے تو وہ حج اخراجات میں اضافے کے بجائے کمی پر غور کر سکتی
ہے۔ بچت اور کمائی کے لئے ملک کی پیداوار میں اضافے پر توجہ دی جا سکتی ہے۔
|