ماضی میں کاروبار شروع کرنے کے لئے وسیع سرمائے کے ساتھ
ساتھ وقت اور بڑی تعداد میں مزدوروں کی ضرورت ہوتی تھی اب نئے دور میں جدت
آ گئی ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں بہتری اور ترقی ہو رہی ہے کاروبار کرنے
کے بھی نت نئے طریقے متعارف کرائے جانے لگے ہیں اب چاہئے کار یں بیچنی ہوں
یا ہوائی جہاز ماربل یا گرے نائٹ ایکسپورٹ کرنا ہو اب کوئی بہت بڑی دکان
میں یہ کاروبار شروع کرنے کی ضرورت نہیں رہی اب ہم جو چیز فروخت کرنا چاہتے
ہیں اس کی فوٹو اور ڈٹیلزاپنی فیس بک،انسٹا گرام اوراو ایل ایکس پر اپ لوڈ
کر دیتے ہیں جس ادارے یا شخص کو اس کی نیڈ ہوتی ہے وہ ای میل یا فون نمبر
پر رابطہ کرکے اپنا آرڈر بک کروا لیتا ہے اور یہی نہیں بلکہ ویڈیو لنک کے
ذریعے اسے جس قدر معلومات درکار ہوتی ہیں وہ بھی حاصل کر لیتا ہے اور یوں
لاکھوں کروڑوں کا بزنس انفارمیشن ٹیکنا لوجی کے ذریعے آسانی سے ممکن ہوجاتا
ہے اس میں وقت اور پیسے کی بھی بچت ہوتی ہے اور کاروبار بھی وسیع ہوتا ہے
شروع میں سب سے پہلے پروڈکٹ کی مارکیٹنگ کے لئے ایس ایم ایس سروس متعارف
کرائی گئی تھی پھر ای میل اور ویب سائٹس کے ذریعے پروڈکٹ کے بارے میں
تفصیلی معلومات صارفین تک پہنچائی جانے لگی اور پھرجیسے جیسے مہنگائی نے
عوام کی کمر توڑنا شروع کی ویسے ویسے لوگ ملازمت کو خیر آباد کہہ کرچھوٹے
موٹے کاروبار کو ترجیح دینے لگ گئے تا کہ ان کی آمدنی میں اضافہ ہو اور وہ
مہنگائی کا مقابلہ کر سکیں آئی ٹی نے ہر آدمی کے لئے بہ انتہا آسانیاں پیدا
کردی ہیں اس میں سب سے اہم کردار اسمارٹ فون کا ہے جو آف کل ہر شخص کے پاس
ہے چاہئے وہ اسٹونٹ ہو،بزنس مین ہو،خاتون خانہ ہو یا ملازمت پیشہ شخص
کیونکہ اس کے استعمال سے ہر شخص دنیا کے کسی بھی شخص یا ادارے سے جڑ گیا ہے
فاصلے مٹ گئے ہیں اور دنیا گلوبل ولیج بن کر رہے گئی ہے یہ اسمارٹ فون نہ
صرف ہر قسم کی فوری معلومات فراہم کرنے کا ذریعے بن گیا بلکہ اب لوگ
اخبار،ٹیلی ویژن پر انحصار کم اور اپنے فیس بک پر زیادہ کرنے لگے ہیں اس
لئے انفارمیشن ٹیکنا لوجی کے زریعے دنیا کا ر شخص اور ملک تیزی سے ترقی کر
رہا ہے اب نئے کاروبار کے لئے بڑے سرمائے کی بھی ضرورت نہیں رہی بنک اور
دیگر مالیاتی ادارے چھوٹے بڑے کاروبار کے لئے آسانی اور نرم شرائط پر قرضے
فراہم کر رہے ہیں جس میں نئے اسکولز،بیوٹی پارلر،اچار چٹنی کا کاروبار ،فاسٹ
فوڈ ،بوتیک اور فیشن ڈیزائنگ کے علاوہ آرٹیفشل جیولری جیسے کاروبار شامل
ہیں جس میں کم سرمائے سے کاروبار کرنا آسان اور آمدنی زیادہ ہے جس کے زریعے
کوئی بھی خاتون یا مرد کم اسٹاف کے زریعے بھی بہت جلد اپنا کاربار جمع سکتا
ہے چونکہ آج کل تو پیزا ہو یا برگر ہر چیز کا آرڈر اور ڈیلوری موبائل فون
کے زریعے کی جا رہی ہے جس سے وقت بھی بچتا ہے اور سروس بھی پاکستان میں
انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کے لئے آئی ٹی پارک کا قیام حکومت کی ترجیح
رہی ہے مگر کرپشن اورعدم توجہی کی وجہ سے پاکستان میں آئی ٹی کے ذریعے جو
استفادہ حاصل کیا جاسکتا تھا اس میں ابھی تک کامیابی حاصل نہیں ہو سکی
پاکستان میں یوتھ آبادی کے لحاظ سے 76فیصد ہے جونہ صرف انتہائی ٹیلنٹ اور
خدا داد صلاحیتوں کی حامل ہے بلکہ مختلف شعبوں میں کار کردگی کے اعتبار سے
دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کر رہی ہے پاکستانی نوجوان لڑکے اور
لڑکیوں میں آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کا بہت جذبہ ہے اگر کہا جائے کہ زرا نم
ہو تو یہ مٹی بڑی رزخیز ہے ساقی تو بے جا نہ ہوگاارفع کریم ہو یا ملالہ
ہوسف زئی ،پاکستان کی پہلی لیڈی ایئر فورس پائیلٹ مریم مختیار ہو ، یاکے ٹو
کی پہاڑی سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون ثمینہ بیگ ہو یہ سب یوتھ سے
تعلق رکھتے ہیں پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے زریعے نوجوان تعلیم کے
شعبے میں بھی پیش پیش ہیں چونکہ اس کے زریعے وہ گھر بیٹھے نہ صرف مختلف
کورسز کی تربیت حاصل کر سکتے ہیں بلکہ اس کے زریعے وہ اپنی آمدنی میں بھی
اضافہ کر سکتے ہیں اسٹیٹ بنک کے اداد و شمار کے مطابق پاکستان
میں2017-18میں آئی ٹی کی ایکسپورٹ کا حجم1.065 بلین سے بڑھ کر 2018-19
میں1.090بلین ہو گیاجبکہ 2017کے مقابلے میں2019تک 2.44فیصد اضافہ ہوا ہے ای
کامرس معیشت میں رہڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے معیشت کی بحالی اور استحکام
کے لئے ای کامرس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے جس سے نہ صرف ایکسپورٹ
بڑھے گی بلکہ زرمبادلہ کے زخائر میں بھی اضافہ ہوگا جس سے پاکستانی معیشت
ترقی کرے گی اورملک میں خوشحالی آئے گی ۔
|