بس یہی زندگی تھی ؟

خواب جیسی زندگی،کبھی ہنساتی،کبھی رلاتی ،کبھی ڈراتی، کبھی مایوسی میں امید کی کرن بن جاتی ہے۔ کبھی بہتے آنسو بچپن کی کسی یاد کے ساتھ لبوں پر مسکراہٹ لا کر آنسوؤں کو خشک کرتے ہیں ،خواب جیسی ذندگی خواب کی طرح گزرگئی ۔ایک سلسلہ وار خواب جو اپنے اختتام کے قریب ہو جس کا ری کیپ گزری ہوئی ذندگی کی جھلکیاں دکھاتا ہو ۔بچپن ،لڑکپن ،جوانی اور پھر بڑھاپا ۔کیا کھویا اور کیا پایا ۔باغوں کی چھپن چھپائیاں اور مجھے ڈھوندھ لو ،مجھے ڈھوندھ لو کہتے کہتے جانے کب خود ہی کھو جاتے ہیں۔ہر اچھے خواب کی طرح بچپن تھوڑی دیر کا کیوں ہوتا ہے ۔ دنیا کا کوئی پرفیوم کلاس روم میں موجود چاک،مٹی،ٹاٹ،سیاہی،تختی پر لگی گا چی کی خوشبو کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ نہر میں نہاتے چھئی چھپّا چھیّا کی آوازیں ۔وہ گرمیوں کی چھٹیوں میں گاؤں میں پگڈنڈیوں پہ بھاگنا، آم چرانا،فصلوں میں بھاگنا نہ جانے کہاں کھو گیا ۔گڈی گڈے کی شادی کرنا اور کچھ دن بعد اپنی گڑیا کی واپسی کا تقاضہ کرنا ،رونا چلانا،ننگے پاؤں بھاگنا ،کاپی کے ورقوں سے جہاز بنانا اور امی کی ڈانٹ سننا ۔ بارش میں ننگے پاؤں بھا گنا اور جان کر کیچڑ میں گر جانا،کاغذ کی کشتی سے جہاز بنانا، امی کے دوپٹے کو اوڑھ کرباجی باجی کھیلنا، بھیا کی غلیل چھپانا ۔امی کی گود میں سر رکھنا ،ابو سے نئیۓ کھلونے کی فرمائیشیں کرنا ،موٹر سائکل پر آگے بیٹھ کر تیز چلانے کی فرمائش کرنا ۔رو رو کر اپنی بات منوانا۔

پھر دبے پاؤں لڑکپن کی انٹری کے ساتھ ہی پابندیوں کی گولیوں سے بچپن پر سب کے وار کا شروع ہونا ،دوپٹے کی پٹی کا ڈھائی گز طول اور سوا گز ارض میں بدل جانا۔بڑی ہوگئ ہو۔لڑکی ہو،پرائے گھر جانا ہے ،ایسے اٹھو لوگ کیا کہیں گے ۔ایسے بیٹھو لوگ کیا کہیں گے ۔گھر کے کام سیکھو ،سلائی کڑھائی کرو ، کچھ پڑھ لو برے وقت کا پتا نہیں ،ادھر سے مت گزرو لڑکے کھڑے ہیں۔ ابو کے سامنے بھائی کے سامنے نظریں نیچی رکھو۔ زیادہ مت ہنسو۔زیادہ مت بولو، زیادہ مت کھاؤ موٹی ہو جاؤ گی ،مہمان ہو تم، لڑکی ہو تم ،ماں باپ کی عزت تمہارے ہاتھ میں ہے، میک اپ کرلو ،ارے یہ کیا کیا لڑکیاں سادی اچھی لگتی ہیں۔پھوپھو کے یہاں جانا ہے برقعہ پہن لو ،یہ کیا چھوٹا دوپٹہ لو اماں کیوں بن رہی ہو ۔پھر شادی سے کچھ عرصہ پہلے لاڈ پیار کے ساتھ وہی نصیحتیں ہماری عزت رکھنا ،کوئی جو کچھ کہے برداشت کرنا ،اس گھر سے ڈولی جا رہی ہے جنازہ شوہر کے گھر سے نکلنا چاہیے،سسرال جاتے ہی ایک اور زندگی،ڈری ڈری سی ،بھاگتی دوڑتی ،لہجے میں کڑواہٹ کا گھلنا ،پاؤں کی ایڑیوں کا پھٹنا ،شوہر سے لڑنا اور اس کے گھر سے نکلتے ہی جاۓ نماز بچھا کر اس کے لۓ دعا کرنا ، میاں بیوی کی لڑائی کے دوران بچے کے گرتے ہی دونوں کا لپک کر اسے اٹھانا اور اپنی لڑائی بھول جانا کبھی لڑائی کے چند گھنٹے بعد ہی ایک گلاب کے پھول پر ہی مان جانا۔شوہر کے پیسے چھپانا اور پھر اس کو ضرورت پر انہیں پیسوں سے اس کی مدد کرنا ۔ پھر ہر ماہ کی گروسری لسٹ میں ہیئیر ڈائے کا لازمی ہونا ۔پھر معلوم نہیں کب بچوں کی پرائم کا سائیکل اور سائیکل سے موٹر سائیکل میں بدل جانا پھر اس کی گاڑی کی ڈرایئونگ سیٹ کے ساتھ والی سیٹ کے لئیے لڑکی کی تلاش کرنا پھر اس کی گاڑی کی ڈگی میں اپنے بچے کی پرائم کے ساتھ ماں باپ کے لیۓ والکینگ سٹِک لے کر آنا ۔پھر بیٹے کا مکمل طور پر باپ کی جگہ لے لینا ۔اور بہو کی حکمرانی ہونا ۔بس یہی زندگی تھی۔
 

Binte jannat
About the Author: Binte jannat Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.